رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گھانا کے صدر جان درامانی ماھاما سے ملاقات میں افریقی ممالک کے ساتھ تعاون کے فروغ کے سلسلے میں انقلاب کے ابتدائی دور سے لے کر ایران کی مثبت اور جانبدارانہ نقطہ نظر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتیں ایران اور افریقا کے روابط کے مخالف اور اسی طرح بہت ساری جنگوں اور جھڑپوں کے آغاز اور دہشتگرد گروہوں کو تقویت پہچانے کا سبب ہیں لیکن ان تمام مشکلات کا علاج آزاد ممالک کے ایک دوسرے سے نزدیک ہونے اور ایک دوسرے سے تعاون میں ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں نا امنی اور مختلف جنگیں برپا کرنے میں استکباری طاقتوں کا فائدہ ہے فرمایا کہ ہمارے علاقے میں اور افریقا میں موجود دہشتگرد گروہ امریکی، برطانوی اور صیہونی حکومت کے جاسوس اداروں کے پروردہ ہیں۔
رہبر انقلاب نے گھانا کے صدر کے شام میں دہشتگردی کی وجہ سے نقصانات کے بارے میں اظہار افسوس کا حوالہ دیتے ہوئے ایک سوال کے زریعے کہ کس طرح پیشرفتہ اسلحوں کا انبار اور مالی امداد دہشتگردوں کے حوالے کی جاتی ہے فرمایا کہ ان تمام مشکلات کی بنیاد استکباری طاقتیں ہیں اور امریکہ ان سب کے اوپر موجود ہے اور غاصب صیہونی حکومت شرارتوں کا مظہر ہے۔
آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی شام کے مسئلے کے بارے میں مستقل سیاست کو صلح کی طرفداری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے ہمیشہ اس بات کی کوشش کی ہے کہ یہ مسئلہ شام کے عوام کے فائدے میں ختم ہو اور ہمارا نظریہ ہے کہ کسی بھی ملک کے باہر بیٹھ کر اسکی قوم کے معالجے کے لئے نسخہ نہیں لکھا جا سکتا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکی اور یورپی ممالک ملت شام کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکتے اور یہ ملت شام ہی ہے کہ جو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔
رہبر انقلاب نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شام کے مسئلے کا حل اور دہشتگردی جیسی مشکلات اور فلسطین کے عوام کے رنج و غم کا حل آزاد ممالک کے درمیان تعاون اور ایک دوسرے کے نزدیک آنے میں مضمر ہے فرمایا کہ ایران اور گھانا بہت بہترین صلاحیتوں کے حامل ممالک ہیں اور ہمیں امید ہے کہ آپ کا یہ سفر باہمی تعاون میں اضافے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔
آپ نے افریقہ کی بعض شخصیات کی جانب سے تسلط پسند طاقتوں کے خلاف آزادی طلب جدوجہد کی قدر دانی کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ ان برجستہ شخصیات نے افریقہ کی شناخت کو دنیا میں اجاگر کیا ہے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر روحانی بھی موجود تھے، گھانا کے صدر جان درامانی ماھاما نے ایران کی غنی ثقافت اور علمی میدان میں ترقی و پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو کو فروغ امن کی جانب دنیا کی حوصلہ افزائی قرار دیا اور خاص طور پر فلسطین کے مسئلے کے بارے میں کہا کہ ملت فسطین کی مشکلات نے تمام اقوام عالم کا رنجیدہ کردیا ہے اور ہمیں چاہئے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے زریعے ملت فلسطین کے حقوق کا دفاع کریں۔
انہوں نے افریقہ اور مغربی ایشیا میں دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اور دہشتگردی کے خلاف ایران کے سنجیدہ اقدامات خاص طور پر شام کی پیچیدہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی خارجہ سیاست اپنے مستقبل کے تعین کے سلسلے میں اقوام عالم کے حقوق کے احترام پر استوار ہے اور ہمیں امید ہے کہ دہشتگردی سے مقابلے کے سلسلے میں ایران کے موثر کردار کی وجہ سے شام کا مسئلہ بہت جلد حل ہوجائے گا۔
صدر ماہاما نے ایران کی جانب سے گھانا کے عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بر اعظم افریقہ میں آزادی کی تحریکوں خاص طور پر جنوبی افریقہ میں آپارتھائیڈ مخالف تحریک کی حمایت کی وجہ سے افریقی ممالک کے عوام کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی قدر دانی کرتا ہوں۔
گھانا کے صدر نے تہران میں اپنے مذاکرات اور تعاون کی چند یادداشتوں پر دستخط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے آمادہ و تیار ہیں۔
شام کے عوام شام کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، نا کہ امریکہ اور یورپی ممالک
Published in
مقالے اور سیاسی تجزیئے