رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہیدوں کی یاد اور ان کا نام زندہ اور ایثار و فداکاری نیز شہادت کا جذبہ باقی رکھے جانے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ حالیہ صدیوں کی ہماری تاریخ میں ممتاز شخصیات اور درخشاں تصاویر ان باایثار جوانوں کی رہی ہے جو ایران اور انقلاب کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبے مغربی آذربائیجان میں بارہ ہزار شہیدوں کی کانفرنس کے منتظمین سے جو رواں سال بائیس اکتوبر کو ارومیہ میں تشکیل پائی تھی، اپنے خطاب میں اس تاریخی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جب بھی میدان میں فداکاروں کا وجود نہیں رہا ایران کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مقدس دفاع کے دور کی مانند جب بھی بہادر و شجاع لوگ میدان عمل میں اترے ہیں ملک کو عزت و سربلندی عطا ہوئی ہے، فرمایا کہ ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہئے کہ بعض غلط اور جھوٹی عظمتوں اور مظاہر کے نتیجے میں شہیدوں کو فراموش اور ان کی یاد کو ماضی کا حصہ قرار دے دیا جائے کیونکہ شہیدوں کے بارے میں کانفرنس جیسی سرگرمیوں کا جاری رہنا ہی سازشوں و زہریلے اقدام کو ناکام بنائے جانے کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے آغاز سے ہی دشمنوں کے خلاف مہم میں صوبے آذربائیجان کے عوام کی فداکارانہ موجودگی کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ جدوجہد اور سخت حالات اور اسی طرح سردشت کی کیمیائی بمباری جیسے سخت و عجیب حادثات کے مقابلے میں مغربی آذربائیجان کے عوام کا صبر و تحمل اس صوبے کے عوام کی عظمت کو اجاگر کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تمام ایرانیوں کو صوبے مغربی آذربائیجان کے عوام کی ممتاز اخلاقی و نمایاں خصوصیات سے آگاہ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ صوبے مغربی آذربائیجان نے فتنہ و فساد اور حادثات کے مقابلے میں دلیرانہ استقامت کا مظاہرہ کیا ہے اور اس عظمت و شجاعت سے تمام ایرانیوں کو روشناس کرائے جانے کی ضرورت ہے۔