رپورٹ کےمطابق واقعہ کربلا کےبعد سماجی اورسیاسی شرائط کے بارے میں قائد انقلاب اسلامی کے بیانات پرمشتمل کتاب ( انسان 250سالہ) میں آیا ہے: جب واقعہ عاشورا رونما ہوا تو پورےعالم اسلام بالخصوص حجازاورعراق میں شیعوں اورائمہ اطہار علیہم السلام کے چاہنے والوں کے درمیان خوف وہراس کی حالت پیدا ہوگئی تھی کیونکہ یہ محسوس کیا گیا کہ یزید کی حکومت اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے اس حد تک آگے جانے کے لیے آمادہ ہے۔ یعنی پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے حسین بن علی علیہما السلام کو قتل کرنے کی حد تک آگے جاسکتی ہے کہ جو پورے عالم اسلام کی ایک باعظمت اورمقدس شخصیت کے نام سے جانی پہچانی جاتی تھی۔
امام صادق علیہ السلام سےایک روایت نقل ہوئی ہےکہ امام علیہ السلام جب اپنےسے پہلے والے ائمہ کےحالات کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں تو فرماتے ہیں: «اِرْتَدَّ النّاسُ بَعْدَ قَتْلِ الْحُسَيْــنِ(علیه السلام) اِلاّ ثَلاثَةٌ» امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد تین افراد کےعلاوہ باقی سب مرتد ہوگئے تھے اورایک روایت میں پانچ افراد اوربعض روایات میں سات افراد کا ذکرآیا ہے۔
البتہ جب ہم شیعوں کی خفیہ سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اس سےمراد رائج منظم سرگرمیاں نہیں تھیں بلکہ ہماری مراد اعتقادی روابط تھے کہ جو لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ متصل کرتےہیں اورانہیں قربانی دینے پرابھارتے ہیں۔
جب اہل بیت پیغمبرکوفہ میں قید تھےتو ایک رات قید خانے میں ایک پتھرگرتا ہے جب پتھرکو اٹھایا جاتا ہے تواس میں ایک کاغذ کا ٹکڑا بندا ہوا ہوتا ہے جس پرلکھا ہوا تھا کہ کوفہ کے حاکم نے ایک شخص کو شام میں یزید کے پاس بھیجا ہےتاکہ آپ کے بارے میں کوئی فیصلہ کرسکے۔ اگرکل رات تک تکبیرکی آواز سنی تو جان لو کہ آپ کو یہیں پرقتل کردیا جائےگا اورنہ سنا تو جان لو کہ صورتحال بہترہو گی۔
بنابریں اگرچہ اس واقعہ کے بعد بہت زیادہ خوف وہراس پیدا ہوگیا ہوا تھا لیکن ایسا بھی نہیں تھا کہ اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والےمکمل طورپراختلافات کا شکارہوگئے ہوں اوروہ کمزورہوگئے ہوں۔ طبری نقل کرتا ہے:( فلَمَ یزَل القَوم فی جَمعِ آلَه الحَرب و الاِستعدادِ للقِتال) یعنی اس سے مراد شیعہ ہیں یعنی وہ جنگی آلات جمع کررہے تھے اوراپنے آپ کو جنگ کے لیے تیارکررہے تھے اوروہ خفیہ طورپر شیعوں اورغیرشیعوں کو حسین بن علی علیہ السلام کے خون کا بدلہ لینے کی دعوت دیا کرتے تھےاورلوگ بھی انہیں مثبت جواب دے رہے تھے اوریہ صورتحال جاری رہی یہاں تک کہ یزید بن معاویہ ہلاک ہوگیا۔