سوال : عرب ملکوں میں یہ پروپگنڈا کیا جاتا ہے کہ ایرانی لوگ ربیع الاول کی نویں تاریخ کو خلیفہ دوم کے مرنے کا جشن مناتے ہیں ، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: تاریخی کتابوں کے مطابق خلیفہ دوم جناب عمر بن خطاب ۲۳ ذی الحجۃ سال ۲۳ ھجری کو ایک آدمی جس کا نام فیروز یا پیروز کہا گیا ہے اور جس کا لقب ابو لؤ لؤ تھا اور وہ مغیرہ بن شعبہ کا غلام تھا اسی کے ذریعے زخمی ہوئے۔ اس حادثہ کے تین دن بعد وہ اس دںیا سے رخصت ہوئے۔
بعض معتبر منابع جن میں جناب عمر بن خطاب کی وفات ذی الحجۃ میں بیان کی گئی ہے مندرجہ ذیل ہیں:
مرُوج الذَهب، علی بن حسین مسعودی(متوفی ۳۴۶)، ج ۲، ص۱۳۵۲
تاریخ یعقوبی، یعقوبی(متوفی ۲۸۴)، ج ۲، ص۱۵۹
تاریخ مدینه، ابن شَبه نمیری(متوفی ۲۶۲)، ج ۳، ص۸۹۵ و ۹۴۳
تاریخ خلیفه بن خیاط، خلیفه بن خیاط عصفری(متوفی ۲۴۰)، ص۱۰۹
أخبار الطوال، ابوحنیفه دینوری(متوفی ۲۸۲)، ص۱۳۹
تاریخ کبیر، بخاری(متوفی ۲۵۶)، ج ۶، ص۱۳۸
المصنف، ابن أبی شیبه کوفی(متوفی ۲۳۵)، ج ۸، ص۴۱
تاریخ طبری، طبری(متوفی ۳۱۰)، ج ۳، ص۲۶۵
المعارف، ابن قُتَیبه دینَوری (متوفی ۲۷۶)، ص۱۸۳
فتوح، أحمد بن أعثم کوفی(متوفی ۳۱۴)، ج ۲، ص۲۳۲۹
موطأ، مالک بن انس (متوفی ۱۷۹)، ج ۲، ص۸۲۴
الآحاد والمثانی، ضحاک(متوفی ۲۸۷)، ج ۱، ص۱۰۲
المصنف، عبدالرزاق صنعانی(متوفی ۲۱۱)، ج ۱۱، ص۳۱۵
مسند احمد، احمد بن حنبل(متوفی ۲۴۱)، ج ۱، ص۵۵
طبقات الکبری، محمد بن سعد(متوفی ۲۳۰)، ج ۳، ص۳۶۴
أنساب الأشراف، بلاذری (متوفی ۲۷۹)، ج ۱۰، ص۴۳۹
المحبر، محمد بن حبیب هاشمی بغدادی(متوفی ۲۴۵)، ص۱۴
الثقات، ابن حبان(متوفی ۳۵۴)، ج ۲، ص۲۳۸
مسند ابن جعد، علی بن جعد بن عبید(متوفی ۲۳۰)، ص۱۹۵
التنبیه والإشراف، علی بن حسین مسعودی(متوفی ۳۴۵)، ص۲۵۰
استیعاب، ابن عبد البِرّ(متوفی ۴۶۳)، ج ۳، ص۱۱۵۲
المعجم الکبیر، طبرانی(متوفی ۳۶۰)، ج ۱، ص۷۰
مستدرک، حاکم نیشاپوری (متوفی ۴۰۵)، ج ۳، ص۹۲
التعدیل والتجریح، سلیمان بن خلف باجی(متوفی ۴۷۴)، ج ۳، ص۱۰۵۴
سنن کبری، بیهقی(متوفی ۴۵۸)، ج ۸، ص۱۵۰
البدء و التاریخ، مطهر بن طاهر مقدسی (متوفی ۵۰۷)، ج ۵، ص۱۹۱
تاریخ مدینۀ دمشق، ابن عساکر(متوفی ۵۷۱)، ج ۴۴، ص۱۴
صفوه الصفوه، ابن جوزی(متوفی ۵۹۷)، ج ۱، ص۲۹۱
الإنباء، ابن عمرانی (متوفی ۵۸۰)، ص۴۸
اُسدالغابه، ابن اثیر(متوفی ۶۳۰)، ج ۴، ص۷۷
اس بات کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ ہم نے کسی بھی معتبر کتاب کو نہیں پایا جس میں جناب عمر بن خطاب کی وفات ربیع الاول میں بیان کی گئی ہو۔
شیعہ تقویم اور جنتری کے مطابق ربیع الاول کی نویں تاریخ ، حضرت امام مھدی (عج ) کی امامت کا پہلا دن ہے اسی لئے شیعوں کی طرف سے جشن منایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نویں ربیع الاول کو قاتل حضرت امام حسین (ع) "عمر بن سعد " کے مارنے جانے کا دن ہے۔ اسی لئے تاریخ میں اھل بیت (ع) کے ماننے والے اس دن کو جو کہ قاتل امام حسین (ع) کے مارے جانے کے سلسلے میں خوشیاں مناتے ہیں
ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اور حضرت امام خمینی کے ذریعے حکومت اسلامی تشکیل کے بعد ہر قسم کے منافی وحدت جلسوں کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر پابندی لگائی ہے، چاہے ایسے جلسے شیعوں کی طرف سے انجام پائیں چاہے سنیوں کی طرف سے ہوں۔ اس طرح کو جلسوں پر پولیس کاروائی کرے گی۔
اس کے علاوہ ۱۳۶۸ ھ۔ ش ( 1989 م ) کو کاشان شھر میں موجود ابولؤ لؤ کی جانب منسوب جگہ کو بند کرکے اس جگہ ایک پولیس تھانہ بنایا گیا ہے۔
آج کے دور میں رھبر معظم حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای کی مدبرانہ سرپرستی اور ان کے واضح اور دشمن کو مایوس کرنے والے فتاوی کے ذریعے پوری ایران کی سرزمین میں ہر طرح کے منافی وحدت جلسوں کے انعقاد پر پابندی کے ذریعے نئی تاریخ رقم کی ہے۔