رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی موجودگی میں ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس کا تہران میں آغاز ہوگیاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پانچ براعظموں کے 120 ممالک کے سربراہان اور اعلی حکام کے ساتھ خطاب میں دنیا کے موجودہ حساس شرائط ، دنیا کا ایک بہت ہی اہم تاریخی مرحلے سے عبور، تسلط پسند یک طرفہ نظام کے مقابلے میں کئی نظاموں کے ظہور کی علامتیں ، مستقل ممالک کے پاس نوید بخش مواقع کی تشریح، ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے بنیادی اصول اور اسی طرح عالمی نظام کے غیر جمہوری طرز عمل ،غلط محاسبہ، غیر منصفانہ و منسوخ اور معیوب روش سے عالمی سطح پر عوام بالخصوص عرب قوموں کا پیمانہ صبر لبریز ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ناوابستہ تحریک کو نئے عالمی نظام کی تشکیل میں اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور تحریک کے رکن ممالک اپنے وسیع وسائل اور ظرفیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے دنیاکو تسلط پسندی ، جنگ اور بحران سے نجات دلانے کے لئے تاریخی اور یادگار نقش ایفا کرسکتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ناوابستہ تحریک کی تشکیل اور اسکےبانیوں میں سے ایک کے بیان ، جس میں ناوابستہ تحریک کی تشکیل کوجغرافیائی، نسلی اور مذہبی بنیادوں قرار نہ دینے بلکہ اس کی تشکیل کواتحاد اور نیاز پر قراردیتے ہوئے فرمایا: آج بھی تسلط پسند وسائل کی پیشرفت اور فروغ کے باوجود یہ نیاز اور ضرورت اپنی جگہ پر اسی طرح باقی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی تعلیمات کا انسانوں کی فطرت کو نسلی اور زبانی ناہمواری کےباوجود یکساں قراردینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس تابناک حقیقت میں اتنی ظرفیت موجودہے جو ایسے آزاد، سرافراز اور مستقل نظام کو تشکیل دے سکتا ہے جو پیشرفت اور انصاف پر استوار ہو اوریہ ادارہ مختلف قوموں کے درمیان برادرانہ تعاون کا شاندار ادارہ ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے ایسے ادارے کی بنیاد پر حکومتوں کے درمیان مشترکہ ، سالم اور انسانی مفادات کو فروغ دینےپر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ اصولی ادارہ، تسلط پسند نظام کے مد مقابل ہے جو حالیہ صدیوں میں مغربی تسلط پسند طاقتوں اور آج امریکہ کی تسلط پسند اور منہ زور طاقت تسلط پسند نظام کی مبلغ اور مروج اور اس کے ہر اول دستے میں شامل ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے چھ دہائیاں گزرنے کے بعد ناوابستہ تحریک کے مقاصد زندہ اورقائم رہنے و ان مقاصد تک پہنچنے کو امید افزا اور مسرت بخش قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا آج سرد جنگ کی پالیسیوں کی شکست کے تاریخی تجربہ سے عبرت حاصل کرنے اور اس کے بعد یکجانبہ رجحان کی پالیسی سے عبور کرنے کے ساتھ قوموں کے مساوی حقوق اورہمہ گیر شراکت کی بنیاد پر نئے بین الاقوامی نظام کی تشکیل کی جانب بڑھ رہی ہے اورایسے شرائط میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور یکجہتی بہت ہی لازمی اور ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےمشترکہ مقاصد کے دائرے میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کےدرمیان باہمی یکجہتی کو بہت بڑی کامیابی قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بات پر بہت خوشی ہے کہ عالمی سطح پر مشترکہ نظام نوید بخش اور حوصلہ افزا ہے۔