ریلی میں ساٹھ سے زائد اضلاع سے آئے سینکڑوں کارکنوں نے بھی شرکت کی، شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے-
کوئٹہ، کراچی اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، جو چائنہ چوک سے شروع ہو کر نیشنل پریس کلب کے سامنے ایم ڈبلیو ایم کے اجتجاجی کیمپ میں پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، شوریٰ عالیٰ کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی، مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی، سیکرٹری فلاح و بہبود نثار فیضی، سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور ریاست آزاد جموں کشمیر کے صوبائی عہدیداران نے کی۔ ریلی میں ساٹھ سے زائد اضلاع سے آئے سینکڑوں کارکنوں نے بھی شرکت کی، شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرین نے ملک بھر میں جاری قتل و غارت گری، خونریزی اور حکومت و ریاستی اداروں کی بے حسی پر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ہم نے ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے اور اس وقت تک یہ آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک دنیا پر ایک بھی ظالم باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد باہر سے نہیں آتے بلکہ ریاستی اداروں کے سائے میں پل رہے ہیں۔ ملت تشیع بیدار ہے، ہم جانتے ہیں کہ ملک کی بقاء دہشت گردی میں نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمہ میں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دین دوست قوتیں اکٹھی ہو جائیں اور دہشت گردوں کو اپنی اپنی صفوں سے نکال دیں۔ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں۔ ایک سازش کے تحت ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے مدمقابل لایا جا رہا ہے۔
مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گلگت کے راستے بند ہونے سے ہزاروں طالب علم پھنسے ہوئے ہیں اور ان کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کوئٹہ میں سفاک دہشت گردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے جج ذوالفقار نقوی کا جرم یہ تھا کہ وہ مجرموں کا دشمن، شرافت کا علمبردار، محب وطن اور علی کا ماننے والا تھا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ جوان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرنا حج کے برابر ہے۔ ہم مکتب اہل بیت کے ماننے والے ہیں۔
کراچی، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے کونے کونے میں ملت تشیع پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہم بزدل نہیں، محب وطن ہیں اور نہیں چاہتے کہ اس ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے۔ ہم اس قوم کے فرد ہیں جو لڑنے پہ آ جائے تو اسرائیل جیسی قوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کے مدمقابل میدان میں اتر سکتی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کراچی کے ممتاز عالم دین مولانا صادق تقوی نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت اس دھرتی پر بسنے والے تمام مسلمانوں کے اتحاد میں ہے۔ عصر حاضر کا تقاضا ہے کہ تمام وطن دوست قوتیں متحد ہو کر دہشت گردی کے ناسور کو جڑوں سے اکھاڑ دیں۔ انہوں نے ملک میں جاری شیعیان علی کا قتل عام پر حکومت اور حکومتی اداروں کی خاموشی کی مذمت کی اور انہیں زبردست تنقید کا نشانہ بنایا۔