رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے وزیرخارجہ، بیرونی ملکوں میں متعین سفیروں اور سفارتی مراکز کے سربراہوں سے خطاب میں فرمایا کہ دانشمندانہ اور فعال سفارتکاری سے نہایت ہی اہم سیاسی، اقتصادی، انسانی اور سماجی نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں جو کسی بھی طرح کے اقدامات منجملہ بڑی مہنگي اور خطرناک جنگوں سے بھی حاصل نہیں ہوسکتے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے علاقے میں حالیہ برسوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ طاقتوں نے پیسے اور ہتھیار کے بل بوتے پر اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہیں لیکن کچھ ایسے بھی ملک تھے جنہوں نے ہوشیاری، داشمندی اور محنت سے اپنے مفادات کی بخوبی حفاظت کی۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کی خصوصیات میں مظلوم کا کھلم کھلا، بھرپور اور حقیقی معنی میں دفاع کرنا نیز دنیا پر حاکم تسلط پسند نظام کی مخالفت شامل ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں یہ خصوصیت فلسطین و لبنان کی قوموں اور ان کے مجاہدین اور اس طرح دیگر قوموں کے دفاع میں جلوہ گر رہی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ساری دنیا کے ساتھ تعاون پر تاکید اور امریکی و صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کی نفی کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تک امریکہ کی دشمنی اور امریکی حکومت اور امریکی کانگریس کی جانب سے ایران کے خلاف دشمنانہ بیان بازی جاری رہے گي امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا کوئي جواز نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ بعض خاص موقعوں کے علاوہ ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئي فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہی پہنچے گا۔
آپ نے فرمایا کہ امریکیوں کے ساتھ حالیہ مذاکرات میں جو وزارت خارجہ کی سطح پر ہوئے ہیں ایران کو کچھ فائدہ نہیں ہوا بلکہ امریکیوں کا لہجہ اور زیادہ تیز اور توہین آمیز ہوگیا اور پابندیوں میں بھی اضافہ ہوگيا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ البتہ ہم ایٹمی مذاکرات کو جاری رکھنے سے نہیں روک رہے ہیں اور وزیر خارجہ اور ان کی ٹیم نے جو کام شروع کیا ہے اور جس میں انہیں پیشرفت حاصل ہوئی ہے وہ جاری رہے گا لیکن یہ سب کے لئے ایک گرانقدر تجربہ ہے جس سے سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ امریکیوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے ان کی دشمنی میں بالکل کوئي کمی نہیں آتی ہے اور اس کا کوئي فائدہ نہیں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے غزہ میں صیہونی جرائم میں امریکہ کی شرکت کی بنا پر قوموں کے دلوں میں امریکہ کی نفرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کوئي بھی ایسا انسان نہیں ہے جو غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی اور مجرمانہ کاروائیوں میں امریکہ کی شراکت کا منکر ہو بنابریں یہ امریکہ ہے جو آج کمزور موقف کا حامل ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے غزہ کے مظلوم عوام کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا مطالبہ ہے کہ غزہ کا صیہونی محاصرہ ختم ہونا چاہیے اور کوئي بھی انصاف پسند انسانی اس برحق مطالبے سے انکار نہیں کرسکتا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے امید ظاہر کی کہ عراق کے نئے وزیر اعظم کے تعین سے عراق کی مشکلات حل ہوجائيں گي اور حکومت فتنہ پھیلانے والوں پر غلبہ حاصل کرلے گي۔