اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے چینلوں کی بندش کو اسلامی ایران کی حقیقت بیانی کو برداشت کرنے میں تسلط پسند نظام کی ناتوانی کی علامت قرار دیا ہے ۔
اسماعیل کوثری نے آج ہمارے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی صہیونزم اور تسلط پسند نظام نے دنیا کے اکثر ذرائع ابلاغ اور سیٹلائیٹ سسٹمز کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے اور یہ ذرائع عالمی رائے عامہ میں جھوٹی خبر کو منتشر کررہے ہیں ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن اسماعیل کوثری نے یورپی سیٹلائیٹ کمپنیوں کی جانب سے ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے سیٹلائیٹ چینلوں کی قراردادوں کی غیرقانونی منسوخی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تسلط پسند نظام ، خبروں کی اشاعت اور معلومات کی فراہمی میں ایران کے چند چینلوں کو برداشت نہیں کر پایا ، جبکہ یہ ایسی صورت حال میں ہے کہ تسلط پسند نظام ڈیموکریسی اور آزادی بیان کا دعویدار بھی بنا پھرتا ہے ۔
جناب کوثری نے اہل مغرب کے دعوؤں کو کھلا جھوٹ قرار دیا اور وضاحت کی کہ یورپ نے ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے چینلوں کو بند کرکے اپنے نعروں اور دعوؤں کے برخلاف عمل کیا ہے ۔اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے تاکید کی ، اگر مغرب پاس حق کی آواز سننے کی طاقت ہوتی تو ایران کی ایکسٹرنل سروسز کے چینلوں کو بند کرنے کے بجائے ان چینلوں میں حاضر ہوکر حتمی طور پر اپنے منطقی نظریات کو بیان کرتا۔ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن نے اس بات پر تاکید کے ساتھ کہ مغرب اپنے اس غیر قانونی اقدام سے خود نقصان اٹھائے گا کہا کہ اہل مغرب چاہتے ہیں کہ اسی دباؤ ، زور زبر دستی اور تسلط پسندی کے نظریات کے ساتھ دنیا کو اپنے کنٹرول میں لے لیں اور دنیا پر منطق کی حکمرانی کے لئے تیار بھی نہیں ہیں۔
جناب کوثری نے مزید کہا کہ ایران دنیا میں حق کی آواز کو پہنچانے کے لئے پختہ عزم و ارادے رکھتا ہے اور ایران اپنے حق گوئی کے راستے پر گامزن رہے گا اور مشکلات کے حل کے لئے مناسب راستے کا انتخاب کرے گا ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے ریڈیو و ٹی وی ادارے میں ایکسٹرنل سروسز کے ڈاریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سرفراز نے بھی اپنے حالیہ خطاب میں ایران کے ذرائع ابلاغ کے ساتھ مغرب کے رویہ کو قانونی زاویہ سے جنگل کا قانون اور آزادی بیان کی نگاہ میں قرون وسطا کے ادوار کی یاد دہانی اور کسی چیز کے جانے اور علم و آگاہی کی نشرواشاعت کی بندش قرار دیا ، جس کا مطلب یہ ہے کہ جاننا جرم ہے ۔