۲۰۱۴/۱۰/۲۱ - رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عراق کے وزير اعظم جناب حیدر العبادی اور ان کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں علاقہ کے اہم ملک کے عنوان سےعراق میں امن و سلامتی،رفاہ و فلاح اور عزت اور اقتدار کو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے بہت بڑی اہمیت کا حامل قراردیا اور ایران کی طرف سےعراق کی نئی حکومت کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا: عراق اور علاقہ کی موجودہ صورتحال شام میں بعض علاقائي اور غیر علاقائي ممالک کی غلط اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ عراقی عوام، حکومت اور عراقی جوان ملک میں امن برقرار کرنے اور دہشت گردوں کا بھر پور مقابلہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور غیر ملکیوں کی عراق کو کوئي ضرورت نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں عراق میں نئی حکومت کی تشکیل اور اس بڑی کامیابی کے سلسلے میں عراقی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: عراق علاقہ کا ایک بہت بڑا ، مؤثر اور عظیم ملک ہے اور اگر عراق میں امن و سلامتی برقرار ہوجائے اور حالات معمول پر آجائیں تو یہ ملک اس صورت میں خطے میں اہم نقش ایفا کرسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کی سابق حکومت کی طرف سے امن و سلامتی برقرار کرنے اور عوام کی مشکلات دور کرنے کے سلسلے میں زحمات اوراقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہم عراق اور علاقہ کے لئےجناب آقائ نوری مالکی کی عظیم خدمات اور زحمات کو فراموش نہیں کريں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جناب ڈاکٹر حیدر العبادی کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہم آپ کے ساتھ ہیں اور گذشتہ حکومت کی طرح آپ کا بھی اسی طرح سنجیدگی کے ساتھ دفاع کریں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط کے روز افزوں استحکام پر اعتقاد اور یقین رکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ ایران اپنی استعداد اور توانائی کے مطابق ہر قسم کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔
رہبر معظم النقلاب اسلامی نے سکیورٹی اور امن و سلامتی کو عراق کی پہلی ترجیح قراردیتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ ہم پہلے بھی اعلان کرچگے ہیں کہ عراقی عوام اور حکومت کو سکیورٹی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لئے دوسرے ممالک اور غیر ملکیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کی سکیورٹی اور سلامتی کو ایران کے لئے بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: علاقہ کے پیچيدہ شرائط ایسے ہیں کہ علاقائي ممالک کی امن و سلامتی اور سکیورٹی ایکدوسرے سے الگ نہیں ہے اور اس کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران ، عراق کی سلامتی اور سکیورٹی کو اپنی سکیورٹی اور سلامتی سمجھتا ہے عراق ایران کا برادر اور ہمسایہ ملک ہےاور دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط کا ایک وسیع سلسلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں شامی حکومت کے خلاف عراقی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی کو درست اور مدبرانہ پالیسی قراردیتے ہوئےفرمایا: علاقہ کی موجودہ صورتحال غیر علاقائی اور بعض علاقائی طاقتوں کی شام کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ اور غلط رفتار کا نتیجہ ہے اور پختہ عزم کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے داعش کے خلاف کارروائي کرنے والے اتحاد کے دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں داعش کے خلاف بننے والے اتحادی ممالک کی باتوں پر کوئی اطمینان اور اعتماد نہیں ہے اور ہمارا اعتقاد اس بات پر ہے کہ داعش اور دہشت گردی کے معاملہ کا علاج علاقائي ممالک کے ذریعہ ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراقی حکومت کے قبائلی اور قومی اتحاد کی پالیسی کو کامل صحیح اور درست قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق ایک جغرافیائی اکائی ہے اور اس میں شیعہ و سنی ، عرب و کرد کی تفکیک اور جدائی بے معنی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس معاملے کے بعض فریقوں اور بعض قبائل کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے اور عراق کے قومی اتحاد کے خلاف کوئی بھی اقدام عراق کی مصلحت میں نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کی گذشتہ حکومت کی طرح نئی حکومت کے ایک امتیاز کو عوامی آراء کی بنیاد پر حکومت کی تشکیل قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد نہیں چاہتے کہ عوامی آراء اور انتخابات پر مبنی حکومت عراق اور علاقہ میں تشکیل پائے لیکن یہ اتفاق واقع ہوگیا ہے اور عراقی حکومت کو اس اہم محصول کی طاقت اور قدرت کے ساتھ حفاظت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کےدفاع کے لئے آمادہ جوانوں کو عراق کا بہت بڑا اور گرانبہا سرمایہ قراردیتے ہوئے فرمایا: حالیہ واقعات میں سب نے مشاہدہ کیا کہ خطرناک شرائط میں عراقی جوان کس طرح جان ہتھیلی پر رکھ کر میدان میں وارد ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس عظیم سرمایہ کی قدر و منزلت پہچاننی چاہیے، اس لئے کہ یہی جوان ہیں جو ضرورت کے وقت عراقی حکومت کی مدد کریں گے۔
اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر جناب جہانگیری بھی موجود تھے، عراقی وزير اعظم حیدرالعبادی نے عراق کی نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ایران کے اپنے پہلے غیر ملکی سرکاری دورے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئےکہا: ہم جنابعالی کے مؤقف اور اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے داعش اور دہشت گردوں کے خلاف ایران کے مدد اور حمایت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
عراقی وزير اعظم نے داعش دہشت گردوں کو پورے خطے کے لئے بہت بڑاخطرہ قراردیتے ہوئے کہا: افسوس ہے کہ بعض ممالک ابھی بھی اس عظیم خطرے کی طرف متوجہ نہیں ہیں ہم اس بات پر اعتقاد اور یقین رکھتے ہیں کہ ایران و عراق کی دونوں قوموں کی بصیرت، جنابعالی کی ہدایات اور علماء کی حمایت کے ذریعہ اس مرحلے سے عبور کرجائیں گے اور دہشت گردوں کو پسپا کردیں گے۔
عراقی وزیر اعظم نے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بعض سازشوں کی طرف اشارہ کیا اور عراق کی نئی حکومت کو قومی اتحادی حکومت اور ایران و عراق کے باہمی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: ہم اس سفر میں دونوں ممالک کے مختلف میدانوں میں باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہیں۔