رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نہتھے افراد پر ہونے والے حملے کو بزدلانہ قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا ہے کہ یقینا اہواز کے تلخ حادثے میں ملوث عناصر سے نہایت سختی سے نمٹا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز انڈونیشیا کے حالیہ ایشیائی مقابلوں میں تمغے جیت کر ملک کو سربلند کرنے والے ایرانی کھلاڑیوں سے خطاب میں فرمایا کہ رپورٹوں کی بنیاد پر یہ بزدلانہ کام ان ہی افراد کا ہے جو عراق و شام میں جب کہیں پھنس جاتے ہیں تو امریکی انھیں نجات دلاتے ہیں جبکہ ان کے ہاتھ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جیبوں میں ہوتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس تلخ واقعے نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ ایرانی قوم کو ترقی و پیشرفت کی قابل افتخار اعلی راہ میں بہت زیادہ دشمنوں کا سامنا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مقبوضہ فلسطین(اسرائیل) کے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلوں میں حصہ لیے جانے کی سختی سے مخالفت کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے غاصب صیہونی حکومت اور جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کیا، البتہ جنوبی افریقہ کی اپارتھائیڈ حکومت سقوط کر گئی اور جھوٹی، غاصب نیز نسل پرست صیہونی حکومت بھی زوال سے دوچار ہو گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے کھلاڑی غاصب صیہونی حکومت کے کھلاڑیوں کے ساتھ بالکل نہیں کھیلیں گے اور ہمارا خیال ہے کہ جو نمونہ گذشتہ سال علی رضا کریمی نے پیش کیا وہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وہ ایک حقیقی چیمپیئن ہے۔
آپ نے عالمی مقابلوں میں فتح حاصل کر کے اپنے وطن کے لئے تمغے جیت کر لانے والے مرد و خواتین ایرانی کھلاڑیوں کے قابل فخر کارنامے کو آزاد قوموں کے لئے باعث خوشی اور استکباری محاذ کے لئے کھسیاہٹ و برہمی کا موجب قرار دیا اور فرمایا کہ مستکبرین، کسی بھی میدان میں ایرانی قوم کی کامیابی پر تلملا اٹھتے ہیں، بنابریں ان ایرانی کھلاڑیوں کی فتح درحقیقت پوری قوم کی کامیابی اور ایران کے دشمنوں کی ناکامی و شکست ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی نقطہ نظر سے بعض بیرونی مراکز کی جانب سے ایرانی کھلاڑیوں اور بازیگروں کو دھمکائے جانے کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ استکباری و سامراجی نظام کے مقابلے میں خضوع و خشوع، بالکل بھی باعث فخر نہیں ہے اور دھونس و دھمکی، منھ زوری اور بیہودگی کے مقابلے میں کبھی تسلیم نہیں ہونا چاہئے۔