۲۰۱۴/۰۵/۰۷- رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے محکمہ تعلیم کے ہزاروں اساتذہ ، معلمین اور مدرسین کے ساتھ ملاقات میں علم آموزی، فکری تعلیم اور اخلاقی رفتار و تعلیم کو اساتذہ کے تین اصلی عنصر قراردیا اور محکمہ تعلیم میں تحول کی سند کے نفاذ کے لئے دقیق منصوبہ بندی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس عظیم ادارے کی ہمہ گير حمایت ، قوم کے فرزندوں کے درخشاں مستقبل کے لئے مؤثر سرمایہ کاری اور ایران کی برق رفتار معنوی و مادی پیشرفت کے لئے بہت ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اساتذہ کے ساتھ ملاقات کو اساتذہ کے ساتھ ہمدردی و محبت اور تعلیم و تربیت کی منزلت و مقام کا احترام قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم سب پر اساتذہ کا احسان ہے لہذا معاشرے میں اساتذہ کا احترام اس طرح اساسی اور ہمہ گير ہونا چاہیے کہ سماج و معاشرے میں استادکا احترام و اسے سلام کرنا فخر کا باعث بن جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بچوں اور شاگردوں کو اساتذہ و معلمین کےپاس قوم کی امانت قراردیا، اور علم کے اصلی پہلوؤں کی تشریح بیان کرتے ہوئے فرمایا: علم و دانش کی تعلیم بڑی اہم ذمہ داری ہے لیکن اس سے زیادہ اہم بچوں، جوانوں اور شاگردوں کو فکری تعلیم دینا ہے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سطحی نظری اور سطحی تعلیم کو معاشرے و سماج کے زوال کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر طالب علم اپنے استاد سے صحیح غور و فکر کرنے کا طریقہ سیکھ لے تو ملک کا مستقبل فکر اور منطق پر استوار ہوگا لہذا اس سلسلے میں اساتذہ کی ذمہ داری بڑی سنگين ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عملی رفتار و اخلاق کی تعلیم کو اساتذہ کی تیسری مایہ ناز مہارت قراردیتے ہوئے فرمایا: قوم کے بلند مدت اہداف اور اصولوں تک پہنچنے کے لئے صبور،عاقل،متدین،خلاق،مہربان، شجاع ، دلیر،پرہیزگار، مؤدب اور مجاہد انسانوں کی ضرورت ہے اور ایسے انسانوں کی تربیت میں استاد کا نقش بنیادی ، اساسی اور یادگار ہوتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں اساتذہ کی توجہ ایک اہم نکتہ کی طرف مبذول کرتے ہوئے فرمایا: درس اخلاق اور زندگی کی روش صرف کتاب پڑھنے اور بیان کرنے سے منتقل نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے صداقت پر مبنی رفتار کی بہت ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مدیریت کےحوالے سے چد نکتے بیان کئے اور اس ادارے کے حکام کی تعلیم و تربیت کے شعبہ میں تحول کی سند کے بارے میں سنجیدہ توجہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس بنیادی اور اساسی سند کے نفاذ کے لئےروڈمیپ اور دقیق منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور ضروری ہے کہ اسے اعلی انقلابی ثقافتی کونسل کی نظر کے مطابق مھیا کیا جائے اور بتدریج اور گام بہ گام نافذ کیا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی وسائل کے مسئلہ کو محکمہ تعلیم کے دوسرے اہم مسائل میں قرار دیتے ہوئے فرمایا: محکمہ تعلیم کا دسیوں ملین افراد سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطہ ہے لہذا اس ادارے کے اعلی سطح کے مدیروں کو خاص خصوصیات کا حامل ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جوان، انقلابی، متدین، بانشاط اور لگن کے ساتھ کام کرنے والے افراد کو ترجیحات میں قراردینا چاہیے اور محکمہ تعلیم کے اہداف پر سنجیدہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور یہ مسئلہ اس ادارے کے حکام اور مدیروں کا اصلی مسئلہ ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محکمہ تعلیم کی طرف سے مؤمن و متدین افراد پر اعتماد کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا: قوم اور حکام کا اصلی ہدف اور مقصد یہ ہے کہ اسلام اور قرآن کی برکت سے اس ملک میں مادی ، معنوی اور اخلاقی لحاظ سے پیشرفتہ اور نمونہ عمل معاشرہ تشکیل دیا جائے اور اس اہم ہدف کے حصول اور اس تک پہنچنے کے لئے محکمہ تعلیم میں مصمم، متفکر اور بالندہ نسل کی تربیت ضروری ہے اور اس ہدف تک متدین اور انقلابی افراد کے ذریعہ پہنچنا ممکن ہوجائے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محکمہ تعلیم پر سیاسی اور حزبی نگاہ کو اس ادارے کے لئے مہلک زہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ایک زمانے میں اس ادارے پر یہ نگاہ غالب آگئی تھی جس نے بہت زيادہ نقصان پہنچایا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محکمہ تعلیم کی تمام اداروں کی طرف سے پشتپناہی بالخصوص حکومتی بجٹ کے ذریعہ اس ادارے کی حمایت و پشتپناہی کو بہت ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: وزارت تعلیم میں جتنی بھی سرمایہ کاری کی جائے تو اس کا نتیجہ دوسرے اداروں کی نسبت مضاعف اور دگنا ہوگا کیونکہ یہ ادارہ ملک کی موجودہ اور آئندہ ترقیات کا اصلی سرچمشہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےدرسی کتابوں کے متون اور ان کی حفاظت کو مہم قراردیتے ہوئے فرمایا: کتابوں کے مطالب متقن اور مستحکم ہونے چاہییں اور انھیں ہر قسم کی دینی ، یا سیاسی غلط ، منحرف اور سست باتوں سے دور رکھنا چاہیے لہذا کتابوں کی تدوین کے ذمہ دار حکام کو چاہیے کہ وہ درسی کتابوں کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری اور امانت کا اچھی طرح خیال رکھیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر محکمہ تعلیم کے حکام کی توجہ دو نکتوں کی طرف مبذول کرتے ہوئے فرمایا: پہلا نکتہ یہ ہے کہ اساتذہ کی تربیتی یونیورسٹی پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے جو اساتذہ کی تربیت کی اہم جگہ ہے، دوسرا نکتہ یہ ہے کہ وزارتی اور مدیریتی سطح پر تربیتی شعبہ پر خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے کیونکہ اس شعبہ کی بہت بڑي اہمیت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رجب کے فیوض و برکات سے استفادہ پر تاکید اور اسے خود سازی کا بہترین موقع قراردیا اور معلم شہید مرتضی مطہری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی عقیدہ و فکر کے اس عظيم معلم اور متفکر نے اپنی شہادت کے ذریعہ اللہ تعالی سے اپنی طویل جد وجہد اور مجاہدت کی قبولیت کی سند حاصل کرلی اور اللہ تعالی سے اپنے اخلاص کا صلہ پالیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہیدرجائي اور شہید باہنر کو دو مخلص و پرہیزگار استاد ، معلم اور مجاہد قراردیا جنھوں نے اپنی عمر تعلیم و تربیت میں صرف کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں وزیر تعلیم نے ملک کے ایک ملین اساتذہ اور معلمین کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: ثقافتی میدان میں وزارت تعلیم ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے جس میں 12 ملین طالب علم زیر تعلیم ہیں۔
ڈاکٹر فانی نے تعلیم و تربیت کی کیفیت کے ارتقاء کو اس وزارت خانہ کی اہم اور اسٹراٹیجک پالیسی قراردیتے ہوئے کہا: دروس کو حافظہ محور ہونے سے خلاقیت کے محور میں بدلنا، مطالعہ کی تقویت، سوال پوچھنے کے جذبے کی تقویت، عفاف و حجاب کی ثقافت کو فروغ دینا، انس با قرآن و اہلبیت علیھم السلام اور اسلامی و ایرانی زندگی کی روش پر اہتمام کرنا اس وزارت خانہ کے اہم منصوبوں میں شامل ہیں۔