ایران و پاکستان اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر بنائیں گے، سید ابراہیم رئیسی

Rate this item
(0 votes)
ایران و پاکستان اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید بہتر بنائیں گے، سید ابراہیم رئیسی

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر "آیت الله سید ابراهیم رئیسی" اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے وزیراعظم پاکستان "میاں محمد شہباز شریف" کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر سید ابراہیم رئیسی نے ایرانی وفد کی میزبانی کرنے پر پاکستانی حکومت و وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج مجھے اسلام آباد موجودگی پر خوشی ہو رہی ہے۔ میں یہاں سے پاکستان کے دین دار اور شریف عوام کو اپنی اور رہبر معظم انقلاب کی جانب سے سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں اُس پاکستانی قوم کو سلام پیش کرتا ہوں جو ہمیشہ اسلام اور اسلامی اقدار کا دفاع کرتی ہے، جو مظلومین غزہ و فلسطین کے حق میں باہر آتی ہے، جو پاکستان کے گلی کوچوں میں قدس کی آزادی کے نعرے لگاتی ہے اور ہمیشہ حق و انصاف کے لئے آواز اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس چیز نے دنیا بھر کے لوگوں کو مشتعل کر دیا ہے وہ یہ کہ انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے نام نہاد بین الاقوامی ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔ سلامتی کونسل اپنا کام انجام نہیں دے رہی۔ دنیا کے مسلمان اور آزاد سوچ کے حامل اس سے تنگ آ چکے ہیں۔ اس عالمی بے انصافی پر پاکستان کی قوم اٹھ کھڑی ہو گی اور یہ امر عالمی انصاف کی بنیاد بنے گا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہم اپنے دوست، بھائی اور پڑوسی پاکستان کے صرف ہمسایے ہی نہیں بلکہ ہمارے درمیان تاریخی، ثقافتی اور گہرا دینی رشتہ ہے جس نے ہم دو عظیم اقوام کو آپس میں جوڑے رکھا ہے۔ یہ رشتہ اٹوٹ انگ ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان بے شمار مناسبتیں موجود ہیں کہ جن کے تبادلے سے دونوں ممالک اور عوام کو نفع پہنچایا جا سکتا ہے۔ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں یہ فیصلہ کیا کہ اقتصادی، سیاسی، تجارتی اور ثقافتی سمیت مختلف شعبوں کو وسعت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے دونوں ممالک کا موقف ایک ہی ہے۔ ہم دونوں بدامنی، منظم منشیات فروشی اور دیگر جرائم سے لڑنے کے لئے پُرعزم ہیں۔ یہ ہمارا مشترکہ نقطہ نظر ہے۔ ایک جملے میں کہتا ہوں کہ انسانی حقوق کا دفاع دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا محور ہے، چاہے یہ تعاون دوطرفہ ہو، علاقائی ہو یا بین الاقوامی۔ اس موقع پر انہوں نے پاک ایران تعاون کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کچھ لوگ دونوں ممالک کے درمیان کوارڈینیشن کو پسند نہ کریں مگر یہ اہم نہیں۔ جو چیز اہم ہے وہ یہ کہ دونوں ممالک کے درمیان عوامی نمائندگی میں یہ تعاون جاری رہنا چاہئے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس تعاون کی سطح کو مزید بڑھائیں گے۔

آیت الله سید ابراہیم رئیسی نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی حجم کو ناکافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں اس حجم کو 10 بلین ڈالر تک بڑھائیں۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے مابین بارڈر کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل سرحد موجود ہے جو تجارتی ارتقاء کے لئے ہمارے پاس بہترین موقع ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کی عوام بالخصوص سرحد پر رہنے والے لوگوں کی فلاح و بہبود پر دھیان دیا جائے۔ میں نے وزیراعظم کے ساتھ مل کر سرحد کا مختصر دورہ کیا تھا۔ یہ کام سرحدی منڈیوں میں وسعت کا باعث تھا۔ اس کام کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔ ابھی تک اٹھائے گئے اقدامات کافی نہیں۔ ہمیں بارڈز کی سکیورٹی اور عوام فلاح کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ دوسری جانب میاں محمد شہباز شریف نے اس مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کے انتخاب کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی اعلیٰ عہدے دار ہمارے ملک آ رہا ہے۔ یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ چشم ما روشن و دل ما شاد۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں عوامی قتل عام پر دونوں ممالک نے متعدد بار تشویش کا اظہار کیا اور اس بارے میں بات کی۔ ہم نے ایک آواز ہو کر اسرائیل کی مذمت کی۔ ہم دنیا کے ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس فوجی کارروائی کو رکوائیں۔
 

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ فلسطین کا منصفانہ، تفصیلی اور دیرپا حل ناگزیر ہو چکا ہے۔ پاکستان بلا مشروط فلسطین کی حمایت کرے گا اور ایران کے تعاون سے آیک آزاد فلسطینی ریاست کے لئے کوشاں رہے گا جس کا دارالحکومت قدس ہو۔ انہوں نے رہبر مسلمین جہان "آیت الله سید علی خامنه‌ ای" کی جانب سے کشمیر کے عوام کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اس پریس کانفرنس میں شہباز شریف نے سید ابراہیم رئیسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جناب صدر! آپ نے فقہ اور قانون میں تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ ہم اپنے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لئے ترقی کے اصول کو اپنائیں گے۔
Read 160 times