عید الاضحی کی مناسبت سے رہبر انقلاب کا خطاب ذی الحج کا پہلا عشرہ عظیم ماضی کی یادگار اور دوسرا 'عشرۂ ولایت' جبکہ 'ولایت' تمام الہی احکامات پر فوقیت رکھتی ہے، آیت اللہ خامنہ ای

Rate this item
(0 votes)
عید الاضحی کی مناسبت سے رہبر انقلاب کا خطاب ذی الحج کا پہلا عشرہ عظیم ماضی کی یادگار اور دوسرا 'عشرۂ ولایت' جبکہ 'ولایت' تمام الہی احکامات پر فوقیت رکھتی ہے، آیت اللہ خامنہ ای

 رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران کے اندر منائی جانے والی "عید الاضحی" کی مناسبت سے ٹیلیویژن پر قوم کے ساتھ براہِ راست خطاب کیا۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ایرانی قوم سمیت پوری امتِ مسلمہ اور ادیانِ ابراہیمیؑ کو عید الاضحی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے عید کے پر مسرت موقع پر قوم کو بڑھ چڑھ کر "کمزور طبقات کی مالی مدد اور عوامی صحت کیلئے جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ تعاون" کی دعوت دی۔

رہبر انقلاب اسلامی ایران نے ماہ مبارک ذی الحج کی عظمت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس کے پہلے عشرے کو عظیم ماضی کی یادگار، راہِ حق کی جانب ہدایت کرنے والا اور تضرع و زاری و توسل کا عشرہ قرار دیا اور کہا کہ اس مبارک مہینے کا دوسرا عشرہ، "عید غدیر" کے سبب "عشرۂ ولایت" ہے جبکہ الہی احکام کے درمیان "ولایت" ایک اعلی مقام کی حامل ہے کیونکہ یہی "ولایت"؛ تمام احکاماتِ الہی کے اجراء کی ضمانت ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس مبارک مہینے کا تیسرا عشرہ بھی "عید مباہلہ" سمیت متعدد مناسبتوں کے حوالے سے ایک اہم عشرہ ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امید ہے کہ امتِ مسلمہ کے لئے اس عظیم مہینے کا نہ صرف پہلا عشرہ بابرکت ثابت ہوا ہو گا بلکہ بعد میں آنے والے دو عشرے بھی امت مسلمہ کے لئے "اللہ تعالی کی رضا اور امت کی خوشبختی" کا باعث بنیں گے۔ رہبر انقلاب نے محرم الحرام کے ایام عزاء کی مناسبت سے پیروان مکتب حسینیؑ کو بھرپور عزاداری کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کے سلسلے میں سفارش شدہ احتیاطی تدابیر پر بھی مکمل عملدرآمد کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے ماہ محرم کے دوران عزاداروں کے لئے نذر و نیاز کے اہتمام کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام میں بھی مکمل احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے ساتھ نذر و نیاز کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں ملک کے خلاف عائد غیرقانونی امریکی پابندیوں کے فوری، درمیانے عرصے اور لمبے عرصے کے اہداف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ دشمن نے ملک و قوم کے خلاف پابندیوں کے ساتھ ساتھ حقائق مسخ کرنے کی مہم بھی چلا رکھی ہے تاہم اللہ تعالی کے فضل و کرم اور ایرانی قوم کی بیداری و عقلمندی اور اسے حاصل امریکہ کی گہری پہچان کے بدولت دشمن اپنے کسی بھی ہدف تک پہنچ نہیں پایا اور نہ ہی کبھی پہنچ پائے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران؛ صبر و استحکام اور عوام کے اقتصادی مسائل کے حل و ملک میں موجود اندرونی وسائل سے بھرپور استفادے کے لئے حکام کی پہلے سے بڑھ کر کی جانے والی کوششوں کے ذریعے اپنے روشن مستقبل کی جانب گامزن رہے گا۔

ایرانی سپریم لیڈر نے غیرقانونی امریکی پابندیوں کو ایرانی قوم کے خلاف عظیم جرم قرار دیا اور کہا کہ خبیث دشمن؛ پوری ایرانی قوم کو نشانے پر لے لینے والی ان پابندیوں کے ذریعے مختلف اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے۔ رہبر انقلاب نے ایران کے خلاف غیر قانونی امریکی پابندیوں کے فوری مقصد کو "ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا" قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ عوام کو آپس میں الجھا کر حکومت کے خلاف سڑکوں پر لے آئے اور یہی وجہ ہے وہ اس حوالے سے "شدید گرمی کے موسم" (Hot Summer) کی اصلاح کو مسلسل استعمال کر رہا ہے تاہم اس وقت وہ خود ہی "شدید گرمی کے موسم" میں گرفتار ہو چکا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے "مُلک و قوم کی بالخصوص علمی میدان میں ترقی کو روکنا" غیرقانونی امریکی پابندیوں کا درمیانی مدت کا ہدف قرار دیا اور کہا کہ "ملک کو دیوالیہ کر کے معاشی ناکامی کا شکار بنانا" دشمن کا لمبے عرصے کا ہدف ہے کیونکہ ایسی صورت میں کوئی ملک زندہ نہیں رہ سکتا۔ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں "اسلامی جمہوریہ ایران کو خطے کے مزاحمتی مراکز سے کاٹ دینے" کو امریکی پابندیوں کا ضمنی ہدف قرار دیا اور نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے دشمن اپنی سازشوں میں ناکام رہا ہے۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے امریکیوں کا اصلی مقصد ملک و قوم کی انتہائی اہم صلاحیتیں سلب کرنا ہے تاہم موجودہ امریکی صدر اپنے ذاتی و انتخاباتی مفادات کی فکر میں ہے جیسا کہ شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات سے انتخاباتی فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جاری امریکی حادثات "راکھ تلے چھپی چنگاری" تھے جو، دبائے جانے کے باوجود اب بھڑک کر شعلوں میں بدل چکے ہیں اور یہی حوادث موجودہ امریکی حکومتی نظام کے خاتمے کا سبب بنیں گے کیونکہ اس حکومتی نظام کا سیاسی و معاشی فلسفہ غلط اور قابل مذمت ہے۔

Read 944 times