۲۰۱۳/۰۲/۱۶ -رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تبریز کے ولولہ انگیز اور پرجوش عوام کے مختلف طبقات کے ساتھ ملاقات میں اپنے بہت ہی اہم خطاب میں مذاکرات کے بارے میں امریکی حکام کی غیر منطقی رفتار و گفتار کی تشریح اوراس سلسلے میں اسلامی جمہوری نظام اور ایرانی قوم کی منطقی رفتار کی وضاحت کی اور 22 بہمن انقلاب اسلامی کی برسی کے موقع پر عظیم ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت پر ایک بار پھر شکریہ ادا کیا، اور پارلیمنٹ میں رونما ہونے والے حالیہ واقعہ پر روشنی ڈالی۔
یہ ملاقات 29 بہمن 1356 ہجری شمسی میں تبریز کے عوام کے قیام کی مناسبت سے منعقد ہوئی رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس قیام کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور دین اور دینی ایمان کو ایرانی قوم کی تحریک اور ہدایت کا اصلی ملاک اور معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: آذربائیجان کے عوام کی حالیہ 150 برسوں میں جد وجہد اور مقابلہ اس حقیقت کا آشکار اور واضح نمونہ ہے کہ آذربائیجان کے عوام ہمیشہ دینی ایمان کی حمایت اور پشتپناہی کرتے رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سامراجی طاقتوں کی طرف سے اقتصادی پابندیوں اور ان کی دیگر سازشوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی استقامت و پائداری کو ان کے دینی ایمان کا مظہر قراریدتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے اپنے دعوے کے مطابق ایران کے خلاف حال ہی میں مفلوج کرنے والی پابندیاں عائد کی ہیں اور 22 بہمن سے قبل بھی انھوں نے مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اس طرح ایرانی عوام کے پختہ عزم و ارادے کو سست اور کمزور کرسکیں لیکن ایرانی قوم نے 22 بہمن کی ریلیوں میں بھر پور شرکت کرکےدشمن کی اس سازش کا منہ توڑ جواب دیا اور گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال کی ریلیوں میں عوام کی شرکت کہیں زيادہ اور دشمن شکن تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس سال 22 بہمن انقلاب اسلامی کی برسی کے موقع پر عظیم ریلیوں میں عوام کے تمام طبقات نے بھر پورشرکت کی ،ہر جگہ سے سبھی لوگ جوش و ولولہ کے ساتھ ،خوشحال اور شاداب چہروں کے ساتھ آئے اور عوام کی اس عظیم شرکت نے اس کے حقیقی اور واقعی چہرے کو ایک بار پھر نمایاں کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہر سال 22 بہمن کے دن ایرانی قوم انقلاب اسلامی کے مخالفین اور دشمنوں پر مہلک اور کاری ضرب وارد کرتی ہے اور اس سال بھی ایرانی قوم نے ایسا ہی کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 22 بہمن کی عظيم ریلیوں میں عوام کی عزتمند اور شاندار شرکت پردوبارہ شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: اگر سو بار بھی قوم کا شکریہ ادا کیا جائے تو بجا ہے اور ایرانی قوم کے اس جذبے کے سامنے سرتعظیم خم کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط کا تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے ایمان ، پختہ عزم ، بصیرت، شجاعت اور صبر و تحمل کے مقابلے میں دشمن سخت منفعل ہیں اور اسی وجہ سے وہ غیر منطقی حرکت انجام دیتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی رفتار و گفتار میں تضاد و دوگانگی کے پیش نظر انھیں غیر منطقی اور منہ زور افراد قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کو اس بات کی توقع رہتی ہے کہ دوسرے لوگ ان کی غیر منطقی باتوں اور منہ زوری کے سامنے تسلیم ہوجائیں جیسا کہ بعض لوگ ان کے سامنے تسلیم ہوگئے ہیں لیکن ایرانی قوم اورایرانی نظام ان کی منہ زور اورغیر منطقی رفتار کے سامنے ہرگژ تسلیم نہیں ہوں گےکیونکہ ایرانی عوام کے پاس منطق ، طاقت اور اقتدار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام اور ان کے مغربی حامیوں کے غیر منطقی اقدامات و اعمال کی