شیخ الازھر ڈاکٹر احمد الطیب نے گزشتہ روز پیر کو عراق کے نائب صدر ڈاکٹر خضیر الخزاعی اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ڈاکٹر خزاعی نے اس ملاقات میں عراق کے لوگوں کی الازھر کی نسبت پائی جانے والی محبت اور دوستی کا پیغام دیتے ہوئے کہا: الازھر یونیورسٹی اعتدال پسندی اور میانہ روی کا منارہ ہے۔
عراق کے ان شیعہ عہدہ دار نے جو سنی عالم دین شیخ خالد الملا کے ساتھ قاہرہ سفر پر ہیں نے مزید کہا: الازھر نے ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور دنیائے اسلام اور عربی ممالک کے زخموں پر مرہم لگائی ہے۔
شیخ الازھر نے عراقی وفد کو خیر مقدم کہتے ہوئے شیعہ سنی علماء کے درمیان مشترکہ نشست کے انعقاد کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا اور اس کانفرس کے انعقاد کے لیے دوشرطیں لگاتے ہوئے کہا: یہ کانفرنس اس صورت میں منعقد ہو سکتی ہے جب ایران اور عراق کے بزرگ شیعہ مراجع واضح طور پر فتویٰ دیں کہ اصحاب و ازواج پیغمبر (ص) کی توہین کرنا حرام ہے۔
احمد الطیب نے دوسری شرط بیان کرتے ہوئے کہا: دوسری شرط یہ ہے کہ سنی ممالک میں شیعہ مذہب پھیلانے کی کوششیں روک دی جائیں۔
واضح رہے کہ شیخ الازھر نے یہ دوشرطیں ایسے حال میں لگائی ہیں کہ رہبر معظم انقلاب، ایران عراق کے بزرگ مراجع، منجملہ آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی اور آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے واضح طور پر صحابہ کی توہین، اسلامی فرقوں کی بزرگ شخصیات کی توہین اور دیگر مذاھب کے ماننے والوں کے احساسات کو مجروح کرنا حرام قرار دے رکھا ہے۔
دوسری شرط کے حوالے سے بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ کسی بھی سنی ملک میں شیعہ مذہب کی ترویج کا کوئی منصوبہ نہیں پایا جاتا ہے اور نہ کہیں پر کسی سنی بستی میں شیعہ مذہب کی تبلیغ کی جاتی ہے بلکہ یہ خود حقیقت طلب مسلمان اور غیر مسلمان ہیں جو اہلبیت (ع) کے کلام کو سن کر اور مذہب اہل بیت کی خوبیاں دیکھ کر خود بخود شیعہ مذہب کی طرف کھچے چلے آ رہے ہیں۔ امام صادق علیہ السلام کا یہ فرمان اسی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ لو علم الناس محاسن کلامنا لاتبعونا۔ اگر لوگ ہمارے کلام کی خوبیوں کو جان جائیں تو ہماری اتباع کریں گے۔