حزب اللہ سے خوف کے مارے اسرائیل کی خودکشی

Rate this item
(0 votes)
حزب اللہ سے خوف کے مارے اسرائیل کی خودکشی


چند دن پہلے لبنان کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر واقع شبعا کھیتوں میں ایک بہت عجیب واقعہ رونما ہوا ہے۔ یہ واقعہ اسرائیل آرمی کے ماتھے پر کلنک کا داغ بن گیا ہے۔ واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ اسرائیل آرمی نے غلطی سے اپنے ہی افراد کو نشانہ بنا ڈالا۔ گذشتہ ہفتے شام کے دارالحکومت دمشق میں اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ لبنان کے ایک اعلی کمانڈر علی کمال محسن شہید ہو گئے جس کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کر دیا۔ اس اعلان کے بعد اسرائیل آرمی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا۔ لبنان کی سرحد کے قریب شبعا کھیتوں میں گشت کرنے والی ایک اسرائیلی یونٹ کو یوں محسوس ہوا گویا حزب اللہ لبنان کے کمانڈوز نے ان پر حملہ کر دیا ہے جس پر انہوں نے بوکھلا کر فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دی۔
 
لیکن حقیقت یہ تھی کہ انہوں نے بوکھلاہٹ میں اپنے ہی فوجیوں کو نشانہ بنا ڈالا تھا۔ اب انہوں نے شرمندگی سے بچنے کیلئے یہ خبر اڑا دی کہ اسرائیل آرمی نے حزب اللہ لبنان کا کمانڈو ایکشن ناکام بنا دیا ہے۔ جب ان سے ثبوت کے طور پر جھڑپ میں مارے جانے والے افراد کی تصاویر کا مطالبہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ زندہ بچنے والے حزب اللہ کے کمانڈوز اپنے ساتھیوں کی لاشیں اپنے ساتھ واپس لے گئے ہیں۔ ایسی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں کہ اس فائرنگ اور گولہ باری میں اسرائیل آرمی نے اپنے ہی پانچ فوجی ہلاک اور بارہ زخمی کر دیے ہیں۔ واقعے کے کچھ دیر بعد حزب اللہ لبنان نے اپنے سرکاری بیان میں واضح کیا کہ انہوں نے مقبوضہ فلسطین کے اندر کوئی کاروائی انجام نہیں دی اور ان کا کوئی مجاہد زخمی یا شہید نہیں ہوا۔
 
حزب اللہ لبنان نے اس واقعہ پر دو قسم کی حکمت عملی اپنائی۔ ایک "اسٹریٹجک خاموشی" اور دوسری "بامقصد ابہام" پر مبنی تھی۔ حزب اللہ لبنان کی جانب سے اس واقعہ کے بارے میں کچھ مدت کیلئے خاموشی اختیار کئے جانا اسرائیلیوں کیلئے ہر بیانئے یا دھمکی سے زیادہ دردناک تھا۔ اس خاموشی نے صہیونی رژیم کو شدید قسم کے اوہام کا شکار کر دیا جس کے نتیجے میں اس کا خوف و ہراس اپنے عروج تک جا پہنچا۔ اس واقعہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ آپس میں لڑنے میں مصروف تھے۔ اس دوران حزب اللہ لبنان نے مکمل طور پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ یوں حزب اللہ لبنان نے ایک گولی بھی چلائے بغیر محض اسٹریٹجک خاموشی اور بامقصد ابہام کے ذریعے شبعا کھیتوں میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔
 
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم حزب اللہ لبنان سے اس قدر خوفزدہ ہو چکی ہے کہ نہ صرف حزب اللہ کے مجاہدین بلکہ مجاہدین کے سائے سے بھی وحشت زدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوجی حتی مجاہدین کی موجودگی کا وہم و گمان کر کے بھی گولہ باری اور فائرنگ کا آغاز کر دیتے ہیں۔ تاریخ میں یہ حقیقت لکھی جائے گی کہ ایسے احمق بھی تھے جو خوف کا شکار ہو کر میدان جنگ میں اترتے تھے اور فرضی دشمن کے خلاف کاروائی انجام دیتے تھے۔ گویا اسرائیل حزب اللہ لبنان سے خوفزدہ ہو کر خودکشی پر اتر آیا ہے۔ دوسری طرف حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ وہ دمشق میں شہید ہونے والے اپنے فوجی کمانڈر کا بدلہ لے کر رہے گی۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ بیانئے میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے شہید کمانڈر کا بدلہ ضرور لیں گے۔
 
لہذا شبعا کے کھیتوں میں غلطی سے اپنے ہی فوجی مارنے اور زخمی کرنے کے باوجود اسرائیل کی سکیورٹی فورسز بدستور ہائی الرٹ پر ہیں۔ خود اسرائیل بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ حزب اللہ لبنان جس اقدام کا اعلان کرتی ہے اسے انجام دیتی ہے۔ چند سال پہلے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے اپنی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے اور آج کے بعد اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم دنیا کے جس حصے میں بھی ہمارے خلاف کسی قسم کا دہشت گردانہ اقدام انجام دے گی ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ لہذا ماضی میں بھی حزب اللہ لبنان اپنے اعلی سطحی کمانڈرز کی شہادت کے بدلے باقاعدہ پہلے سے اعلان کر کے مقبوضہ فلسطین کے اندر غاصب صہیونی فوجیوں کے خلاف انتقامی کاروائی انجام دیتی آئی ہے۔
 
شبعا کے کھیت مقبوضہ فلسطین اور لبنان کی سرحد پر واقع ہیں۔ یہ علاقہ درحقیقت لبنان کی سرزمین کا حصہ ہے جس پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔ ایسے ہی جیسے اسرائیل نے شام کے علاقے گولان ہائٹس پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ حزب اللہ لبنان نے اس عزم کا اظہار کر رکھا ہے کہ جب تک لبنان کی خاک کا ایک چپہ بھی غاصب صہیونی رژیم کے قبضے میں ہے یہ تنظیم اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھے گی۔ حزب اللہ لبنان نے اعلان کیا ہے کہ وہ شہید علی کمال محسن کے خون کا بدلہ لینے کیلئے مناسب وقت اور جگہ کا انتخاب خود کرے گی۔ اسرائیلی حکمرانوں کے خوف اور وحشت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ حزب اللہ لبنان کی ممکنہ انتقامی کاروائی کے وقت، جگہ اور نوعیت سے لاعلم ہیں۔

Read 928 times