تشریح میں بعض عینی شواہد پیش کرتے ہوئے فرمایا: وہ انسانی حقوق پر عمل کرنے کا دعوی کرتے ہیں اور انسانی حقوق کے پرچم کو پوری دنیا میں بلند کرتے ہیں لیکن عملی طورپر وہ سب سے زيادہ انسانی حقوق کو پامال کرتے ہیں اور گوانتانامو جیل ، ابو غریب جیل ،افغانستان و پاکستان میں ان کےہولناک اور وحشیانہ جرائم انسانوں کی توہین اور انسانی حقوق پامال کرنے عظیم ثبوت ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں امریکی حکام کے قول و فعل میں تضاد پرمبنی دعوے کو امریکی حکام کی غیر منطقی اور متضاد روش کا دوسرا نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام نے گيارہ سال پہلے اس دعوے کی بنیاد پر عراق پر حملہ کیا لیکن بعد میں ثابت ہوگيا کہ امریکی حکام کا یہ دعوی غلط ، بے بنیاد اورجھوٹا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی حکام اس دعوے کے باوجود اسرائیل کی حمایت کرتےہیں جس کے پاس ایٹمی ہتھیاروں موجود ہیں اور جو دوسروں کو بھی دھمکی دیتاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ڈیموکریسی کےبارے میں بھی امریکی حکام کی باتوں اور دعوؤں کو غلط ،بے بنیاد اورجھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام ایک طرف ڈیموکریسی کا دعوی پیش کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ مسلسل ایران کے ساتھ دشمنی اور عناد کا مظاہرہ کررہے ہیں جو علاقہ میں درخشاں ترین جمہوری اور عوامی حکومت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اس حالت میں ڈیموکریسی کے فروغ کی بات کرتے ہیں کہ اسی علاقہ میں وہ ایسے ممالک کی حمایت کررہے ہیں جنھوں نے ڈیموکریسی کی بو تک نہیں سونگھی ہے اور نہ ہی وہاں کے لوگوں نے بیلٹ بکسوں اور انتخابات کا منہ دیکھا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے قول و فعل میں تضاد کے مصادیق میں ایران اور امریکہ کے درمیان مسآئل کو حل کرنے کے سلسلے میں ایران کے ساتھ مذاکرات پر امریکی آمادگی کے دعوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کا یہ دعوی ایسی حالت میں سامنے آرہا ہے کہ امریکی حکام اسلامی جمہوری نظام کےخلاف غلط ، بےبنیاد اور جھوٹی نسبتیں دے رہےہیں اور ایرانی قوم کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ اقتصادی پابندیوں اور دھمکیوں کا سہارا لے رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے سلسلے میں امریکی صدر کے چند روز قبل کے اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کااگر ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ ہوتا تو امریکہ اسے ہرگز نہیں روک سکتا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی تلاش و کوشش میں نہیں ہے اورایران کا یہ فیصلہ بھی امریکہ کی ناراضگی یا ناراحتی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اپنے عقیدے اوراعتقاد کی وجہ سے ہے کیونکہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کو بشریت کے خلاف جرم و جنایت تصور کرتا ہے اور ایران ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر تاکید کرتا ہے ایران دنیا سے ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کا خواہاں بھی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کے بارے میں ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت کے متعلق امریکی دعوی بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران کے ایٹمی معاملے میں بحث ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں نہیں ہے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ ایران پر امن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے اور یورونیم افزودہ کرنے کے اپنے حق سے دست بردار ہوجائے البتہ وہ ایران کو اس کے مسلم حق سے ہرگز محروم نہیں کرپائیں گے اورایرانی قوم اپنے صریح حق کی بنیاد پر اپنا کام انجام دےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم