رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے مشرقی آذربائیجان کے مکتلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد سے ملاقات میں اس سال گیارہ فروری کی ریلیوں میں ایران کی عظیم ملت کی بھرپور شرکت کو عوام کے عزم راسخ، استقامت اور بیداری سے تعبیر کرتے ہوئے اور اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ آئندہ ماہ منعقد ہونے والے انتخابات ملت کی بیداری کا مظہر، نظام کا دفاع، استقامت اور قومی عزت ہے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی ہر انداز میں اور بصیرت و دانائی کے ساتھ شرکت دشمن کی خواہشات کے برعکس عمل کرنے کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں کہ جو تبریز کے عوام کی جانب سے اٹھارہ فروری انیس سو اٹہتر کے تاریخی قیام کی مناسبت سے انجام پائی، مختلف ادوار اور ملک کے اہم تاریخی واقعات خاص طور پر اسلامی انقلاب کے دوران آزربائیجان کے عوام کے راسخ ایمان، بیداری، نشاط اور استقامت کی قدردانی کرتے ہوئے اور انقلاب کے تاریخی ایام کی یاد منانے کی تاکید کرتے ہوئے اور گیارہ فروری کو ایک انتہائی اہم دن قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے معتبر اداروں سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس سال گیارہ فروری کے اجتماعات میں عوام کی تعداد میں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں قابل توجہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے گیارہ فروری کے اجتماعات اور ریلیوں میں عوام کی باشکوہ شرکت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ اضافہ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ استکباری طاقتوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر عوام کے ذہنوں سے انقلاب کو فراموش کرنے یا اسے کم رنگ کرنے کی بے پناہ کوششوں کے باجود قوم کی عزم راسخ میں زرہ برابر بھی کمی نہیں آئی ہے۔
آپ نے 26 فروری کو ہونے والے انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ دشمن مخصوص منصوبہ بندی کے ساتھ اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں میں ہے، بنابریں اس ملک کے اصلی مالکوں کی حیثیت سے ایرانی عوام کو چاہئے کہ بعض اہم حقائق سے آگاہ رہیں تاکہ یہ پلید عزائم پورے نہ ہو سکیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کو مقدمہ بناتے ہوئے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی اور ایران پر سے امریکا اور صیہونی حکومت کا اثر و رسوخ کتم ہوجاناان کی سب سے بڑی توہین تھی اور ان طاقتوں نے گزشتہ 37 سالوں کے دوران ملت ایران کی تیز رفتار پیشرفت کو روکنے کے لئے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کیا، فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اولین ایام سے ہی اغیار کی سازش ایران میں انتخابات کے انعقاد کا راستہ روکنا تھا اور اس سلسلے میں کچھ کوششیں بھی انجام دی گئیں لیکن چونکہ انہیں مایوسی ہی ہوئی اس لئے گزشتہ برسوں میں انہوں نے یہ کوشش کی کہ انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا کر انتخابات پر اثرانداز ہوں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ 26 فروری کے انتخابات کے لئے ان طاقتوں کی سازش شورائے نگہبان یعنی نگراں کونسل کی شبیہ خراب کرنے اور اس کے فیصلوں پر سوالیہ نشان لگانے سے شروع ہوئی اور یہ ادارہ اسلامی نظام کے ان کلیدی اداروں میں سے ایک ہے جن کی امریکیوں نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اولین ایام سے ہی شدید مخالفت کی تھی۔
آپ نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ نگراں کونسل کے فیصلوں پر سوالیہ نشان لگانے کا مطلب انتخابات کے غیر قانونی ہونے کے مسئلے کو ترویج دینا ہے فرمایا کہ جب انتخابات کے غیر قانونی ہونے کا مطرح ہوجائے تو پھر ان انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہو نے والی پارلیمنٹ اور اس کے فیصلے بھی غیر قانونی ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس مکارانہ سازش کا مقصد آئندہ چار سالوں کے دوران ملک کے اندر آئینی اور پارلیمانی خلا پیدا کرنا ہے اس لئے عوام الناس کو چاہئے کہ اس مسئلے پر توجہ رکھیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ان افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جو ملک کے اندر نگراں کونسل کی شبیہ خراب کرنے کے زریعے دشمنوں کے ہم صدا ہوگئے ہیں فرمایا کہ ان میں سے بیشتر افراد کی توجہ اس بات کی جانب نہیں ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اس لئے ان پر خیانت کا الزام نہیں لگایا جا سکتا، لیکن انھیں اس بات کی جانب متوجہ۰ ہونا چاہئے کہ دشمن سے ہم صدا ہونے کا مطلب دشمن کی خطرناک سازش کی تکمیل ہے۔
آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انتخابات کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے سے استکباری محاذ کا ایک اہم مقصد مسلمانان جہان کو اسلامی جمہوریہ کے بے نظیر، پرکشش اور حیرت انگیز جلوؤں سے محروم کرنا ہے اور مجلس شورائے اسلامی یعنی پارلیمنٹ کا مقام انتہائی اہم ہے فرمایا کہ پارلیمنٹ قوانین پاس کرکے حکومت اور مجریہ کی کارکردگی کے لئے پٹری بچھانے کا کام کرتی ہے لہذا بصیرت و آگاہی کے ساتھ ممبران پارلیمنٹ کا انتخاب ملک کی پیش قدمی کے لئے پٹری بچھانے کے عمل میں بہت موثر کردار کا حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اگر پارلیمنٹ عوامی رفاہ، معاشرتی مساوات، اقتصادی لحاظ سے آسائش، سائنس کے میدان میں ترقی و پیشرفت اور قومی اقتدار و خود مختاری سے وابستہ ہوگی تو اس پٹری کی تعمیر کا عمل انہی اہداف کے تحت انجام دیگی، لیکن اگر پارلیمنٹ مغرب اور امریکا سے مرعوب اور اشرافیہ تہذیب و ثقافت کی ترویج میں دلچسپی لے گی تو اسکی جانب سے پٹری بچھانے کا عمل اسی سمت میں ہوگا اور وہ ملک کو بدبختی کے راستے پر ڈال دیگی۔
حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام خمینی رح کی گفتگو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پارلیمنٹ تمام امور میں سر فہرست ہے فرمایا کہ تمام امور میں سر فہرست ہونے کا مطلب اجرائی سلسلہ مراتب نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ملکی ترقی وپیشرفت کے لئے راستے اور سمت کے تعین کے لحاظ سے پارلیمنٹ کا کلیدی کردار ہے۔
آپ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے اسلامی نظام کے اندر مجلس خبرگان یعنی ماہرین کی کونسل کے بنیادی اور کلیدی کردار کا بھی حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ماہرین کی کونسل کی اس وجہ سے اہمیت ہےکہ ملک کے رہبر کے انتخاب میں کہ جو ملکی امور کے بارے میں فیصلہ کرنے اور پالیسی مرتب کرنے والے سب سے اہم شخص ہے یہ کونسل مرکزی کردار ادا کرتی ہے، بنابریں اس کونسل کے اراکین کا انتخاب بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر ماہرین کی کونسل کے ممبران انقلاب کے گرویدہ، عوام کے شیدائی، دشمنوں کی سازشوں سے باخبر اور ان سازشوں کے سامنے سینہ سپر ہوں گے تو ضرورت پڑنے پر وہ مختلف انداز سے فیصلے کریں گے، لیکن اگر ماہرین کی کونسل کے اراکین میں یہ خوبیاں نہیں ہوں گے تو پھر ان کی کارکردگی کی شکل بالکل مختلف ہوگی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ماہرین کی کونسل پر استکبار کے تشہیراتی اداروں کی خاص توجہ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی آگاہی، بصیرت اور دانائی پر توجہ کی ضرورت پر تاکید کی یہی وجہ ہے کہ دشمن کے ارادوں کے برخلاف عمل کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر ملت ایران کو انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور اسلامی نظام، خود مختاری اور قومی عزت و وقار کے دفاع کی دعوت دی اور ملت ایران کے مدمقابل موجود لاپرواہ اور خطرناک محاذ سےکہ جو صیہونی نیٹ ورک کے زیر اثر کام کرتا ہے ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکا اور بہت سی یورپی حکومتوں کی پالیسیاں اسی نیٹ ورک سے متاثر رہتی ہیں اور ایٹمی مسئلے میں امریکیوں کا رویہ بھی اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ طولانی مذاکرات اور پھر ایٹمی معاہدے کے بعد ایک بار پھر ایک امریکی عہدیدار نے حال ہی میں کہا ہے کہ ہم وہ کام کریں گے کہ دنیا کے سرمایہ کار ایران میں قدم رکھنے کی ہمت نہ کر سکیں۔
آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس طرح کے بیانات ملت ایران سے امریکا کی شدید دشمنی کی عکاسی کرتے ہیں فرمایا کہ جو افراد گزشتہ دو سال تک ایٹمی مذاکرات میں مصروف تھے اور حقیقت میں انھوں نے بڑی زحمتیں اٹھائی ہیں اور ان کا ایک ہدف غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی مسائل پر قابو پانا تھا لیکن امریکی اس سلسلے میں بھی اب ایران کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ جو بار بار کہا گیا کہ امریکی قابل اعتماد نہیں ہیں اس کا یہی مطلب ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی سیاستدانوں کی جانب سے ایران میں ریلیوں کے دوران امریکا مردہ باد کے نعروں پر اعتراض کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جب آپ کا یہ طرز عمل ہے اور آپ کا ماضی و حال آشکارا دشمنی کا آئینہ دار ہے تو پھر آپ ملت ایران سے اور کس قسم کے رد عمل کی توقع رکھتے ہیں؟
آپ نے مزید فرمایا کہ البتہ وہ خصوصی ملاقاتوں میں مسکراتے ہیں، مصافحہ کرتے ہیں اور دل لبہانے والی باتیں بھی کرتے ہیں، لیکن انکا یہ رویہ سفارتی اور خصوصی ملاقاتوں تک محدود ہے اور اس کا زمینی حقائق پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ طولانی مذاکرات انجام پانے، معاہدہ ہو جانے اور تمام امور کے ختم ہو جانے کے بعد اب وہ یہ باتیں کہہ رہے ہیں اور صراحت کے ساتھ نئی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ یہی امریکا کی حقیقت ہے اور اس دشمن سے چشم پوشی نہیں کی جا سکتی اور اس پر ہرگز اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔
آپ نے عوام کو مخاطب کرکے فرمایا کہ عزیز ملت ایران، آپ کا واسطہ ایک ایسے عنصر سے ہے، لہذا آپ کو چاہئے کہ بیدار و ہوشیار رہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ملک کی مشکلات کا حل عوام کی بیداری، معاشرے کے اندر ایمانی و دینی جذبات کی حفاظت، مون اور پرجوش نوجوانوں کی خدمات حاصل کرنا اور ایمان، معیشت، علم اور انتظامی اداروں کے لحاظ سے ملک کو اندرونی طور پر تقویت پہنچانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انقلاب اور اس کے اصول و اہداف کی حفاظت کے لئے عوام کے اتحاد، یکجہتی اور ہم آہنگی برقرار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ حکومتی عہدیدار بھی جو ملک کے مستقبل میں دلچسپی رکھتے ہیں، اللہ کی خوشنودی اور عوام کے لئے کام کریں اور ملک کے اندر موجود افرادی قوت اور توانائیوں پر اعتماد کریں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ استقامتی معیشت کا مطلب ملک کے چاروں جانب حصار کھینچنا نہیں ہے فرمایا کہ استقامتی معیشت اگر خوکفیل نہ ہو اور اسکی نگاہ ملک سے باہر کے معاملات پر نہ ہو تو وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتی۔
آپ نے دنیا کے ممالک سے اقتصادی تعاون کو ایک اچھا عمل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ البتہ یہ تعاون ہوشیاری کے ساتھ اور اس کا نتیجہ داخلی معیشت کے خود کفیل ہونے کی صورت میں سامنے آئے اور اس ہدف تک عوام کی استقامت اور اعلی حکام کے ہوشمندانہ اقدمات کے بغیر نہیں پہنچا جا سکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں فرمایا کہ خداوند متعال کے فضل و کرم سے ملک کے نوجوان وہ دن ضرور دیکھیں گے جب امریکا ہی نہیں اس کے بڑےبھی ملت ایران کا کچھ بھی بگاڑ نہ پائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے صوبہ مشرقی آذربائیجان میں ولی امر مسلمین کے نمائندے اور شہر تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ مجتہد شبستری نے حساس مواقع پر جلوہ گر ہونے والی صوبہ آذربائیجان کے عوام کی دینی حمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 18 فروری 1978 کا تبریز کے عوام کا قیام اسلامی انقلاب کی تاریخ میں بہت اہم موڑ اور ولی امر مسلمین سے عقیدت رکھنے والے آذربائیجان کے عوام کی بصیرت کی نشانی ہے۔
تبریز کے امام جمعہ نے انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت کو اسلامی جمہوریہ ایران کی قدرت و طاقت کی علامت قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ آذربائیجان کے عوام پورے ملک کے عوام کے ساتھ آئندہ 26 فروری کو وسیع پیمانے پر اور مکمل آگاہی کے ساتھ پولنگ اسٹیشنوں پر جمع ہوں گے اور ایک بار پھر پر شکوہ اور یادگار کارنامہ رقم کریں گے۔