اسکندریہ کی مرکزی لائبریری کے ترجمان محمد سلیمان کا مذکورہ نسخے کے بارے میں کہنا ہے: اس نسخے کا تعلق آٹھویں صدی سے تعلق رکھتا ہے جو سال ۲۰۰۲ کو اس لایبریری میں لایاگیا ہے۔
انکا کہنا تھا: مسلمانوں میں قرآن مجید کی اہمیت کے پیش نظر اس مقدس کتاب کو سونے کے مخلوط پانی سے لکھا گیا ہے جو اس دور میں ایک نادر طریقہ شمار کیا جاتا تھا۔
اس نسخے کی تزئین و آرایش میں مختلف طریقوں سے استفادہ کیا گیا ہے تاکہ نسخے کو خوبصورت بنایا جاسکے۔
لایبریری کے ترجمان کا مزید کہنا تھا : اس تاریخی نسخے سے مسلمانوں اور اسلام کی تمدن اور ثقافت میں آرٹ کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مصر کے شہر « اسکندریه» کی لایبری اور میوزیم کو ملک کے اہم ترین تاریخی مراکز میں شمار کیا جاتا ہے. مصری صدر کے حکم پرملک کے ثقافتی ورثوں کو محفوظ بنانے کے لیے سال ۲۰۰۲ کو ازسرنومرمت کی گیی تھی .