آیت الله حسین وحید خراسانی نے اپنے تفسیر قران کریم نے کے درس میں جو مسجد آعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل کی شرکت میں منعقد ہوا سورہ مبارکہ «یس» کی تفسیر کی ۔
انہوں نے آیت «و إِذَا قِیلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَیْنَ أَیْدِیکُمْ وَ مَا خَلْفَکُمْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ» کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: خداند متعال نے اس آیت میں آپ کے روبرو اور آپ کے پیچھے موجود حالت کے سلسلہ میں تقوا اختیار کرنے اور رحمت الھی کے اسباب کی جانب اشارہ کیا ہے ۔
آیت الله وحید خراسانی نے اس آیت اور اس سے پہلے کی آیات کے مابین موجود رابطہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: گذشتہ آیات میں خداوند متعال نے تکوینی اور تدوینی آیات کو انسانوں کی بہ نسبت بیان کیا ہے ، اور قران کریم کا نزول عظیم آیت ہے ، آیات تکوینی کے بعد خالق اور مخلوق درمیان برزخ کی حالت کا تذکرہ کیا گیا ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے مشھور استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خاتم الانبیاء (ص) کی بعثت انسانوں کے لئے عظیم نعمت ہے کہا: ان آیات کے بعد دلائل ،علم ، قدرت ، حکمت اور رحمت الھی کی باری آتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: ان تمام نعمتوں کے سلسلے میں انسان کی ذ٘مہ داری ہے کہ وہ تقوائے الھی اختیار کرے اور اپنے نفس کی حفاظت کرے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن کی حکمت یہ ہے کہ پہلے ادعی کرتا ہے اور اس کے بعد دلیل پیش کرتا ہے کہا: «مَا بَیْنَ أَیْدِیکُمْ و مَا خَلْفَکُمْ» کے سلسلہ میں مفسرین کے کلمات مختلف ہیں ، مگر جو کچھ بیان کے لائق ہے وہ امام جعفربن محمد الصادق(ع) سے منقول حلبی کی روایت ہے کہ حضرت نے اس آیت کی تفسیر میں کہا کہ «مَا بَیْنَ أَیْدِیکُمْ » سے مراد گناہیں ہیں اور « مَا خَلْفَکُمْ » سے مراد اوقات ہیں ۔
قرآن کریم کے اس مشھور مفسر نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جو آج انجام دیا ہے وہ اعمال ہے اور جو کچھ کل آئے گا وہ ان اعمال کی جزا ہے کہا: انسان کے لئے ضروری ہے کہ گناہوں سے پرھیز کرے کیوں کہ ھر نعمت کا کفران اس نعمت کے ذریعہ سمجھا جائے گا ۔
انہوں نے بیان کیا: ھر انسان کی توھین اس شخص کی شخصیت کے لحاظ سے ہے، عالم کی توہین اور جاہل کی توہین برابر نہیں ہوسکتی ، کمالات کے مالک انسان کی توہین اور کمالات سے خالی انسانی کی توہین کو بھی برابر نہیں سمجھا سکتا ہے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی مزید کہا: گناہ میں دوباتیں ہوتیں ہیں ، ہر گناہ چاہے وہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو اس میں پہلے لاتعداد اور بے حساب نعمت الھی کا کفران ہوتا ہے یعنی ایک گناہ ان تمام نعمتوں کا کفران ہے ۔
انہوں نے آخر میں فرمایا: رسول اسلام(ص) نے فرمایا کہ تین چیز نے مجھے بوڑھا کردیا ہے، ایک سورہ واقعہ، قیامت کے دن بعض کو نیچے اور بعض کو اوپرلے جائیں گے ، اگر نیچے لے جارہے ہوں گے تو«اسفل سافلین» کے مصداق ہیں اور اگر اوپر لے جارہے ہوں گے تو «اعلی علیین » کے مالک ہے۔