افغانستان میں تقریبی نظریہ کے حامی اور طرفدار علماء کا بہیمانہ قتل

Rate this item
(0 votes)
افغانستان میں تقریبی نظریہ کے حامی اور طرفدار علماء کا بہیمانہ قتل

گذشتہ دو ہفتوں ميں افغانستان میں اہلسنت کی مساجد پردہشت گردوں کے  بم دھماکوں میں ایسے علماء دین کو نشانہ بنایا گيا جو اسلامی مسالک کے درمیان تقریبی نظریہ رکھتے تھے۔ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کابل یونیورسٹی کے استاد اور وزیر محمد اکبر خان مسجد کے امام مولوی محمد ایاز نیازی کو اس مسجد میں ایک بم دھماکے میں شہید کردیا گیا۔ ادھر صوبہ تخار میں بھی وہابی دہشت گردوں نے مولوی عین اللہ خلیانی کو شہید کردیا جبکہ کابل میں شدت پسندوں نے  ایک اور حملے میں مولوی عزیز اللہ مفلح کو شہید کردیا ۔ افغانستان میں ممتاز مذہبی رہنماؤں کا بہیمانہ قتل ایک سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ ہے ۔ افغانستان میں شہید ہونے والے علماء اسلامی مسالک کے درمیان اتحاد اور تقریب کے حامی اور طرفدار تھے لہذا وہ طاقتیں جو مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی سے خوفزدہ ہیں ، ان کا ہاتھ افغان علماء کے قتل کے پيچھے نمایاں ہے۔

ایک طرف افغانستان میں صلح کی بات کی جارہی ہے اور دوسری طرف افغانستان کے ممتاز علماء اور تقریبی نظریہ طرفدار اور حامی علماء کا سلسلہ وار قتل اس بات کا مظہر ہے کہ اسلام اور افغان دشمن طاقتیں ان علماء کو درمیان سے اٹھانا چاہتی ہیں جو اسلامی وحدت و یکجہتی کے طرفدار ہیں ۔

افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں افغان حکومت اور طالبان نے قیدیوں کے تبادلے کا آغاز کیا ہے جس کے بعد افغان انٹرا مذاکرات کے آغاز ہونے کا امکان ہوگیا ہے۔  لیکن وہ طاقتيں جو افغانستان سے نکلنا نہیں چاہتیں وہ افغانتسان میں ایک بار پھر دہشت گردی کے ذریعہ افغانیوں کو ایکدوسرے کے خلاف صف آراء کرنا چاہتی ہیں تاکہ ان کا افغانستان میں دائمی حضور برقرار رہے لہذآ افغانستان حکومت کو چآہیے کہ وہ ایسے افراد کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرے جو افغانستان میں دشمن کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔

Read 755 times