کے حقوق پامال اور ضائع کرنے کے بارے میں امریکی حکام کی کوشش ان کےغیر منطقی ہونے کا واضح نمونہ ہے اور یہی وجہ ہےکہ جن لوگوں کے پاس منطق نہ ہو ان کے ساتھ منطقی گفتگو بھی نہیں کی جاسکتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ 34 سال کے عرصہ میں دنیا کے مختلف حالات میں اس بات کو اچھی طرح درک کرلیا ہے کہ اس کا حریف کون ہے اس کی رفتار کیسی ہے اور ایران کو اس کے ساتھ کیسی رفتار اختیار کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی طرف سےمذاکرات کی بحث میں صہیونیوں اور امریکیوں کے زیر تسلط میڈیا ،نیٹ ورک اور ذرائع ابلاغ کے ذریعہ ایرانکےاندر،علاقائي اورعالمی سطح پر رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور فریب دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی میڈیا میں یا ہماری باتیں نشر نہیں ہوتیں اگر نشر بھی ہوتی ہیں تو ناقص یا غلط نشر ہوتی ہیں لہذاہماری بات ایرانی قوم سے ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے حقائق اور واقعیات کی تشریح کے سلسلے میں پانچ اہم نکات پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کی رفتار و گفتار کا غیر منطقی اور تضاد پر مبنی ہونا، مذاکرات کے اصلی ہدف کے عنوان کے ذریعہ ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کے لئے امریکیوں کی کوشش، تسلط پسند طاقتوں کے نزدیک مذاکرات کے حقیقی معنی، مذاکرات کے بعد اقتصادی پابندیوں کو اٹھا لینے کے سلسلے میں امریکی حکام کا جھوٹ و فریب، اورامریکی تجاویز کے مقابلے میں ایرانی قوم اور اسلامی نظآم کی رفتار کا منطقی ہونا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کی جانب سے مذاکرات کی تجویز کے اصلی مقصد کو اسلامی نظام اور ایرانی قوم کے تسلیم ہوجانے کے بارے میں پروپیگنڈہ اور وسیع تبلیغات پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ علاقہ کی انقلابی مسلمان قوموں کو یہ دکھانے کی کوشش کررہا ہے کہ ایرانی نظام اور ایرانی قوم اپنی تمام پائداری اور سختی کے باوجود مذاکرات اور مصالحت کی میز پر آگئی ہےلہذا آپ کے لئے بھی تسلیم ہوجانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ تسلط پسند طاقتیں کافی عرصہ سے مسلمان قوموں کو مایوس کرنے کے لئے نیز کچھ لینے اور کچھ دینے کے فارمولے کے تحت ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کررہی ہیں اور اب بھی وہ مذاکرات کے پروپیگنڈہ کے ذریعہ اپنے انہی اہداف کا پیچھا کررہی ہیں جو مذاکرات کے بنیادی مسائل سے متعلق نہیں ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران اپنی کھلی آنکھوں سے ان کے اہداف کو دیکھ رہی ہے اور ان کا جواب بھی اسی طرح دےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی اور مغربی عرف میں گفتگو اور مذاکرات کے اصلی معنی و مفہوم کو مذاکرات کی میز پر ان کی گفتگو اور بات تسلیم کرنا قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ اپنے حالیہ پروپیگنڈہ میں اسی غیر منطقی بات پر زوردے رہا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں اور ایران کو ایٹمی انرجی اور یورونیم افزودہ کرنے سے روکنے کی کوشش کریں لیکن اگر وہ منطقی اور حقیقی گفتگو کے خواہاں ہوتے تو وہ یہ کہتے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور اس سلسلے میں ایران کے دلائل سنیں گے اور منصفانہ طور پر مسائل کا جائزہ لیں گے اور حل تلاش کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ سوال پیش کیا کہ امریکی حکام کے اس نقطہ نگاہ کے پیش نظر اور ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کی امریکی خواہش کے پیش نظر ، اگر ایرانی حکومت مذاکرات کے لئے ان کی تجویز قبول بھی کرلے تو کیا ایسے مذاکرات ٹھیک ہیں اور کسی نتیجہ تک پہنچ سکیں گے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے منطقی گفتگو کے مقابلے میں مذاکرات ختم کرنے کے