امریکا کیجانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنا فلسطینی قوم کے قتل عام میں براہ راست شرکت ہے، حماس

Rate this item
(0 votes)
امریکا کیجانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنا فلسطینی قوم کے قتل عام میں براہ راست شرکت ہے، حماس

اسلام ٹائمز۔ حماس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کو ویٹو کرنے کے امریکی اقدام کی شدید مذمت کی ہے، جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خبررساں ادارے تسنیم نیوز کے مطابق تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کے خلاف امریکی ویٹو، جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، ایک غیر اخلاقی اور غیر انسانی موقف ہے۔ تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بند کرنے کی قرارداد کے اجراء میں واشنگٹن کی رکاوٹ فلسطینی قوم کو قتل کرنے اور ان کی نسلی تطہیر میں مزید جرائم کے ارتکاب میں قابضین کے ساتھ براہ راست شرکت ہے۔

13 ممالک کی منظوری، امریکہ کی مخالفت اور ویٹو اور برطانیہ کی عدم شرکت کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کے نمائندے نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی درخواستوں کی حمایت نہیں کرتا۔ سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہم ایسی قرارداد کو ووٹ نہیں دے سکتے، جس میں اسرائیلی شہریوں کے خلاف حماس کی دہشت گردی کی مذمت نہ ہو۔ اس رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے اس قرارداد کے مسودے کے بارے میں ووٹ دینے سے پرہیز کیا اور کونسل کے دیگر ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔

سلامتی کونسل میں چین کے نمائندے نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ امریکہ نے غزہ میں مسلسل ہلاکتوں کے باوجود جنگ بندی کی قرارداد کے خلاف اپنا ویٹو استعمال کیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کے نمائندے نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر امریکی اقدام پر تنقید کی۔ امریکہ ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی میں رکاوٹ بن گیا اور جنگ بندی کو نہ روکنے کا مطلب ہزاروں اور شاید لاکھوں فلسطینیوں کے لیے امریکہ کی جانب سے سزائے موت کا حکم صادر کرنا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کرنے پر حماس کا ردعمل آگیا۔ حماس کے رہنماء عزت الرشق کا کہنا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے غیر اخلاقی اور غیر انسانی مؤقف اپنایا،  امریکا نے ہمارے لوگوں کی نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔ اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے، اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔ رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کرسکتے، جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے، اس سے صرف ایک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے۔ امریکی نمائندے نے قرارداد میں ترامیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کو بہتر بنانے کے لیے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کیا جائے، جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنالیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا نے رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ جنگ بندی کیلئے برازیل کی قرارداد کو بھی ویٹو کر دیا تھا۔

Read 171 times