رپورٹ کے مطابق ہران کی مرکزی نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں ادا کی گئی۔ خطیب جمعہ تہران نے لاکھوں نمازیوں سے خطاب میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی سامراج کی توسیع پسندی کا تن تنہا مقابلہ کررہا ہے۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے امریکی صدر کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران پابندیوں کی وجہ سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا ہے کہا کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات سے سب پر ثابت ہوگيا ہے کہ امریکہ پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
خطیب جمعہ تہران نے کہا کہ امریکہ کی قانونی حیثیت کو زوال آرہا ہے اور ایران کے ایٹمی معاملے کے حل کے بعد بھی امریکہ کے ساتھ ایران کے اختلافات جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی رائے عامہ امریکہ کی جانب سے بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے حق میں حمایت، دہشتگرد گروہ داعش کو جنم دینے کے اقدام اور شام میں سرگرم عمل دہشگردوں کو ہتھیار فراہم جیسے اقدامات کبھی نہیں بھولے گي۔
آیت اللہ سید احمد خاتمی نے سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحساء میں عزاداران حسینی پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب میں عزاداران امام حسین علیہ السلام پر حملے وہابی فکر کا نتیجہ ہیں۔ خطیب جمعہ تہران نے بحرین میں عزاداران امام حسین پر آل خلیفہ کے حملوں کو علاقے کے اہم مسائل میں شمار کیا اور کہا کہ بحرین میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت کے باوجود آل خلیفہ کے کارندے عزاداروں پرحملے کررہے ہیں اور یہ ان کا معمول بن گيا ہے۔
خطیب جمعہ تہران نے آل خلیفہ کو نصحیت کی کہ یمن کے حالات سے عبرت پکڑے اور جان لے کہ ملت بحرین کے خلاف تشدد و ظلم سے وہ سرنگوں ہوجائے گي۔ انہوں نے فلسطین میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں مسجد الاقصی پر حملوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت جیسے سرطانی پھوڑے کے خاتمے کا واحد راستہ وہی ہے جو امام خمینی نے فرمایا ہے کہ صیہونی حکومت کو صفحہ ہستی سے محو کردیا جائے۔