ایران کی وزارت خارجہ نے شام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے میزائل حملوں کی مذمت اور اس منفی اثرات کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تہران، شرعی، قانونی اور اخلاقی قوانین اورضابطوں کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا سخت مخالف ہے اور ساتھ خود مختار ملکوں پر جارحیت کے لیے کیمیائی حملوں کا ڈرامہ رچانے کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں شام پر امریکی میزائل حملوں کو عالمی قوانین اور ضابطوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے کسی ٹھوس ثبوت اور شواہد کے بغیراور کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی عالمی تنظیم کی تحقیقات کی رپورٹ سامنے آنے سے پہلے ہی شام پر حملہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خود کو عالمی پولیس مین سمجھنے والوں کو اس مہم جوئی کے علاقائی اور عالمی اثرات اور نتائج کے بارے میں جوابدہ ہونا پڑےگا
ایران کی وزارت خارجہ کے مطابق، شام پر امریکی فوجی یلغار ایسے وقت میں کی گئی ہے جب واشنگٹن نے چند روز قبل غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت میں سلامتی کونسل کا بیان رکوا دیا تھا جس سے عالمی برادری کے سامنے اس کی جانبدارانہ اور دوہرے معیار کی پالیسیاں پوری طرح عیاں ہوگئی ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ عالمی اداروں اور تنظیموں نیز دنیا کے خود مختار ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے رکن ایک خود مختار ملک کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی پر خودسرانہ جارحیت کی پوری شدت کے ساتھ مذمت کریں اور دنیا میں ہرج مر ج پھیلانے والے اقداقات کی روک تھام میں اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں صراحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ایک خود مختار ملک کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خود سرانہ اقدام کے نتیجے میں عالمی امن و سلامتی کے بنیادیں مزید کمزور ہوں گی اور خطے میں افرا تفری پھیلنےکے ساتھ ساتھ انتہا پسندی اور دہشت گردی کو تقویت ملے گی۔