رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: جیسا کہ ایک بار انقلاب اسلامی کی کامیابی میں امید کا ستارہ چمکا، ایک بار دفاع مقدس میں ، ایک بار جنگی قیدیوں کی آزادی و وطن واپسی کے وقت امیدکا ستارہ روشن ہوا، اللہ تعالی کی مدد سے اسی طرح مسئلہ فلسطین کےافق پر بھی امید کا ستارہ روشن ہوگا، مقبوضہ فلسطینیسرزمین یقینی طور پر فلسطینیوں کو واپس مل جائے گي اور اسرائیل کی غاصب و صہیونی حکومت صفحہ روزگار سے محو ہوجائےگي۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے (۲۰۱۲/۰۸/۱۵) سیکڑوں آزادگان سے ملاقات میں مشرقی آذربائیجان کے بعض علاقوں میں آنے والے حالیہ زلزلے سے متاثرہ افراد سے ہمدردی کا اظہارکیا اور مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اس سال بھی ایرانی قوم یوم قدس کے موقع اسلام اور فلسطین کے دشمنوں کے منہ پر زوردارطمانچہ رسید کرےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطینی سرزمین پر صہیونیوں کے غاصبانہ قبضہ و تسلط کو مشرق وسطی کا سب سے اہم مسئلہ اور اس علاقہ کی اقوام کی حالیہ برسوں کی مشکلات کی اصلی وجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر علاقہ میں یہ سازش وجود میں نہ آتی تو علاقہ میں منہ زوراور سامراجی طاقتوں کی طرف سے مسلط کردہ جنگیں اور اختلافات بھی وجود میں نہ آتے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: صہیونی اورانکےحامی اقوام عالم کے نزدیک مسئلہ فلسطین کو فراموش کرانے کے سلسلے میں سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں لیکن عالم اسلام کو ان کی اس سازش اور فریب کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں اسلامی تحریک کےآغاز سے ہی مسئلہ فلسطین پر امام خمینی (رہ) کی خصوصی توجہ اورتاکید کی طرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی نے مسئلہ فلسطین کوفراموش کرنےکےسلسلے میں سامراجی طاقتوں کی کوششوں کو ایک تاریخی رکاوٹ سے دوچارکردیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمسئلہ فلسطین کو فراموش کرنے کےسلسلے میں بعض کوششوں کیطرف اشارہ کرتےہوئے فرمایا: شیعہ وسنی اورہلال شیعی بحث کو اسی دائرےمیں پیش کیا جاتا ہےجبکہ 60 سال سے فلسطینی قوم شدید مشکلات اور دباؤ کا شکارہے اور فلسطینیوں کے بارےمیں انکی کوئی آوازبلند نہیں ہوتی۔
رہبر معظم نے سوال کیا: اسلامی جمہوریہ ایران جس نے مسئلہ فلسطین کو دوبارہ زندہ کیا ، کیا اسے عالم اسلام کے لئے خطرہ بنا کرپیش کرنا اور صہیونیوں کے سنگین جرائم کے مقابلے میں سکوت اور خاموشی خیانت نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کوفراموش کرنے کی سازش کے خلاف ایرانی عوام کی استقامت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسئلہ فلسطین ہمارےلئے کوئی ٹیکنیکی مسئلہ نہیں بلکہ اس کی جڑیں ہمارے اعتقادات سے وابستہ ہیں اور ہم اس اسلامی ملک کی غاصب صہیونیوں اور ان کے حامیوں سے آزادی کو اپنا مذہبی اور دینی فریضہ سمجھتے ہیں، اور دوسری مسلم اقوام اور اسلامی حکومتوں کو بھی مسئلہ فلسطین پر اسی زاویہ سے دیکھنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جیسا کہ امید کاستارہ ایک بارانقلاب اسلامی کی کامیابی میں چمکا، ایک بار دفاع مقدس میں روشن ہوا اورایک بار آزادگان کی رہائی اور وطن واپسی کے وقت درخشاں ہوا اللہ تعالی کےفضل و کرم سے اسی طرح امید کا ستارہ ایک بار مسئلہ فلسطین کےافق پربھی روشن ہوگا، اوریہ اسلامی سرزمین یقینی طورپرایکبارپھر فلسطینیوں کی آغوش میں واپس آجائے گي اوراسرائیل کی جعلی اورغاصب حکومت صفحہ روزگار سے محوہوجائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرےحصہ میں مشرقی آذربائیجان میں آنےوالے زلزلہ سے متاثرہ افراد کےساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور اسے پوری ایرانی قوم کےلئے درد وغم کاباعث قراردیا اورحکام پر زوردیا کہ وہ زلزلہ سے متاثرہ افراد کی مشکلات کوکم کرنے کے سلسلے میں تلاش وکوشش کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے زلزلہ سے متاثرہ افراد کے لئے اللہ تعالی کی بارگاہ سےصبر تحمل اور ان کےدلوں کو آرام و سکون پہنچانےکی دعا کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سرافراز آزادگان کو ایمان کا ذخیرہ اور باز یافتہ گوہر قراردیتےہوئے فرمایا: قیداوراسارت کے مشکل دور نےہمارےآزادگان کو درخشاں جواہرات اورچمکتےہوئے موتیوں میں تبدیل کردیاہے۔