ہندوستان کے شہر مظفرنگر میں اگرچہ حالات میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم صورت حال بدستور کشیدہ ہے جبکہ ریاست اتر پردیش کی حکومت نے مظفرنگر میں بھڑکے فرقہ وارانہ فسادات کے تمام واقعات کی تحقیقات کے لئے ایک رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاہے جو دو ماہ میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کریگا۔
محکمہ داخلہ کے سیکریٹری کمل سکسینہ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظفرنگر میں فرقہ وارانہ فسادات کی جانچ کے لیے سابق جج وشنو سہائے کی صدارت میں ایک رکنی عدالتی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کمیشن گزشتہ 27 اگست کو مظفرنگر کے كوال گاؤں میں تین افراد کے قتل سے لے کر نو ستمبر کے تمام واقعات کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کریگا۔ کمیشن خاص طور پر اس بات کی جانچ کرے گا کہ انتظامیہ نے کہاں - کہاں نرم روّیہ اختیار کیا یا اس سے چوک ہوئی۔
سکسینہ نے کہا کہ کمیشن کو اپنی رپورٹ سونپنے کے لئے دو ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
فسادات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن ایسی حالت میں تشکیل دیا گیا ہے کہ ہندوستان کے وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا ہے کہ مظفرنگر کے حالات سے متعلق ریاست اترپردیش کی اکھلیش حکومت کو پہلے ہی باخبر کردیا گیا تھا۔ ادھر اکھلیش یادو نے الزام عائد کیا ہے کہ مظفرنگر میں دنگے و فسادات ان کی حکومت کو ناکام بنائے جانے کی ایک سازش ہے تاہم انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شرپسند عناصر سے سختی نمٹا جائیگا۔اسی اثنا میں ہندوستان کی جماعت اسلامی نے ہندوستان کی ریاست اترپردیش کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ فسادات کی روک تھام کرنے میں ناکام رہی ہے۔