پریس ٹی وی کے مطابق بنگلہ دیش نے برما کے سفیر کو طلب کرکے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے تاکہ برما میں مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ روکا جاسکے
ڈھاکہ نے مطالبہ کیا ہے کہ تین لاکھ غیرقانونی برمی مہاجرین کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے۔
برما کی کل آبادی کا چار فیصد مسلمان ہے جنکی اکثریت راکھین صوبے میں آباد ہیں مگر برما کی حکومت انہیں مہاجرقرار دیکر فرار کرنے پر مجبور کررہی ہے۔
میانمار کی فوج اور دیگر فورسز کے علاوہ حکومتی سرپرستی میں بودھسٹ شدت پسند بھی مسلمانوں پر مظالم میں مصروف عمل ہیں۔
ہیومن رایٹس واچ کے مطابق برما میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے انکی خواتین کی عصمت دری اور گھروں کو جلانے کا واقعات عام ہیں اور لاکھوں برمی مسلمان جان بچانے کے لیے ہمسایہ ممالک میں فرار ہوچکے ہیں۔
میانمار کی حکومت علاقے میں غیر ملکی صحافیوں کو کوریج یا رپورٹنگ کی اجازت نہیں دے رہی اور انکا کہنا ہے کہ حالات سنگین نہیں اور یہ انکا اندورونی معاملہ ہے۔
برما میں مسلم کشی کی رپورٹوں کے بعد بنگلہ دیشی حکومت پر دباو میں اضافہ ہورہا ہے تاکہ اپنی سرحدوں کو کھول دے مگر ڈھاکہ نے حکم دیا ہے کہ سرحدی فورسز کسی کو داخلے کی اجازت نہ دیں۔
گذشتہ تین مہینوں میں ہزاروں لوگ سرحد پر روکا جاچکا ہے جنکو سرحدی فورس کے اہلکار داخلے کی اجازت نہیں دے رہی۔