امریکی اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 15 سال میں دو ، تین مرتبہ امریکیوں نے بعض مسائل کے بارے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات بہت ضروری، لازمی اور حیاتی ہیں اور ایرانی حکومت کی جانب سے ایک دو افراد بھی گئے اور گفتگو بھی کی لیکن جب امریکیوں کو ایران کی منطقی گفتگو کے سلسلے میں کوئی جواب نہیں بن سکا تو انھوں نے مذاکرات ختم کردیئے اور اپنے زیر تسلط عالمی میڈیا کے ذریعہ دنیا کے سامنے یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ ایران نے مذاکرات کو ختم کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سوال کیا کہ امریکہ کی عیرمنطقی باتوں اور اس کے ساتھ مذاکرات کے ان تجربات کے باوجود کیا پھر مذاکرات کی کوئی ضرورت اور تجربہ باقی رہ گياہے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے بعد اقتصادی پابندیوں کو ختم کرنے کے امریکی وعدے کو جھوٹ اور فریب پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اپنے خام خیال میں یہ تصور کرتے ہیں کہ ایرانی عوام ان کی پابندیوں سے تنگ اچکے ہے اوروہ پابندیاں ختم کرنے کے امریکی وعدے کو سنکر مذاکرات کے لئے دوڑ پڑیں گے اور اپنے حکام پر دباؤ ڈالیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: درحقیقت یہ باتیں بھی امریکہ کی فریبکاری کا حصہ ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ حقیقی اور منصفانہ مذاکرات کے پیچھے نہیں ہے بلکہ وہ ایرانی قوم کو تسلیم کرنے کی تلاش میں ہے البتہ اگر ایرانی قوم امریکہ کے سامنے تسلیم ہونا چاہتی تو وہ اصولی طور پر انقلاب ہی برپا نہ کرتی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مذاکرات کے ساتھ پابندیوں کے ختم ہونےکے امریکی دعوے پر ایک سنجیدہ اشکال وارد کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ انھوں نے بارھا اعلان کیا ہے کہ پابندیوں کا مقصد ایرانی قوم کو تھکانا اور انھیں اسلامی انقلاب سے جدا کرنا ہے لہذا اگر مذاکرات بھی انجام پذیر ہوجائیں اور ایرانی قوم اسی طرح میدان میں موجود رہے اور اپنے حقوق کی حفاظت و پاسداری کرتی رہے تو پابندیاں بھی اسی طرح برقرار رہیں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے ایک ذہنی تصور کو آدھا غلط اور آدھا صحیح قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام اس بات کےمعتقد ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران قوم کے عزم و ارادے پر استوار ہے اور اگر ہم پابندیوں کے ذریعہ عوام کو اسلامی نظام سے جدا کرنے میں کامیاب ہوجآئیں تو اسلامی نظام کی دفاعی طاقت کمزور ہوجائے گی امریکیوں کی یہ بات صحیح ہے کہ اسلامی نظام عوام کے عزم و ارادے پر استوار ہے لیکن ان کی یہ بات بالکل غلط ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے ذریعہ ایرانی عوام کو انقلاب سے الگ اور جدا کر دیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ایرانی قوم مکمل طور پر رفاہ و آسائش اور شکوفائی کی تلاش میں ہے لیکن وہ اس ہدف تک پہنچنے کے لئے ذلت آمیز راستہ اختیار نہیں کرےگی بلکہ وہ تدبیر، شجاعت اور عزم نیز اپنے جوانوں کی صلاحیتوں اور ملک کے اندرونی وسائل کے ذریعہ اس ہدف تک پہنچنے کی تلاش و کوشش کرےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے سامنے تسلیم ہونے والی قوموں اور ممالک کے مقابلے میں ایرانی قوم کی حیرت انگیز ترقیات اور کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں سے عوام کو اذیت پہنچتی ہے لیکن ان کا مقابلہ کرنے کے لئے صرف دو راہیں موجود ہیں یاکمزور قوموں کی طرح منہ زور اور سامراجی طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کرلیں ،یا ایران کی شجاع قوم کی طرح اپنی اندرونی توانائیوں سے استفادہ کرتے ہوئے سرافرازی اور سربلندی کے ساتھ خطرے کے مقام سے عبور کرجائیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی فرمایا: اللہ تعالی کے اذن سے بیشک ایرانی قوم نے دوسرا راستہ اختیار کررکھا ہے اور اس راہ پر گامزن ہے۔ اور پابندیوں کو مزید رشد و ترقی میں تبدیل کردےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: 22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی بھر شرکت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عوام کی مشکلات اور مہنگائی کے بارے میں کوئی شکایت نہیں ہے بالخصوص کمزور اور پسماندہ طبقات کو سخت دشواریوں کا سامنا ہے لیکن عوام اپنے اور انقلاب کے درمیان فاصلہ پیدا نہیں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اسلام اور اسلامی نظام ہی وہ طاقتور اور قدرتمند ہاتھ ہے جو ان کی مشکلات کو حل کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحث کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: امریکی حکام کے برخلاف ایرانی قوم اور اسلامی نظام اہل منطق ہیں۔ لہذا اگر مد مقابل حریف کی رفتار منطقی ہوگی تو اس کا جواب بھی مناسب ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سےمنہ زوری اور شرارت ترک کرنے، ایرانی عوام کے حقوق کا احترام کرنے، ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے جیسا کہ فتنہ 88 میں امریکی مداخلت آشکار تھی اورعلاقہ میں جنگ افروزی کو ترک کرنے کو ایسے علائم قراردیا کہ اگر امریکی حکام ان پر عمل کریں تو یہ ان کے حسن نیت کا مظہر ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر ایسا ہوجائے اور امریکی حکام قول و فعل میں منطقی رفتار انجام دیں تو اس وقت معلوم ہوجائے گا کہ ایرانی قوم بھی اہل گفتگو اور مذاکرات کی حامی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکیدکرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ گفتگو اور مذاکرات کی راہ صرف یہی ہے اور اسی صورت میں امریکی حکومت کو مناسب جواب مل سکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں دو ہفتہ قبل اتوار کے دن پارلیمنٹ میں رونما ہونے والےواقعہ کی طرف اشارہ کیا اور اس سلسلے میں اہم نکات پیش کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس مسئلہ پر قوم اور ممتاز شخصیات کو اذیت پہنچنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس برے اور ناخوشگوار واقعہ نے مجھے بھی دو طرح متاثر کیا ایک اصل واقعہ پر افسوس ہوا اور دوسرے قوم کو اذیت پہنچانےپر افسوس ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس واقعہ میں ایک قوہ کے سربراہ نے دیگر دو قوا پر ایک ایسا الزام عائد کیا جو نہ کسی عدالت میں ثابت ہوا حتی کسی عدالت میں پیش بھی نہیں کیا گیا یہ کام بہت برا،غلط ، نامناسب، غیر شرعی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس رفتار سے عوام کے بنیادی حقوق بھی پامال ہوئے کیونکہ آرام و سکون و امن و سلامتی میں زندگی بسر کرنا قوم کے بنیادی حقوق کا حصہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں فی الحال نصیحت کرتا ہوں کہ یہ کام اسلامی جمہوریہ ایران کی شان کے مطابق نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک وزیر کے حالیہ استیضاح کو بھی غیر ضروری اورغلط قرار دیتے ہوئے فرمایا: استیضاح با مقصد اور مفید ہونا چاہیے حکومت کے اختتام کو صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہیں ایسے وقت میں وزیر کا استیضاح وہ بھی ایسے کام پر جو اس سے متعلق نہیں ہے اس کام کا کونسا فائدہ پہنچا؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کے اندر بھی بعض افراد نے غیر مناسب زبان کا استعمال کیا جو غلط کام تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کے اسپیکر کادفاع بھی غیر ضروری اور حد سے زیادہ تھا جس کی کوئي ضرورت نہیں تھی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: نہ وہ الزام صحیح تھا، نہ وہ رفتار اور استیضاح مناسب تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سوال