ڈان نیوز کے مطابق پنجاب ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015 کے آرڈیننس میں ترمیم کی گئی ہے جو پنجاب حکومت کی جانب سے عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنائے گئے 5 قوانین میں سے ایک تھا۔
اس سے قبل اس قانون کے تحت مساجد میں ایک لاؤڈ اسپیکر کی اجازت تھی اور اس کا استعمال بھی محدود تھا جبکہ خلاف ورزی پر سزا بھی دی جاتی تھی۔
تاہم نئے ترمیمی آرڈیننس میں حکام کی جانب سے کہا گیا کہ گورنر کی جانب سے اس آرڈیننس پر دستخط کردیے گئے اور جمعے تک اس کو شائع کیے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اس قانون میں ترمیم پر رواں برس کے آغاز میں اس وقت رضا مندی ظاہر کی گئی تھی جب انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم کرکے حلف نامے کے الفاظ تبدیل کرنے کی کوشش پر مذہبی حلقوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ پنجاب ساؤنڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015 کے قانون کا مقصد ’عوام کو پریشانی اور متازع تقاریر سے محفوظ رکھنا تھا اور دہشت گردی کا فروغ یا کسی جرم میں اکسانے سے بچانا تھا‘۔
اس قانون کے ایک آرٹیکل کے تحت ایک ساؤنڈ سسٹم سے مساجد میں اذان، جمعے، عید اور نماز جنازہ کے عربی خطے یا کسی کی گمشدگی کے اعلان کی اجازت تھی۔
تاہم حکام کا کہنا تھا کہ نئے آرڈیننس کے تحت مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کی تعداد کو بڑھانے کی اجازت ہوگی جبکہ دیگر تمام شق پہلے کے مطابق رہیں گی۔
حکام نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اس آرڈیننس کو نافذ کرنے کا اعلان کچھ مذہبی حلقوں کی درخواست کی منظوری کے بعد کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک سے زائد لاؤڈ اسپیکر پر پابندی مناسب نہیں۔
کچھ حلقوں کی جانب سے احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اذان کی آواز چاروں سمت میں گونجنی چاہیے جو ایک لاؤڈ اسپیکر سے ممکن نہیں جبکہ ایک درخواست میں کہا گیا تھا کہ مساجد میں صرف ایک لاؤڈ اسپیکر کی پابندی پنجاب کی حد تک ہے جو امتیازی سلوک تھا۔