رپورٹ کے مطابق، تہران میں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس جاری ہے، جس میں دسوں ممالک کے علماء اور مذہبی شخصیات شرکت کررہی ہیں۔
مفتی اعظم شام ڈاکٹر شیخ احمد بدرالدین حسون نے اس کانفرنس کے معزز مہمان کے طور پر شرکائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) نے اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دے کر اور تفرقے اور انتشار سے پرہيز کرکے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہم کنا کردیا اور ہمیں امت اسلامی کے درمیان موجودہ انتشار کے علاج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔
انھوں نے کہا: ہم نے ایران سے سیکھ لیا ہے کہ "فتنوں کی دیواروں کو کس طرح ڈھایا جاسکتا ہے"، ملت شام بھی 88 ممالک کے سامنے ڈٹا ہوا ہے جو اس ملک میں دہشت گرد بھجواتے ہیں اور انہیں ہمارے ملک اور قوم کے خلاف لڑنے کے لئے اسلحے سے لیس کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا: ہم یہاں درد اور اس کا علاج بیان کرنے اور اس کا علاج ڈھونڈنے اور امت اسلامی کی وحدت و یکجہتی کے لئے یہاں آئے ہیں؛ کیونکہ ہم وہ ملک ہیں جو اپنی قوت اور اپنی موجودگی دنیا کو منوانے کے عمل سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہوچکا ہے۔
شیخ حسون نے کہا: ایرانی قوم امت اسلامی اور عالم انسانیت کے لئے ایک خدا داد ذخیرہ ہے جو اپنے تاریخی انقلاب کے ذریعے امت مسلمہ کو ایک جگہ پر اکٹھا کرسکی ہے؛ ہم اسلامی ایران کا اقتدا کرتے ہیں اور اس سے قوت پاتے ہیں، لہذا ہمیں شر اور بدی کے محاذ کا سامنا کرنے کے لئے ایران کے محور کے گرد جمع ہوتے ہیں۔
انھوں نے مغرب کی طرف سے صدام کو اکسا کر ایران کے خلاف جنگ پر آمادہ کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مغرب نے دنیا کے عظیم ترین وسائل سے مالامال مسلمہ امہ پر مسلط ہونا چاہا لیکن مسلمانان عالم نے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اپنا کر شر کے محور کے مقابلے میں استقامت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملت ایران تہذیبی اور قدیم تاریخ کا ملک ملک ہے اور اس ملت کی جڑیں تاریخ کی گہرائیوں میں پیوست ہیں چنانچہ ایران نے خود اٹھ کر صاحب حکمت قیادت کے گرد جمع ہوکر عظیم ترین کامیابیاں حاصل کیں۔
شیخ حسون نے کہا: ایرانی قوم اپنا ارادہ مغرب پر مسلط کرنے میں کامیاب ہوئی اور مغربی ممالک کی مخالفت کے باوجود ایٹمی کلب کا رکن بن گیا اور اس قدر استقامت دکھائی کہ مغرب نے جنیوا کانفرنس کے دوران، ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے سلسلے میں ایران کے حق کو تسلیم کیا۔