رهبر معظم کی رمضان المبارک کے پانچویں دن صدر اور کابینہ کے اراکین سے ملاقات

Rate this item
(0 votes)

رهبر معظم کی رمضان المبارک کے پانچویں دن صدر اور کابینہ کے اراکین سے ملاقات

۲۰۱۳/۰۷/۱۴- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے رمضان المبارک کے پانچویں دن صدر جمہوریہ اور وزراء کے ساتھ ملاقات میں ملک کے اندرونی اور بیرونی سطح پر انقلاب اسلامی کے نعروں کو نمایاں کرنے اور دن رات تلاش و کوشش و جد وجہد کو حکومت کی قابل تعریف خصوصیات میں شمار کیا اور صدر احمدی نژاد اور انکے ساتھیوں کی مسلسل اور پیہم تلاش و کوشش اور زحمات پر شکریہ ادا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس جلسہ میں پیش کی گئی رپورٹ کو انجام شدہ کاموں کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ان رپورٹوں کے بارے میں عوام کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض مخالفین اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ اور بعض ملکی ذرائع کی جانب سے حکومتی کوششوں کو نظر انداز کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ تو حکومت کے نمایاں کاموں کا بھی جان بوجھ کر انکار کرتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ انجام شدہ زحمات اور کام ملک کی عمومی فضا میں نمایاں طور پر موجود اور مضبوط و مستحکم ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکومت کی دن رات کی تلاش و کوشش اور حکومت کے اچھے اور نمایاں کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ آٹھ برسوں میں ہر انسان نے محسوس کیا کہ صدر جمہوریہ اور ان کے ساتھی نےسختیوں کو برداشت کرکے گذشتہ حکومتوں کی نسبت نمایاں اور برق رفتاری کے ساتھ کام انجام دیئےہیں اور یہ ایک حقیقت اور قابل قدر اور قابل تعریف نکتہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے " دیگر ممالک کے حکام " کے امتیازات سے عدم استفادہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امتیازات پر عدم توجہ اور مسلسل و پیہم کام اس حکومت کا بہت بڑا امتیاز ہے اور جو لوگ منصفانہ قضاوت کرنا چاہتے ہیں انھیں حکومت کے ان گرانقدر نکات پر بھی توجہ رکھنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی نعروں کے بیان اور ان کی تقویت کو اہم اور ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے مخالف محاذ نے انقلابی نعروں کو محو کرنے ان کی قدر و قیمت گھٹانے اور انھیں کم رنگ بنانے کے سلسلے میں کافی تلاش و کوشش کی لیکن انھیں کوئی کامیابی نصیب نہیں ہوئی اور اس کی سب سے بڑی وجہ حضرت امام (رہ) کی ہوشیاری اور نعروں کا بیان اور انھیں مضبوط و مستحکم بنانا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام (رہ) کے وصیتنامہ کو حضرت امام (رہ) کے مورد نظر اور پسندیدہ اقدار کا خلاصہ قراردیا اور حکام کو حضرت امام (رہ) کے وصیتنامہ کو مسلسل پڑھنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رہ ) کی تحریریں اور تقریریں انقلاب اسلامی کے محکمات اور بینات میں شامل ہیں جن میں تحریف اور تبدیلی ممکن نہیں متشابہات نہیں کہ جن میں تحریف اور تبدیلی ممکن ہوسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلابی نعروں کو ملک کےاندر اور باہر مضبوط کرنے کے حکومتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے اہداف اور مقاصد کو عالمی سطح پر بیان کرنے میں شرم محسوس نہ کرنا حکومت کے نمایاں اور بزرگ کاموں میں شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مستقبل کی تمام سرگرمیوں میں انقلابی اہداف کو مد نظر رکھنے کے سلسلے میں حکومتی ارکان کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: آپ جیسے شائستہ اور لائق مدیروں کے لئے تلاش و کوشش جاری رکھنا ضروری ہے اور آپ کو اپنی تمام سرگرمیوں میں انقلابی جذبہ کی حفاظت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نہج البلاغہ میں حضرت علی علیہ السلام کی طرف سے اپنے فرزند حضرت امام حسن علیہ السلام کے بارے میں وصیت کے بعض جملات پیش کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے پر تلاطم ، طولانی اور سخت راستے سے قیامت کی جانب عبور کرنے کے لئے دو گرانقدر وصیتیں کی ہیں: 1) محاسبہ اور اس راہ کے لئے زاد راہ اور توشہ فراہم کرنا، 2) اور اس راہ میں اپنے بوجھ کو کم اور ہلکا کرنا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا سے قیامت کی جانب حرکت کرنے کے لئے کم سے کم توشہ واجبات پر عمل اور محرمات ترک کرنے کو قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ اس کم سے کم توشہ کے ذریعہ انوار الہی کو جذب کرنے کی راہیں فراہم ہو جاتی ہیں ۔

