امریکی صدر باراک اوبامہ نے ہندوستانی خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ گفتگو میں ہندوستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے سلسلے میں ممنوعیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کو بیرونی سرمایہ کاری کی روک اٹھا لینی چاہیے تاکہ ہندوستان کی معاشی صورتحال بہتر ہوسکے۔ اوبامہ کے اس مشورے کو ہندوستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ خود معاشی بحران کا شکار ہے اور اوبامہ کو دوسرے ممالک کو درس دینے کے بجائے امریکی معاشی صورتحال کو ٹھیک کرنا چاہیے۔
ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل هوا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے ہندوستانی خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ساتھ گفتگو میں ہندوستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے سلسلے میں ممنوعیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کو بیرونی سرمایہ کاری کی روک اٹھا لینی چاہیے تاکہ ہندوستان کی معاشی صورتحال بہتر ہوسکے۔ اوبامہ کے اس مشورے کو ہندوستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ خود معاشی بحران کا شکار ہے اور اوبامہ کو دوسرے ممالک کو درس دینے کے بجائے امریکی معاشی صورتحال کو ٹھیک کرنا چاہیے۔ ہندوستان میں حکمراں محاذ یو پی اے سمیت اپوزیشن جماعتوں نے بھی اوبامہ کے اس بیان پر تنقید کی ہے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما اور مرکزی وزیر ہریش راؤت نے کہا ’ہم کسی ملک یا معاشی نظام کی بہتری کے لیے نہیں بلکہ اپنی معاشی بہتری کے لیے فیصلہ کرتے ہیں۔ آج دنیا میں یہ بات سبھی محسوس کر سکتے ہیں کہ یوروزون جیسے معاشی بحران کے باوجود ہندوستانی معیشت سات فیصد کی رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ خوردہ بازار جیسے شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت اس لیے نہیں ہونی چاہیے کہ باراک اوبامہ ایسا سوچتے ہیں۔بی جے پی کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کا کہنا تھا: ’اگر اوباما خوردہ بازار میں بیرونی سرمایہ کاری چاہتے ہیں اور ہندوستان اس کے حق میں نہیں ہے تو پھر ان کے چاہنے سے ایسا نہیں ہوسکتا۔
بی جے پی کے ترجمان مختار عباس نقوی نے اوباما کے بیان کو مضحکہ خیز بتایا۔ ’وہ امریکہ جو خود معاشی مندی کا شکار ہو وہ دوسرے ممالک کو سرٹیفکٹ دے تو یہ تو مضحکہ خیز بات ہوئي۔ ہم خود اپنے ملک کے مفاد مطابق فیصلہ کریں گے۔بائیں بازو کی جماعتوں نے بھی امریکی صدر اوبامہ کے بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے ٹھکرا دیا ہے۔