اسلام آباد میں ’’انقلاب اسلامی، مظہر وحدت امت مسلمہ‘‘ سیمینار کا انعقاد

Rate this item
(0 votes)
اسلام آباد میں ’’انقلاب اسلامی، مظہر وحدت امت مسلمہ‘‘ سیمینار کا انعقاد

رہبر کبیر امام خمینی (رہ) کی قیادت میں انقلاب اسلامی ایران کی 44ویں سالگرہ کی مناسبت سے دنیا بھر میں تقاریب کا انعقاد کیا گیا، اس سلسلے میں پاکستان میں بھی مختلف تقاریب، سیمینارز اور مذاکروں کا اہتمام کیا گیا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام بھی انقلاب اسلامی ایران کی 44ویں سالگرہ کی مناسبت سے سیمینار بعنوان ’’انقلاب اسلامی، مظہر وحدت امت مسلمہ‘‘ کا اسلام آباد میں انعقاد ہوا۔ سیمینار میں مختلف مذہبی، سیاسی رہنماوں، دانشوروں اور سینیئر صحافیوں نے شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے لیے آج کا دن عید کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ انقلاب اسلامی ایران اپنے 45ویں سال میں داخل ہوگیا ہے، انقلاب اسلامی ایران نہ تو مغرب اور نہ ہی مشرق کے نظریہ پر وجود میں آیا بلکہ خالصتاً اسلامی نظریہ پر برپا ہوا، جسے دنیا میں منفرد و نمایاں مقام حاصل ہوا، فلسطین آج انقلاب اسلامی کی وجہ معتبر ہوا، ایران نے موجودہ دور کی ترقی میں بدترین پابندیوں کے باوجود ہر شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی ہمارے لیڈر وہ ہوسکتے ہیں، جو نڈر اور بے باک ہوں، قوم کا درد رکھتے ہوں، نہ کہ ڈرے ہوئے، سہمے ہوئے ہوں۔ اسلامی دنیا کی سربراہی کے نام نہاد دعویدار سارے ہیں، لیکن حقیقت میں فلسطین کو ایک گولی تک دینے سے عاری ہیں، لیکن انقلاب اسلامی نے ان مقاومتی تحریکوں میں نئی روح پھونک دی، انقلاب اسلامی ایران نے امریکی استعماریت کی سپرمیسی کو ملیا میٹ کر دیا، امریکہ نہیں سننا چاہتا کہ ہمارے ملک کی آزاد خارجہ و داخلہ پالیسی ہو، طاغوت کو ایبسلوٹلی ناٹ کہنا قرآنی حکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران مت بکیں، مت پست ہوں، ہم بھوک اور سختیاں برداشت کر لیں گے، لیکن کسی کی غلامی برداشت نہیں کریں گے۔ میرے ملک کے باعزت و کریم عوام اٹھیں، مسلم غیر مسلم اٹھیں، شیعہ، سنی کھڑے ہوں، بلوچ، سندھی، پختون اور پنجاب کے باسی اٹھیں اور اپنے ملک کی عزت کی خاطر کمزور اور غیر ملکی کاسہ لیس حکمرانوں سے اپنے ملک کو محفوظ کریں۔

قبل ازیں سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلزپارٹی کے رہنماء سید نیئر حسین بخاری نے سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن کی مناسبت سے تمام عاشقان انقلاب اسلامی ایران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، انقلاب لانے کے لیے قربانی دینا ضروری ہے اور اسے قائم رکھنے کے لیے اس سے بھی بڑھ کر قربانیاں ایرانی عوام نے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران وہ اسلامی ملک ہے، جس نے مسالک سے بالاتر ہو کر فلسطین اور کشمیر کے مظلومین کی حمایت کی۔ ہمارے ملک کے ساتھ بھی ایرانی عوام کا خلوص روز روشن کی طرح عیاں ہے، ان پر پابندیوں کے باوجود وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔ لہذا ہمیں بھی اپنے ملک کے وسیع تر مفادات کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔

ایران کے ثقافتی قونصلر اسلام آباد جناب احسان خزاعی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ اور مبارک باد پیش کرتا ہوں، میں اس اقدام کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے ظلم کی تمام تر زنجیروں کو توڑ پھینکا، ہمیں اپنی وحدت کی حفاظت اور تربیت بھی کرنی چاہیئے، کیونکہ اسلام دشمن عناصر امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں، انقلاب اسلامی ایران ایک بہت بڑی ثقافتی تبدیلی کا نام ہے اور دنیا میں آنے والے دیگر انقلابات سے ممتاز ہے۔

علاوہ ازیں وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انقلاب اسلامی ایران جن مقاصد اور اہداف کے طور پر آیا، وہ اپنے اہداف پر موجود ہے۔ استقلال، آزادی اور جمہوری اسلامی یعنی ہمارا ملک کسی شرقی و غربی بلاک کا حصہ نہیں، امریکی مداخلت ہمارے ملک کی پہچان بن چکی ہے، ہم اپنے ملک کے فیصلے خود نہیں کرسکتے۔ امام خمینی (رہ) نے مغرب کے بڑے بڑے ماہرین اور دانشمندوں کے منصوبوں کی ایک فیصلے سے سے بساط لپیٹ دی، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے پورا ہفتہ وحدت کے طور پر اعلان کیا، ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منانے کے عظیم اعلان نے فلسطین کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا۔

معروف اینکر پرسن امیر عباس نے کہا کہ ایرانی انقلاب بیسویں صدی کا غیر معمولی انقلاب ہے، باقی سب انقلاب ناکام ہوگئے، لیکن یہ واحد انقلاب ہے جو ناکام نہیں ہوا جبکہ چلی، اٹلی، فرانس اور افریقی انقلاب مٹ گئے، کیونکہ یہ انقلاب جن اہداف کو دوام دینے کے لیے وقوع پذیر ہوا، ان کو رائج کیا۔ ایران کے انقلاب نے پہلوی اور قاچاری بادشاہت کے ظالم ترین نظاموں کو ملیا میٹ کر دیا۔ مفتی گلزار نعیمی نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کے اس عظیم انقلاب سے پہلے امت مسلمہ میں قوت مدافعت ختم ہوگئی تھی، مقاومت نام کی کوئی چیز نہیں تھی تو امام خمینی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ جنہوں نے روشن ضمیری اور رمز قرآن کو جاننے والے نے پوری امت مسلمہ کو نئی جہت اور جلا بخشی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران ہی موجب بنا کہ اسلام کو اب کوئی جھکا نہیں سکتا۔ سیمینار میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے شرکت کی، پروگرام کے دیگر مقررین میں علامہ حیدر علوی، علامہ اقبال بہشتی اور ملک اقرار حسین بھی شامل تھے۔

خصوصی رپورٹ: عدیل عباس زیدی

Read 264 times