جرمن کے ایک اخـبار نے تہران میں ناوابستہ تحریک کے 120 رکن ممالک کے کامیاب اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نم اجلاس میں رکن ممالک کے صدور ، وزراء اعظم اور وزراء خارجہ کی بڑے اور وسیع پیمانےپر شرکت امریکہ کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمن اخبار فرانکنورٹ رونڈ شای نے تہران میں ناوابستہ تحریک کے 120 رکن ممالک کے کامیاب اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نم اجلاس میں رکن ممالک کے صدور ، وزراء اعظم اور وزراء خارجہ کی بڑے اور وسیع پیمانےپر شرکت امریکہ کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔۔
اخبار کے مطابق اب تک دنیا امریکی پروپیگنڈہ کے پیش نظر یہی تصور کرتی تھی کہ ایران الگ تھلگ ہوگيا ہے لیکن تہران میں نم اجلاس میں ایران کیشاندار سفارتکاری نے پوری دنیا کو حیران کردیا ہے ناوابستہ ممالک کے بعض ارکان در حقیقت وابستہ تھے اور وہ امریکہ ، اسرائیل اور مغربی ممالک کے قریبی اتحادی تھے جو اپنے آپ کو اس اجلاس سے دور رکھ سکتے تھے لیکن قطر ،عمان اور سنی عرب ممالک نے اس اجلاس میں وسیع پمیانے پر شرکت کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ علاقہ میں تبدیلی رونماہورہی ہے اور امریکی اتحادی ممالک امریکہ سے دور ہونے کی کوشش کررہے ہیں اخبار کے مطابق تہران اجلاس میں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اور 120 رکن ممالک کی وسیع پیمانےپرشرکت درحقیقت امریکہ کے منہ پر زوردارطمانچہ ہے اور علاقائي ممالک امریکی سرپرستی سے تنگ اچکے ہیں اور وہ اب وہ امریکہ کے پیچھے چلنے سے قاصر ہیں۔ اخبار کے مطابق مصر جو امریکہ اور اسرائیل کا بہت ہی قریبی اتحادی تھاوہ اب امریکہ کے تسلط سے خارج ہوکر ایران کے قریب ہورہا ہے جس کی وجہ سے علاقہ میں امریکہ کی طاقت کمزور اور ضعیف ہوجائے گی۔