صدر احمدی نژاد اور ان کی کابینہ کے وزراء کی یہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ آخری ملاقات تھی اس جلسہ کے اختتام پر رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدر اور ان کی کابینہ کے ارکان کو قرآن مجید کا ایک ایک نسخہ بطور ہدیہ عطا کیا۔

اس جلسہ کے آغاز میں صدر احمدی نژاد نے نویں اور دسویں حکومت کے دوران رہبر معظم انقلاب اسلامی کی بھر پور حمایت ، ہدایت اور راہنمائی پر شکریہ ادا کیا اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ہم تمام شرائط میں انقلاب اسلامی ، ملک اور حضرت عالی کی خدمت میں رہیں گے۔

صدر نے انقلاب اسلامی کے اقدار پر پابندی سے عمل، عوام کی بے لوث خدمت، اور تلاش و کوشش کو نویں اور دسویں حکومتوں کی ممتاز خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا: گذشتہ 8 برسوں سے متعہد، مؤمن اور با تجربہ مدیروں کی نئی نسل معاشرے میں خدمات انجام دے رہی ہے۔

صدر احمدی نژاد نے کہا : آٹھ برسوں میں ایسے مدیروں نے خدمات سرانجام دی ہیں جو مؤمن اور انقلابی تھےاور عوام کا احترام اور ان کے حقوق کی حفاظت ان کے فرائض میں شامل تھا۔

صدر احمدی نژاد نے کہا: نویں اور دسویں حکومت نے بھر پور انداز میں عوام کی خدمات کو سرانجام دیا اور بہت سے باقی ماندہ کاموں اور عوام کی آرزوؤں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

اس جلسہ میں نائب صدر جناب رحیمی نے بھی بازار پر نگرانی، روزگار کی فراہمی، قومی پیداوار کی حمایت، سبسیڈی کو با مقصد بنانے، اقتصادی جرائم کا مقابلہ ، کرنسی اور اجناس کی اسمگلنگ کا مقابلہ اور اقتصادی پابندیوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کے اقدامات کے بارے میں مختصر رپورٹ پیش کی۔

اس جلسہ میں وزیر خزانہ جناب حسینی نے عالمی اقتصادی بحران کی طرف اشارہ کیا اور مستقبل میں ایران کے اقتصاد کو تابناک اور امید افزا قراردیا۔

وزیر خزانہ نے گذشتہ سال میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں اقدامات اور غیر ملکی کرنسی کو کنٹرول کرنے کے سلسلےمیں ارز مبادلہ مرکز قائم کرنے کو اپنی وزارت کےاہم اقدامات میں قراردیا۔

وزیر خزانہ نے کہا : کرنسی کے اضافہ سے زراعت، سیاحت ،برآمدات اور بیمہ کے شعبوں میں فائدہ ہوا جبکہ کرنسی سے وابستہ درآمدات میں شدید دباؤ کا سامنا رہا۔

وزیر خزانہ نے کہا: ملک کی ناخالص پیداوار ایک ہزار ارب تومان سے اوپر پہنچ چکی ہے اور دنیا میں ایران کا اقتصادی رتبہ سترہ تک پہنچ گیا ہے ایران کے غیر ملکی ذخائر بھی 100 ارب ڈالر سے اوپر پہنچ گئے ہیں۔

بجلی کے وزیر جناب نامجو نے بھی اپنی رپورٹ میں پانی اور بجلی کے بارے میں اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: نویں حکومت کے آغاز سے بجلی کی ظرفیت 38100 میگاواٹ تھی جو اب 69500 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔

Read 1389 times