ميانمار کے صوبے راخين کے روہنگيا مسلمانوں کے پناہگزين کيمپ ميں انساني الميہ رونما ہونے کا خدشہ پيدا ہوگيا ہے-
موصولہ خبروں کے مطابق اگرچہ ميانمار کي حکومت نے او آئي سي کو روہنگيا مسلمانوں کو انساني امداد پہنچانے کي اجازت دے دي ہے تاہم راخين کے مسلم پناہ گزين کيمپ ميں انساني الميہ کا خدشہ پيدا ہوگيا ہے-
پريس ٹي وي کے نمائندے کے مطابق پناہ گزين کيمپ ميں غذائي اشياء اور دواؤں کی شديد قلت ہے اور پچھلے چاليس روز کے دوران اٹھارہ افراد جانبحق ہوگئے جن ميں متعدد کمسن عمر بچے بھي شامل ہيں-
اس رپورٹ کے مطابق شمال مغربي ميانمار کے مسلم آبادي والے علاقوں ميں متعدد گاؤں جل کر خاکستر ہوچکے ہيں اور ان ميں رہنے والے ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے زندگي گزارنے پر مجبور ہيں-
مقامي لوگوں کا کہنا ہے کہ انتہا پسند بودھسٹوں کے حملے ميں مقامي سيکورٹي اہلکار برابر کے شريک تھے اور انہوں نے بودھسٹوں کو لوٹ مار اور آگ لگانے کي کھلي چھٹي دے رکھي تھي-
علاقے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے حمايت يافتہ بودھسٹ حملہ آوروں نے علاقے کی مسجد کو بھي نذر آتش کرديا ہے-
يہ ايسي حالت ميں ہے کہ راخين کا پناہگزين کيمپ سب سے اچھا تصور کيا جاتا ہے اور اسي ميانمار کي حکومت نے اس کے دورے کي اجازت بھي دے دي تھي-
دوسري جانب حکومت ميانمار نے اسلامي تعاون تنظيم اور ديگر امدادي اداروں کو مغربي علاقوں کے مسلمانوں کو امداد پہنچانے کي بھي اجازت دے دي ہے-
اسلامي تعاون تنظيم او آئي سي نے حکومت ميانمار سے اپيل کي تھي کہ وہ اسلامي ملکوں اور ديگر امدادي اداروں کو راخين صوبے کے بے گھر ہونے والے مسلمانوں کو امداد پہنچانے کي اجازت دے-
اسلامي تعاون تنظيم کے وفد نے ميانمار کے صدر سے بھي ملاقات کي ہے جس ميں روہنگيا مسلمانوں کو امداد پہنچانے کے طريقہ کار پر تبادلہ خيال کيا گيا-
ميانمار ميں ہونے والے مسلم کش فسادات ميں دوہزار سے زيادہ مسلمان جانبحق ہوئے تھے-
حکومت ميانمار کے حمايت يافتہ انتہا پسند بودھسٹوں نے مسلم آبادي والے علاقوں کو لوٹ مار کرنے کے بعد آگ لگادي تھي-
کہا جارہا ہے کہ مسلم کش فسادات کے دوران پانچ ہزار سے زيادہ گھروں کو نذر آتش کيا گيا ہے-
جسکے نتيجے ميں ہزاروں کي تعداد ميں مسلمان بے گھر ہوئے ہيں-
روہنگيا کہلائے جانے والے مسلمانوں کي تعداد آٹھ لاکھ کے قريب بتائي جاتي ہے اور انہيں ميانمار ميں سرکاري سطح پر سماجي اور معاشي ظلم و ستم کا سامنا ہے-
حکومت ميانمار روہگيا مسلمانوں کو اپنے ملک کا شہري تسليم نہيں کرتي حالانکہ اس ملک ميں مسلمان اس وقت سے آباد ہيں جب ميانمار ايک آزاد ملک بھي نہيں تھا-