ہفتہ وحدت ، حضرت امام خمینی رح کی عظیم یادگار

Rate this item
(0 votes)

ہفتہ وحدت ، حضرت امام خمینی رح کی عظیم یادگار

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی(ص) کی ذات باعث رحمت عالمین ہے ان کا ذکر باعث رحمت ہے، ان کے میلاد کے موقع پر ان کی یاد کو قائم کرنا اور آپ (ص) کی تعلیمات کو عام کرنا نہ صرف عقیدت و فرض شناسی ہی نہیں بلکہ آپ کا ہم پر یہ حق بھی ہے کہ آپ کے پیغام امن عالم و انسانیت اور پیغام وحدت و اخوت کو عام کریں، بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے فرمان پر پیغمبراکرم ۖ کی ولادت باسعادت کے ایام میں پوری دنیا میں ہفتہ وحدت نہایت ہی شان شوکت کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کو یہ فخر حاصل ہے کہ وہ رسول اسلام کے پیغام اخوة المسلمین کو عام کرتے ہوئے ہرسال میلاد النبیۖ کے موقع پر ہفتہ وحدت کا اہتمام کرتا ہے۔ اس مناسبت سے دنیا بھر میں تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی امہ میں جس چیز کی سب سے زیادہ کمی ہے وہ اتحاد و وحدت ہے ، دشمنان اسلام نے بھی وحدت کو نشانہ بنا رکھا ہے اور عالمی کفر کی تمام تر مشینریاں مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے میں سرگرم ہیں۔ پاکستان ہو یا افغانستان ، عراق ہو یا شام ، لبنان ہویا دیگر کوئی اور ملک ہم دیکھتے ہیں کہ سب سے زیادہ اتحاد و وحدت کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور عالمی سامراج نے بھی مسلمانوں پر ضرب لگانے کے لئے اس راستے کو منتخب کررکھا ہے۔ لہذا اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ اتحاد ہی ہے ، اس راہ میں کامیابی کے لئے سب سے پہلے ایک مرکز پر جمع ہونا ضروری ہے تاکہ وہاں سے کام کا آغاز کیا جائے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای (مدظلہ العالی) فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی آج کی اسلامی دنیا کے تمام مسائل کا حل ہے۔ یہ بہترین موقع ہے کہ ہم ذات پیغمبراکرم ۖ کو اپنا مرکز بنائیں تاکہ مسائل و مشکلات کے راہ حل میں آسانیاں پیدا ہوں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کس طرح کی جائے جی ہاں اس کے لئے ہمیں احادیث پر نگاہ ڈالنے ہوگی اور قرآنی آیات پر تفکر کرنا ہوگا ، کیونکہ فرمان نبی ۖ اور حکم قرآن ہی کے ذریعے ہم راہ راست کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔ اس درمیان دشمن بھی اپنے سازشی منصوبوں کو مسلمانوں پر آزما رہا ہے اور اتحاد وحدت کے لئے کی جانے والی کوشیشوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے مختلف راستوں سے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے، حتی ہم دیکھتے ہیں کہ بعض عناصر معمولی اور جزئی اختلافات کو اس طرح بڑھا چڑھا کرپیش کرتے ہیں کہ جیسے دین کی اساس و بنیاد ہی یہی ہو، جبکہ اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ تو نہایت ہی معمولی و جزئی باتیں ہیں۔ دوسری جانب دشمن اس درمیان سب سے زیادہ جہالت سے فائدہ اٹھاتا ہے اور اپنے وار وہاں آزماتا ہے جہاں جہالت کا عنصر زیادہ ہو۔ بس یہاں اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ علم کے حصول کے مواقع فراہم کیئے جائیں ، علماء اپنا کردار ادا کریں اور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ عوام کو گمراہ کرنے میں بھی سب سے زیادہ کردار نام نہاد و بے عمل، جاہل علماء کا ہی ہے کہ جو عوام میں گمراہ کن پروپیگنڈہ کرکے عام لوگوں کے احساسات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آج جو کچھ شام میں ہورہا ہے اس کا واضح ثبوت ہے۔ ہم دیکھ رہے کہ تکفیری دھشتگرد گروہ کس طرح دین و مذہب کے نام پر مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں بھیڑ بکریوں کے طرح انسانوں کو ذبح کیا جارہا ہے اور نام نہاد شرعی عدالتیں لگاکر دین مبین اسلام کے احکامات کو پائیمال کیا جارہا ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمانوں میں دانشور طبقہ سامنے آئے اور اتحاد و وحدت کے علم کو اٹھائے اور پیغام امن و دوستی گھر گھر پہنچائے اور اس میں میڈیا کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی کیونکہ یہ ذرائع ابلاغ کا دور ہے ، خاص طور پر مسلمان ممالک کے ذرائع ابلاغ کو حتمی طور پر اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا ہوگا ، کیونکہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ ہم سب کو آخرت میں اپنے کیئے کا جواب دینا ہوگا اور اللہ کی عدالت میں کوئی عذر و بہانہ قبول نہیں کیا جائے گا ، لہذا اللہ تعالی کی عدالت سے پہلے اپنے وجدان کی بنیاد پر فیصلہ کریں اور اتحاد و وحدت کے قیام کے لئے ہر کوئی اپنی ذمہ داریوں پر عمل اور اللہ و اس کے رسول ۖ کی خوشنودی حاصل کرے۔

Read 1500 times