انڈیا کی ریاست کرناٹک میں حجاب پر جاری تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اور منگل کو ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں زعفرانی شالیں پہنے طلبا کے ایک گروپ کو ایک برقع پوش طالبہ کو ہراساں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کو آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر نے ان الفاظ کے ساتھ پوسٹ کیا ہے: 'جب ایک مسلمان لڑکی پی ای ایس کالج پہنچی تو زعفرانی شالیں پہنے بے شمار طلبا اس پر جملے کستے ہوئے ہراساں کرتے رہے۔'
کرناٹک میں گذشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طالبات اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف جاری ہے اور یہ معاملہ اب ہائی کورٹ میں ہے۔ لیکن گذشتہ دنوں اس میں نئی چیز یہ دیکھنے میں آئی کہ حجاب کا مقابلہ اب زعفرانی شالوں سے کیا جا رہا ہے جو انڈین سماج کے مذہبی خطوط پر منقسم ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ برقعے میں ملبوس ایک طالبہ سکوٹی چلاتی ہوئی پی ای ایس کالج بنگلور پہنچتی ہیں اور جب وہ عمارت کی جانب جا رہی ہیں تو زعفرانی شالیں لہراتے سینکڑوں طالبِ علموں کا گروہ 'جے شری رام' کے نعرے لگاتے انھیں ہراساں کرنے لگتا ہے جس کے جواب میں وہ طالبہ 'اللہ اکبر' کے نعرے لگاتی ہے اور مقامی زبان میں کہتی ہے 'کیا ہمیں حجاب پہننے کا حق حاصل نہیں ہے؟'
جب وہ طالبہ رک کر کیمرے سے بات کر رہی ہیں اسی وقت زعفرانی شالوں والے طالب علموں کا گروہ نعرے لگاتا ہوا دوبارہ ان کی جانب آ کر انھیں ہراساں کرنے کی کوشش کرتا ہے جس پر اساتذہ یا انتظامیہ کے اہلکار طالبہ کو بازو سے پکڑ کر عمارت کی جانب لے جاتے ہیں۔
طالبہ کے عمارت میں چلنے جانے کے بعد بھی زعفرانی شالوں والے طلبا مسلسل 'جے شری رام' کے نعرے لگا رہے ہیں جنھیں اساتذہ یا انتظامیہ کے اہلکار روکنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں مگر روکے جانے پر یہ طلبا مزید جوش و خروش سے نعرے بازی شروع کر دیتے ہیں۔
اس آرٹیکل کی اشاعت تک اس ویڈیو کو 27 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں اور سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث جاری ہے۔
کہا جا رہا ہے انڈیا میں حجاب تنازع شروع ہونے کے بعد کچھ سیاسی جماعتوں نے مبینہ طور پر طلبا میں زعفرانی شالیں تقسیم کی ہیں اور وہ اس تنازعے کو ہوا دے رہے ہیں۔
انڈین صحافی نویدیتا نرینجن کمار کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایم جی ایم کالج کے طلبا کو زعفرانی شالیں اٹھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ نودیتا کے مطابق مبینہ طور پر ہندوتا تنظمیوں نے یہ شالیں تقسیم کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کو آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر نے ان الفاظ کے ساتھ پوسٹ کیا ہے: 'جب ایک مسلمان لڑکی پی ای ایس کالج پہنچی تو زعفرانی شالیں پہنے بے شمار طلبا اس پر جملے کستے ہوئے ہراساں کرتے رہے۔'
کرناٹک میں گذشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طالبات اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف جاری ہے اور یہ معاملہ اب ہائی کورٹ میں ہے۔ لیکن گذشتہ دنوں اس میں نئی چیز یہ دیکھنے میں آئی کہ حجاب کا مقابلہ اب زعفرانی شالوں سے کیا جا رہا ہے جو انڈین سماج کے مذہبی خطوط پر منقسم ہونے کی عکاسی کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ برقعے میں ملبوس ایک طالبہ سکوٹی چلاتی ہوئی پی ای ایس کالج بنگلور پہنچتی ہیں اور جب وہ عمارت کی جانب جا رہی ہیں تو زعفرانی شالیں لہراتے سینکڑوں طالبِ علموں کا گروہ 'جے شری رام' کے نعرے لگاتے انھیں ہراساں کرنے لگتا ہے جس کے جواب میں وہ طالبہ 'اللہ اکبر' کے نعرے لگاتی ہے اور مقامی زبان میں کہتی ہے 'کیا ہمیں حجاب پہننے کا حق حاصل نہیں ہے؟'
جب وہ طالبہ رک کر کیمرے سے بات کر رہی ہیں اسی وقت زعفرانی شالوں والے طالب علموں کا گروہ نعرے لگاتا ہوا دوبارہ ان کی جانب آ کر انھیں ہراساں کرنے کی کوشش کرتا ہے جس پر اساتذہ یا انتظامیہ کے اہلکار طالبہ کو بازو سے پکڑ کر عمارت کی جانب لے جاتے ہیں۔
طالبہ کے عمارت میں چلنے جانے کے بعد بھی زعفرانی شالوں والے طلبا مسلسل 'جے شری رام' کے نعرے لگا رہے ہیں جنھیں اساتذہ یا انتظامیہ کے اہلکار روکنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں مگر روکے جانے پر یہ طلبا مزید جوش و خروش سے نعرے بازی شروع کر دیتے ہیں۔
اس آرٹیکل کی اشاعت تک اس ویڈیو کو 27 لاکھ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں اور سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث جاری ہے۔
کہا جا رہا ہے انڈیا میں حجاب تنازع شروع ہونے کے بعد کچھ سیاسی جماعتوں نے مبینہ طور پر طلبا میں زعفرانی شالیں تقسیم کی ہیں اور وہ اس تنازعے کو ہوا دے رہے ہیں۔
انڈین صحافی نویدیتا نرینجن کمار کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایم جی ایم کالج کے طلبا کو زعفرانی شالیں اٹھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ نودیتا کے مطابق مبینہ طور پر ہندوتا تنظمیوں نے یہ شالیں تقسیم کی ہیں۔