افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان نے اس ملک میں غیر ملکی فوجیوں کے حملوں میں عام افغان شہریوں کے جانی نقصانات پر شدید تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ عام افغان شہریوں کی جان کے تحفظ کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں ۔ کابل سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان جنرل ظاہر عظیمی نے آج کابل میں نیٹو حکام کے ساتھہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں تاکید کی کہ اس ملک میں تعینات غیرملکی افواج کو رہائشی علاقوں میں طالبان کمانڈروں کی موجودگی کی صورت میں ان علاقوں پر ہوائی حملوں کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اس قسم کے حملوں میں زیادہ تر عام شہری مارے جاتے ہیں ۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے اس موقع پر ڈیورینڈ لائن کے اطراف میں پاکستان کی جانب سے خاردار تار لگائے جانے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور راستوں کو صاف کرنے پر تاکید کی اور کہا کہ کابل ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گا ۔ افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان ظاہر عظیمی نے اسی طرح اس ملک کے مشرقی صوبوں بدخشان اور کنڑ میں ہونے والے میزائیلی اور راکٹی حملوں میں بعض ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے پاس اس قسم کے ہتھیار نہیں ہیں ۔