کرتے ہوئے فرمایا: جب دشمن مشترک ہے اورہر طرف سے سازشیں ہورہی ہیں تو اس صورت میں باہمی اتحاد و یکجہتی میں اضافہ کرنے کے بجائے کیا کوئی دوسراکام کرنا چاہیے؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملکی حکام کے سلسلے میں اپنی حمایت اور تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میری حمایت اورمیرا تعاون جاری رہےگا لیکن اس قسم کے اعمال حلف برداری کے خلاف ہیں ایرانی قوم کی عظمت کو حکام مشاہدہ کریں اوراس کے مطابق شائستہ رفتار انجام دیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حکومت ، پارلیمنٹ اور حکام کو اپنی تمام کوششیں عوام کی معیشتی اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے پر مرکوز کرنی چاہییں کیونکہ میں اس سے پہلے بھی بیان کرچکا ہوں کہ دشمن نے اپنی تمام سازشیں اور منصوبے معیشتی اور اقتصادی مسائل پر مرکوز کررکھے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں نے چند سال قبل مالی کرپشن کے بارے میں تینوں قوا کے سربراہان کو خط لکھا تھا بار بار اقتصادی کرپشن کا ذکرکرتے ہیں اقتصادی کرپشن کا مقابلہ صرف زبان سے نہیں بلکہ عملی طورپر ہونا چاہیے اس سلسلے میں عملی طور پر کیا کیا ہے؟ عمل کے میدان میں آپ نے کیا کیا ہے؟ ایسے مسائل سے انسان کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تقوا ، تقوا ، تقوا، حکام سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ صبر و تحمل اور خواہشات نفسانی سے اجتناب کرتے ہوئے اپنی تمام توانائیوں کو عوام کی مشکلات حل کرنے پر صرف کریں ۔ اور اب جبکہ دشمن کی عداوتوں میں شدت آگئی ہے انھیں بھی اپنی رفاقت اور مخبت و ہمدلی میں اضافہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امید ہے کہ اس ہمدردانہ نصیحت پر تمام حکام بالخصوص اعلی حکام توجہ دیں گے اور اس پر عمل کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض حکام کے بارے میں میرے یہ گلے و شکوے اس بات کا سبب نہ بن جائیں کہ کچھ افراد اس کے یا اس کے خلاف نعرے لگانا شروع کردیں میں اس قسم کی حرکتوں کے خلاف ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حال ہی میں قم میں پارلیمنٹ کے اسپیکر کی تقریر میں خلل ڈالنے والے افراد پرشدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: کچھ لوگوں کا دوسروں کو ضد ولایت اور ضد بصیرت قرار دینا غلط ہےجیسا کہ قم میں کیا گیا ہے اس قسم کا اقدام غلط اقدام ہے اور میں اس قسم کے اقدام کے بالکل خلاف ہوں ، حضرت امام خمینی (رہ) کے مزار پر بھی اس قسم کا واقعہ رونماہوتھا اور میں نے اس وقت بھی حکام سے کہا تھا کہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو لوگ نعرے لگاتے ہیں اور جوش و ولولہ دکھاتے ہیں اگر وہ حقیقی حزب اللہی اور مؤمن ہیں تو انھیں سمجھ لینا چاہیے کہ اس قسم کےکام ملک کے لئے نقصاندہ اورغیر شرعی ہیں اوراگر انکی ان باتوں پر کوئی توجہ نہیں تو پھر ان کا حساب و کتاب جدا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: ایرانی قوم کا مستقبل اللہ تعالی کےلطف و کرم سے درخشاں اور تابناک ہے اور کہیں بہتر مستقبل ایرانی قوم اور ایرانی جوانوں کے انتظار میں ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ آذربائیجان شرقی میں ولی فقیہ کے نمائندے اور تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ مجتہد شبستری نے اپنے خطاب میں 29 بہمن 1356 ہجری شمسی کے قیام کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور 22 بہمن کی عظیم ریلیوں میں آذربائیجان کے عوام کی بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: 22 بہمن کی عظيم ریلیوں میں ایران کی وقت شناس قوم کا پیغام معاشرے میں اتحاد و یکجہتی اور ہمدلی ، سیاسی شعبہ میں اخلاق کی حاکمیت پر تاکید اور عوامی مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں حکام کی دگنی تلاش و کوشش پر مبنی تھا۔