طوفان الاقصی کی وجوہات حماس کی زبانی

Rate this item
(0 votes)
طوفان الاقصی کی وجوہات حماس کی زبانی
فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں 7 اکتوبر 2023ء کے روز غاصب صیہونی رژیم کے خلاف طوفان الاقصی آپریشن انجام دینے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ اس بیانیے کا عنوان ہے "یہ ہے ہماری کہانی، طوفان الاقصی کیوں؟" اس بیانیے میں آیا ہے: قابض اور استعماری طاقتوں کے خلاف ہماری جدوجہد کا آغاز 7 اکتوبر کے دن نہیں ہوا بلکہ 105 برس پہلے ہوا ہے۔ ہماری ملت تیس برس تک برطانوی سامراج کے پنجوں میں جکڑی رہی اور اس کے بعد گذشتہ 75 برس سے غاصب صیہونی رژیم کے ناجائز قبضے کا شکار ہے۔ ہماری قوم نے گذشتہ کئی عشروں کے دوران مختلف قسم کے دھونس، ظلم و ستم، بنیاد حقوق سے محرومیت اور نسل پرستانہ متعصبانہ پالیسیوں کا سامنا کیا ہے۔ غزہ کی پٹی گذشتہ 17 برس سے شدید ترین گھیراو اور محاصرے کا شکار ہے جس کے نتیجے میں وہ دنیا کا سب سے بڑا کھلا زندان بنا ہوا ہے۔
 
غزہ کی پٹی اب تک پانچ تباہ کن جنگوں سے روبرو ہو شکی ہے اور ہر بار ان جنگوں کا آغاز اسرائیل کی صیہونی رژیم نے کیا ہے۔ 2000ء سے لے کر ستمبر 2023ء تک 11 ہزار 299 فلسطینیوں کو شہید جبکہ 1 لاکھ 56 ہزار 767 فلسطینیوں کو زخمی کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت عام شہری ہیں۔ اقوام متحدہ میں غاصب صیہونی رژیم کا نمائندہ دنیا کے مختلف ممالک کے نمائندوں کے سامنے ہیومن رائٹس کونسل کی رپورٹ پھاڑ کر پھینک دیتا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیاں تعمیر کر کے اور اس خطے کو یہودیانے کے ذریعے عملی طور پر ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان ہی ختم کر ڈالا ہے۔ کیا ایسے حالات میں ہماری قوم سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ دیگر ناچار عالمی تنظیموں سے امید لگا کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے؟
 
طوفان الاقصی آپریشن، مسئلہ فلسطین اور فلسطین کاز کے خاتمے کیلئے انجام پانے والی سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک فطری ردعمل اور ضروری اقدام تھا۔ طوفان الاقصی فلسطینی سرزمین پر تل ابیب کے قبضے اور مسجد اقصی پر صیہونیوں کی حاکمیت قائم کرنے کیلئے جاری منصوبوں کا مقابلہ کرنے کیلئے انجام پایا۔ طوفان الاقصی غزہ کے ظالمانہ محاصرے کو ختم کرنے کیلئے ضروری عمل تھا اور غاصب صیہونی رژیم کے تسلط سے رہائی پانے کیلئے ایک فطری اقدام تھا۔ یہ آپریشن دیگر اقوام کی طرح ہماری قوم کی آزادی اور خودمختاری کے حصول کیلئے نیز اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کیلئے قدرتی عمل تھا۔ طوفان الاقصی قدس شریف کی مرکزیت میں خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے فطری اقدام تھا۔ سات اکتوبر کے دن انجام پانے اس آپریشن نے صیہونی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اپنے قیدیوں کی آزادی کیلئے انہیں اسیر بنایا گیا۔
 
طوفان الاقصی آپریشن کی توجہ کا مرکز صیہونی فوج کی کور "غزہ" اور غزہ کی پٹی کے قریب واقع دیگر صیہونی فوجی ٹھکانے تھے۔ سویلین افراد خاص طور پر خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو نشانہ نہ بنانا ہماری مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری تھی جس کی روشنی میں حماس کے فرزندان کی تربیت ہوئی ہے۔ ہماری مزاحمت دین مبین اسلام کے قوانین اور احکامات کی پابند ہے اور ہمارے مجاہدین صرف قابض صیہونی فوجیوں اور اپنے خلاف اسلحہ اٹھانے والے افراد کو نشانہ بناتے ہیں۔ اگرچہ ہمارے پاس جدید ٹارگٹڈ فوجی ہتھیار موجود نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود ہم سویلین افراد اور ایسے افراد جو ہمارے خلاف اسلحہ نہیں اٹھاتے، کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم نے جنگی اسیروں سے غزہ میں بہت اچھا سلوک روا رکھا ہے اور پہلے دن سے انہیں جلد از جلد آزاد کرنے کی کوشش کی ہے۔
 
صیہونی رژیم کی جانب سے یہ پروپیگنڈہ کہ قسام کے مجاہدین نے 7 اکتوبر کے دن اسرائیلی سویلینز کو نشانہ بنایا ہے سو فیصد جھوٹ اور بہتان پر مشتمل ہے۔ ہمارے مجاہدین نے ہر گز سویلین افراد کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ ان کی بڑی تعداد صیہونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں قتل ہوئی ہے۔ صیہونی دشمن نے ہم پر چالیس شیر خوار بچوں کو قتل کرنے کا جھوٹا الزام لگایا جسے ہم نے سختی سے مسترد کر دیا۔ اسی طرح اسرائیلی خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا شرمناک الزام بھی عائد کیا گیا جو سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ غزہ پر صیہونی جارحیت کے نتیجے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی بڑی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔ طوفان الاقصی کے روز بعض مسلح یہودی آبادکاروں نے مزاحمت کی اور مجاہدین کے ہاتھوں ہلاک ہوئے جنہیں صیہونی رژیم نے عام شہری کے طور پر پیش کیا تھا۔ اگر اس بارے میں درست اور غیرجانبدار تحقیق انجام پائے تو ہمارا دعوی ثابت ہو جائے گا۔
 
ہم دنیا کے بڑے ممالک خاص طور پر امریکہ، جرمنی، کینیڈا اور برطانیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین میں انجام پانے والے جرائم کی تحقیق کریں۔ ہم انٹرنیشنل کریمینل کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین میں انجام پانے والے تمام مجرمانہ اقدامات اور قانون کی خلاف ورزیوں کی تحقیق کیلئے فوری طور پر یہاں تشریف لائیں۔ یہ ممالک اس حقیقت کا اعتراف نہیں کرنا چاہتے کہ مشکلات اور بحرانوں کی اصل وجہ ناجائز قبضہ اور ہماری قوم کو آزادانہ زندگی کے حق سے محروم کرنا ہے۔ اپنی سرزمین پر غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت ہمارا شرعی اور قانونی حق ہے۔ غاصب صیہونی حکمرانوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ صیہونی رژیم کی حامی عالمی طاقتوں کے دوغلے اور منافقانہ معیاروں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جائے۔ ملت فلسطین اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکتی ہے اور کسی کو اس کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔
 
 
 
Read 179 times