شام میں حضرت زینب(س) کے روضہ پر حملے کے خلاف احتجاج اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان سے رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت المسلمین کی اپیل پر کل پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور تکفیری دھشتگردوں کے حملے کی مذمت کی گئی۔ اس موقع پر ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ایک سازش کے تحت شام کودھشتگردی کی آگ میں دھکیل دیا گیا ہے اور اب نواسی رسول خدا حضرت زینب(س) کے روضہ پرحملہ کر کے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کی آگ کو بھڑکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مقررین نے پاکستان کی حکومت پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے بھی دھشتگردوں کو شام بھیجا جا رہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ۔
ادھرکراچی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق نمائش چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے رہنماوں نے کہا کہ بی بی زینب کے روضہ مبارک پر دہشت گردوں کے حملے نے پورے عالم اسلام کے قلب مجروح کئے ہیں۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے۔
درایں اثنا حضرت زینب کے روضہ مبارک پر ہونے والے حملے کی پاکستان کے سیاستدانوں کی جانب سے بھی مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور اسی حوالے سے مسلم لیگ ن کے چیئرمین سینیٹر راجا ظفر الحق کا کہنا ہے کہ شام کی صورتحال بہت خطرناک ہے جو مسلم دنیا کو لپیٹ میں لے سکتی ہے، مسلم دنیا کے تمام تنازعات کے حل کیلئے او آئی سی کو موٴثر کردار ادا کرنا چاہئے۔
مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام میں غیر جمہوری حکمران استعماری قوتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، حضرت زینب کے مزار پر حملہ ہوا اور سب خاموش ہیں جو افسوسناک ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ شام میں بی بی زینب کے مزار پر حملہ مسلمانوں کی وحدت پر حملہ ہے، جبکہ رابطہ کمیٹی نے بھی اس حملے پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے علماء سے اپیل کی کہ خاموش تماشائی بن کر نہ بیٹھیں اوراس سانحے کے خلاف میدان عمل میں نکل کر احتجاج کریں۔