دختر گرامی پیغمبر اسلام حضرت فاطمہ زہرا(س) کی ولادت باسعادت کے موقع پر ایران کی دانشور اور اہم خواتین شخصیات نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر حضرت آیـت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہم اگر چاہتے ہیں کہ عورت کے مسئلے میں خطا کے مرتکب نہ ہوں تو ہمیں مغرب کے خیالی، غلط اور ظاہر میں مقبول و دلسوز افکار سے اپنا ذہن صاف کرنا ہوگا یعنی مغربی افکار ہماری توجہ کا مرکز نہیں ہونا چاہیئیں۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خواتین کے اصل مسئلے میں دوسرے درجے کے مسائل پر توجہ نہیں ہونی چاہیئے۔خواتین کی ملازمت کا مسئلہ دوسرے درجے کا مسئلہ ہے اور اس جانب توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے کہ گھروں میں خواتین کا سکون ختم ہونے کی کونسی وجوہات ہوسکتی ہیں۔اگر عورت سکون سے نہ ہو تو وہ گھر کے امور چلانے میں مکمل ذمہ داری سے اپنا کردار ادا نہیں کرسکے گی اور یہی خواتین کا اصل مسئلہ ہے۔آپ نے فرمایا کہ اخلاقی و معنوی اعتبار سے مرد و عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے تاہم دائرۂ کار کے لحاظ سے مکمل فرق پایا جاتا ہے۔ حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عورت کے بارے میں مغرب کے مادیاتی افکار کو اس کے انحراف کی بنیاد قرار دیا اور فرمایا کہ اقتصادی مسائل منجملہ ملازمت کے حوالے سے خواتین کی ظرفیت کو پیشہ ورانہ بنانا اور عورت کو حقارت کی نظر سے دیکھنا ایسے بنیادی مسائل ہیں جو خواتین کے بارے میں مغربی افکار کے ظالمانہ اور جھوٹے دکھاوٹی ہونے کو ثابت کرتے ہیں۔ آپ نے مرد و عورت میں برابری کو مغرب کا غلط پروپیگنڈہ قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ برابری ہمیشہ انصاف کے معنی میں نہیں ہے اور انصاف، ہمیشہ برحق ہوتا ہے مگر برابری کبھی حق اور کبھی باطل پر ہوتی ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے بیشتر عالمی کنوینشنوں کی فکری بنیادوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئےفرمایا کہ اس غلط بنیاد پر مغربی اصرار، سماج کو تباہ کررہا ہے یہی وجہ ہے کہ صحیح اور متوازن نظر کے حصول کیلئے ان بنیادوں سے پرہیز کئے جانے کی ضرورت ہے۔