حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل آئندہ جنگ میں بیروت پرحملہ کرنے سے پہلے شمالی مقبوضہ فلسطین میں اپنےاڈوں کی فکر کرے۔
سیدحسن نصراللہ نے اسلامی استقامت کے وفود کی افطار پارٹی سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ جنگ میں صیہونی حکومت بیروت پر بمباری کرنے سے پہلے الجلیل کی فکرکرےگی۔
انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ کوئي بھی قیمت چکائےبغیر لبنان کےخلاف جارحیت نہيں کرسکتا۔
حزب اللہ لبنان کےسربراہ نے کہاکہ حزب اللہ، لبنانی عوام کی حمایت کےلئے میدان میں اتری ہے اور غاصب صیہونی حکومت جو لبنان میں حزب اللہ کی ہرجگہ موجودگی سے تشویش میں مبتلا ہے مختلف سازشوں سے اسےکمزور کرنے کےاقدامات کرتی رہی ہے لیکن وہ ناکام رہی ہے۔
حزب اللہ لبنان کےسربراہ نے لبنان میں حزب اللہ کی پوزیش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ، لبنان میں مضبوط ہے اور اسے عوامی حمایت حاصل ہے اورحزب اللہ ٹوٹنے والی نہيں ہے اور جوبھی اسے توڑنا چاہتے ہيں یا اسے تنہا کرناچاہتے ہيں وہ ناکام ہوں گے کیونکہ حزب اللہ ایک تنظیم نہيں بلکہ عوامی عزم کا نام ہے ۔
سیدحسن نصراللہ نے کہا کہ لبنان کادفاع صرف حزب اللہ پرمنحصر نہيں ہوناچاہئےبلکہ قوم کےہرطبقے کو ملکی اور غیرملکی دشمن کےسامنے اپنے ملک کےقومی اقتدار اعلی کی حمایت کرنی چاہئے ۔
حزب اللہ لبنان کےسربراہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حزب اللہ نے تینتیس روزہ جنگ میں امریکہ کے نئے مشرق وسطی کےمنصوبے کوخاک میں ملا دیا کہا کہ حزب اللہ ، انیس سوبیاسی میں اپنی تشکیل کے زمانے سے ہی تمام الزامات کےباوجود لبنان پرقبضےکےامریکہ واسرائیل کےمقاصد کوناکام بناتی رہی ہے۔
انھوں نے تاکید کےساتھ کہا کہ اسرائیل کومعلوم ہے کہ لبنان اب لقمہ ترنہيں رہا کیونکہ حزب اللہ نہایت مضبوط دفاعی پاور کی حامل ہے اور لبنان کےخلاف کسی بھی جارحیت کوپسپا کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔
حزب اللہ لبنان کےسربراہ نے لبنان میں داخلی اختلافات کےخاتمے اور ملک میں پائدار قیام امن کے بارے میں کہا کہ حزب اللہ تمام سیاسی گروہوں سے بات چیت کےلئے ہروقت تیار ہے۔
لبنان میں مختلف سیاسی ومذہبی شخصیتوں نے حزب اللہ کے استقامت و پائداری نیز اتحاد وجمہوریت سے سرشار جذبات وکردار کوسراہا ہے ۔
لبنان کے جمعیت قولناوالعمل کےسربراہ اورعالم اہلسنت احمدالقطان نے سیدحسن نصراللہ کے بیانات کاجائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ سیدحسن نصراللہ کے بیانات لبنان کی عظیم قوم کےمطالبات کےمطابق ہيں اور لبنان میں امن وسکون کاماحول قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہيں۔احمدالقطان نے لبنان کی مختلف پارٹیوں اورگروہوں سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کےسربراہ کی جانب سے دوسرے گروہوں کےساتھ تعاون کےرجحان کامثبت جواب دیں ۔
احمد القطان نے کہا کہ علاقے کےحالات کو دیکھتے ہوئےملت لبنان کو اس وقت ہمیشہ سےزيادہ امن واستحکام کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہاکہ مذاکرات اورصلاح ومشورہ بحران سےنکلنے کاواحد راستہ ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ دوسرے گروہ بھی سیدحسن نصراللہ کی نیک نیتی کامثبت جواب دیتے ہیں یا نہيں ۔
حزب اللہ کےتابناک ماضی وحال کےمدنظرسیدحسن نصراللہ کےبیانات پرمختلف ردعمل سامنےآیا ہے حتی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت نے بھی سیدحسن نصراللہ کےانتباہ پر ردعمل ظاہرکیا ہے اسرائیل کےانسپیکٹرجنرل ژوزف شاپیرا سمیت مختلف صیہونی حکام نے حزب اللہ لبنان کےمقابلے میں اس حکومت کی عاجزی و ناتوانی کااعتراف کیا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مشرق وسطی میں مسلمان ممالک کےخلاف سامراج اور صیہونی سازشوں کےمد نظر حزب اللہ لبنان کےسربراہ کا یہ بیان نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ لبنان اور صیہونی حکومت کےدرمیان تینتیس روزہ جنگ میں تل ابیب کی شکست کےبعد سامراج کا نیامشرق وسطی وجود میں لانے کا خواب شرمندہ تعبیررہ گیاجس کے بعد سامراج نے ایک طرف فلسطین کےہمسایہ ممالک شام اورمصر میں بحران کھڑا کرکے صیہونی حکومت کو فائدہ پہنچانے اوراس کےغاصبانہ قبضوں نیز صیہونی کالونیوں کی توسیع کا موقع فراہم کیا اور دوسری جانب لبنان میں داخلی سطح پر سیاسی ومذہبی اختلافات کوھوا دے کرعدم استحکام پیداکرناچاہ رہا ہے تاکہ غاصب صیہونی حکومت کواپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں پرعمل کرنے کا پورا پورا موقع حاصل ہوجائے لیکن حزب اللہ لبنان کےسربراہ کےبیانات سےپتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت اپنےمذموم عزائم میں ہرگز کامیاب نہيں ہوگی ۔