فلسطین ؛ مسجد میں شراب میلے کا انعقاد، ترکی کی جانب سے شدید مذمت

Rate this item
(0 votes)

ترکی کی حکومت اور مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ فلسطین کے شہر بئر سبع میں اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں ایک قدیم جامع مسجد کے باہر شراب میلے کے انعقاد کی شدید مذمت کی ہے۔ ترک تنظیموں نے مسجد کے باہر شراب میلے جیسے شرمناک اقدام کو شعائر اسلام کی توہین اور آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی خلاف ورزی قرار دیا۔

ذرائع کے مطابق ترک محکمہ اوقاف و مذہبی امور کے چیئرمین نوری اونال نے اپنے ایک پریس بیان میں فلسطینی شہر بئر سبع کی قدیم جامع مسجد کے صحن میں شراب اور الکحل فروخت کرنے والے والی کمپنیوں کی مصنوعات کی نمائش اور شراب میلے کے انعقاد کی شدید مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ مسجد جیسے مقدس مقام کو شراب جیسی مکروہ اشیاء سے آلودہ کرنے سے صہیونیوں کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ یہودیوں کو فلسطینیوں سے پرخاش نہیں بلکہ اس کی دشمنی کا محور اور مرکز شعائر اسلام ہیں۔ مسجد کے باہر شراب میلے کا انعقاد اپنی نوعیت کا شرمناک اور قابل مذمت اقدام ہی نہیں بلکہ آسمانی مذاہب کی تعلیمات کی بھی کھلی توہین ہے۔

بیان میں ترک عہدیدار کا کہنا ہے کہ مسلمان دنیا بھر میں یہودیوں کے کنیسوں(معابد) اور عیسائیوں کے چرچوں سمیت دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی اسی طرح حفاظت کرتے ہیں جس طرح وہ مساجد کی حفاظت کرتے ہیں لیکن ہمیں نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فلسطین میں یہودی غنڈہ گردوں کے ہاتھوں نہ مسلمان محفوظ ہیں اور نہ ہی ان کی عبادت گاہیں اور مساجد محفوظ ہیں۔

نوری اونال نے صہیونی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد بئر سبع میں شراب خانہ قائم کرنے اور شراب میلے کے انعقاد کا فیصلہ واپس لے اور مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی سازشوں سے باز آئے۔

اطلاعات کے مطابق 5، 6 ستمبر کو بئر السبع میں منعقد ہونے والے چھٹے سالانہ شراب میلے میں اسرائیل اور بیرون ملک سے 30 شراب بنانے والی کمپنیاں شرکت کریں گی۔ اسرائیل میں عرب اقلیتوں کے سینٹر "العدالہ" کے مطابق میلے میں محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔

"العدالہ" نے سن 2002ء میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں مسجد کو نماز کے لئے دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ مسجد سنہ 1948ء تک نماز کے لئے کھلی رہی، اس کے بعد اسے جیل اور بعد ازاں 1952ء تک عدالت بنا دیا گیا۔ یہ مسجد 1953 سے 1991ء تک "نقب میوزیم" کے طور استعمال ہوتی رہی۔ اس کے بعد سے مسجد خالی چلی آ رہی ہے۔ اس مسجد کو 1906ء میں عثمانیہ دور میں تعمیر کیا گیا۔

Read 1494 times