رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکومت اور اسلامی نظام کے اعلی حکام اور عہدیداروں کے ساتھ ملاقات میں اہداف کے ہمراہ حقیقت پسندی کوحالیہ 32 برسوں میں ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی ترقی و پیشرفت کی رمز قراردیا اور ایرانی قوم و اسلامی نظام کی فیصلہ کن توانائیوں اور صلاحیتوں پر تاکید کرتے ہوئے دشمن کے پیچیدہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور ضروری اور غیر ضروری امورکے سلسلے میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حقیقت پسندی کے ہمراہ اہداف کی ظریف اور حساس ترکیب پر گہری توجہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: واقیعات کے ہمراہ اہداف کی ترکیب در حقیقت تدبر کے دائرے میں مجاہدانہ حرکت ہے جس کے لئے عوام کو آگاہی فراہم کرنا اور حکام کی تمام میداںوں میں باہمی ہمدردی و ہمدلی اور تعاون ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے ہی قتل ، قومی و لسانی بحران، آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ، مسلمسل اقتصادی پابندیوں ،تیر ماہ 1378 کے واقعات اور سن 1388 میں رونما ہونے والے حوادث اور چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کی عظیم صلاحیتوں اور ظرفیتوں کی بدولت اسلامی نظام ان تمام چیلنجوں کے مقابلے میں کامیاب رہا اور دوسرے میں پہلے مرحلے کی نسبت مزید قوی اور مزید مضبوط بن گيا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حقیقت پسندی اور اہداف کے تضاد کےبارے میں بعض افراد کے نظریہ کو رد کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے بہت سے اہداف عوامی مطالبات کا حصہ ہیں اور اسی وجہ سے وہ معاشرے کے عینی اور مسلم حقائق میں شمار ہوتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قومی عزت و وقار، ایمان سے سرشار زندگی ، ملک کی مدیریت میں شراکت، ہمہ گیر پیشرفت ،اقتصادی و سیاسی استقلال، اور بین الاقوامی سطح پر عزت و عظمت کو عوام کے حقیقی مطالبات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے یہ مطالبات در حقیقت انقلاب کے اہداف کا حصہ ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت پسندی اور اہداف میں کوئی اختلاف اور منافات نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حقائق پر عدم توجہ اور منطقی اور معقول امورکے بغیر اہداف کو خیال پردازی اور خام و ناقص تصور قراردیتے ہوئے فرمایا: حکام اور اعلی عہدیداروں کو چاہیے کہ وہ اہداف کا منطقی اور معقول طور پر پیچھا کریں تاکہ اہداف صرف نعرے کی حد تک باقی نہ رہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمعاشرے کے حقائق کو نظر انداز کرنے کو راہ کے انتخاب میں خطا اور فیصلے و قضاوت میں اشتباہ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں حقائق کی بنیاد پر اپنی حرکت کو منظم کرنا چاہیے اور اس راہ میں غلطیوں اور غلطیوں کی جگہوں سے حفاظت بہت ہی اہم مسئلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حقیقت پسندی کے عنوان کے تحت بعض غلط جگہوں کے بارے میں مزید تشریح فرمائی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اور اسلام کے دشمن عوام اور حکام کو حقیقت اور حقیقت نمائی کے ذریعہ محاسبات او راندازوں میں غلطی اور اشتباہ میں مبتلا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں سامراجی محاذ کو بڑا بنا کر پیش کرنے اور ایرانی قوم کی طاقت و توانائی کو چھوٹا بنا کر پیش کرنے کے سلسلے میں دشمن کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم اس حقیقت میں گرفتار ہوجائیں اور اپنی و دشمن کی طاقت کے درمیان محاسبہ میں خطا کریں تو ہم غلط راستے پر چل پڑیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا کے ساتھ دلبستگی اور نفسانی کمزوریوں کو غلطیوں کا دوسرا مقام قرار دیا جو راہ کے انتخاب اور واقعیات کے محاسبہ کے وقت غلطی اور خطا کا سبب بنتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بغیر قربانی کے اہداف تک پہنچنے کے تصور کو اشتباہ کا ایک دوسرا مقام قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض واقعیات پر اعتماد اور تمام واقعی مسائل کو ایکدوسرے کے ساتھ ملا کر نہ دیکھنا بھی ایک غلط مقام اور غلط جگہ ہے جس کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے تمام حقائق کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر پیش کرنے کو بہت زيادہ امید افزا قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: ان حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر چہ اہداف کی سمت حرکت کرنے میں ہماری قوم کو چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن اس راہ میں کوئی تعطل موجود نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی طرف سے ایرانی قوم کی راہ میں تعطل پیش کرنے کی کوشش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ صریح اور آشکارا طور پر کہتے ہیں کہ دباؤ اور اقتصادی پابندیوں میں شدت کے ذریعہ ایرانی حکام کو اپنے اندازوں اور محاسبات میں نظر ثانی کرنے پر مجبور کریں لیکن ہم حقائق کو ملحوظ رکھتے ہوئے نہ صرف اپنے محاسبات میں نظر ثانی نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنی راہ پر اطمینان کے ساتھ سفربھی جاری رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض موجود واقعیات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران پر بعض سامراجی طاقتوں کا دباؤ ایک حقیقت ہے اور اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض سامراجی طاقتیں جن کے پاس سیاسی و اقتصادی اور پروپیگنڈہ مشینری موجود ہے وہ اپنے آپ کو عالمی برادری بنا کر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن یہ بات حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