رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے اعلی سول اور فوجی حکام اور بعض اعلی ڈائریکٹروں کے ساتھ ملاقات میں داخلی اور خارجی مسائل کے سلسلے میں اہم نکات پیش کئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور اداروں میں چند جانبہ خلل ایجاد کرنے اور پیچیدہ کوشش کو سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ کا موجودہ اہم ہدف قراردیا اور عالمی اور علاقائی حساس حالات و شرائط اور تاریخ کے ایک حقیقی اور اہم موڑ پر پہنچنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے عقلانی محاسبات یعنی اللہ تعالی کی ذات اور خلقت کے سنن پر اعتماد نیز دشمن کی شناخت اور اس پر عدم اعتماد کے اصلی عناصر کے پیش نظر ، عوام پر تکیہ ،تجربات، مجاہدت اور تلاش و کوشش کی روشنی میں اپنے اعلی اہداف تک پہنچنے اور اپنے اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے جد وجہد جاری رکھےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ماہ رمضان المبارک کو تقوی، عبودیت اور رحمانی رفتار کے ساتھ شیطان اور شیطانی رفتار کے مقابلہ کا میدان قراردیتے ہوئے فرمایا: مقابلے کے اس میدان میں شیطان کا ایک اہم ہدف ہے جبکہ تقوی کا بھی بھی ایک بہت بڑا ہدف ہے، شیطان انسان کے محاسبات میں خلل پیدا کرکے اور اسے محاسباتی خطا کی طرف کھینچ کر اس سے اس خطا کی بنیاد پر اقدام کروانے کی تلاش و کوشش میں ہے جبکہ تقوی انسان میں دانائی اور آگاہی کی راہ ہموار کرتا ہے اور حق و باطل کے درمیان پہچان کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانوں میں محاسباتی خطا پیدا کرنے کے سلسلے میں لالچ اور دھمکی کو شیطان کے دو اصلی وسیلے قراردیتے ہوئے فرمایا: شیطان ایک طرف انسان کو دھمکی دیتا اور ڈراتا ہے اور دوسری طرف انسان کو جھوٹے وعدوں کا سراب دکھا کر اسے اپنے فریب کے جال میں گرفتار کرتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اس حصہ میں امریکہ اور تسلط پسند سامراجی طاقتوں کی رفتار پہچاننے کے سلسلے میں ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اور تسلط پسند سامراجی طاقتوں کی رفتار شیطان جیسی رفتار ہے کیونکہ وہ ہمیشہ دھمکی ، لالچ اور جھوٹے وعدوں کے ذریعہ جنھیں انھوں نے کبھی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا، دوسرے ممالک کو مرعوب کرکے اپنے زیر اثر رکھنا چاہتے ہیں اور شیطان بھی دھمکی اور لالچ کے ذریعہ انسانی کے محاسبات میں خطا پیدا کرکے انسان کو محاسباتی خطا میں مبتلا کردیتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے محاسبہ میں خطا کو سب سے بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: سب کو اس عظیم اور بڑے خطرے سے باخـبر رہنا چاہیے کیونکہ محاسبہ میں خطا اس بات کا باعث بنتی ہے کہ غلط اور اشتباہ فیصلہ کی وجہ سے انسان کی توانائی اور عزم عملی طور پر برباد اور ضائع ہوجاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں حفاظت اور آگاہی کو حکام کے لئے بہت ہی حساس اور ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: محاسباتی عظیم خطاؤں میں سے ایک خطا یہ ہےکہ انسان الہی سنتوں اور معنوی عوامل کو نظر انداز کردے اور صرف مادی اور محسوس دائرے میں محدود رہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سعادت ، شقاوت ،پیشرفت اور عدم پیشرفت کو صرف مادی عوامل کے دائرے میں محدود قرار نہ دیتے ہوئے فرمایا: معنوی عوامل اور اللہ تعالی کی ناقابل تبدیل سنتیں بہت ہی مؤثر عوامل ہیں اور ان کا نظر انداز کرنا ناقابل تلافی خطا اور غلطی ہوگی۔