برطانیہ اور خاص طور سے لندن میں عالمی یوم القدس کے جلوس اتوار کے روز نکالے گئے جن میں روزے دار مسلمانوں اور ائمہ جماعات اور جنگ مخالف نیز انسانی حقوق کی مدافع تنظیموں کے اراکین اور اسی طرح صیہونی حکومت مخالف یہودیوں اور عیسائیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق لندن میں عالمی یوم القدس کے جلوس اس شہر کے مرکزی علاقے میں واقع بی بی سی کی عمارت کے سامنے نکالے گئے۔
مظاہرے کے شرکا نے جلوس کا راستہ طے کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے سامنے اجتماع کیا اور مجرم و غاصب صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی جاری حمایت کی شدید مذمت کی۔
مظاہرین نے بی بی سی کی عمارت کے سامنے بھی شدید نعرے لگائے اور صیہونی حکومت کے جرائم کے سلسلے میں بی بی سی کی خاموشی کی مذمت کی۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں فلسطین، حزب اللہ، فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے پرچم اور فلسطینیوں کی حمایت، غاصب صیہونی حکومت کی مذمت اور اسرائیل کے بائیکاٹ سے متعلق بینرز اٹھا رکھے تھے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں عالمی یوم القدس کے جلوس ماہ مبارک رمضان کے آخری اتوار کو نکالے جاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ عالمی یوم القدس اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی رح کی ایک یادگار ہے کہ جس دن پوری دنیا کے مسلمان، نکالے جانے والے جلوس و مظاہروں میں وسیع پیمانے پر شرکت کر کے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور مظلوم فلسطینی عوام سے اپنی ہمدردی و حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
دریں اثنا تہران میں جہاد اسلامی فلسطین کے نمائندے ناصر ابو شریف نے دنیا کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی یوم القدس کے جلوس اور مظاہروں میں بھرپور شرکت کر کے آزادی و انصاف پسندی کی فریاد بلند کریں۔
انھوں نے تہران میں ایک پریس کانفرنس میں تمام اسلامی ملکوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سب کو اتحاد کی دعوت دیں اور تمام مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ فلسطینیوں کو اسرائیل سے چھٹکارہ دلانے کے لئے متحد ہو جائیں اس لئے کہ مسلمانوں کا قبلہ اول مسجدالاقصی تمام مسلمانوں سے متعلق ہے۔
ناصر ابو شریف نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت، مختلف طریقوں سے مسجدالاقصی پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری، ان کے شناختی کارڈ کی منسوخی اور ان پر بھاری ٹیکس لاگو کرنے کا مقصد بھی اس شہر کو یہودی شہر میں تبدیل کرنا ہے۔