امریکہ میں صدارتی انتخابات کے دو امیدوار زیادہ سے زیادہ صیہونی حکومت کی خشنودی حاصل کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔
امریکہ کی سیاسی تجزیہ کار گلوریا بورجر نے سی این این چینل سے گفتگو میں کہا کہ میت رامنی کا برطانیہ کا دورہ اولمپیک کھیلوں کے حوالے سے برطانیہ پر تنقید کی وجہ سے بے رنگ رہا لیکن جب بھی امریکی امیدوار خارجہ پالیسی میں اپنا سکہ چلانا چاہتے ہیں اسرائیل کا دورہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں تمام صدارتی امیدوار اسی نہج پر کام کرتے ہیں اور چار برس قبل جب اوباما صدارتی امیدوار تھے توانہوں نے بھی اسرائيل کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تجریاتی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہےکہ میت رامنی خارجہ پالیسی میں اوباما سے پیچھے ہیں ۔ گلوریا بورجر نے کہا کہ چونکہ اوباما صدر بننے کےبعد سے اسرائیل نہیں گئے تھے لھذا میت رامنی کا دورہ اسرائيل اس لحاظ سے اہمیت رکھتا ہےکہ وہ خود کو اسرائیل کا بڑا حامی ظاہرکرنا چاہتے ہیں اور اسرائیل کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ایران اور شام کےتعلق سے ان کے مواقف اوباما کی نسبت شدید ہیں۔