سلیمانی

سلیمانی

فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک "حرکۃ الجہاد الاسلامی" کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ نے ایرانی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل اسمعیل قاآنی کیساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی مزاحمتی محاذ اللہ تعالی پر توکل کرتے ہوئے "صدی کی ڈیل" جو فلسطینیوں کے تاریخی اور مسلمہ حقوق کو ختم کر دینے کی ایک سازش ہے، کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ حرکۃ الجہاد الاسلامی کے سیکرٹری جنرل نے فلسطینی قوم اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کو سراہا اور ایران کا شکریہ ادا کیا۔

سپاہ قدس ایران کے کمانڈر جنرل اسمعیل قاآنی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ فلسطینی قوم کیساتھ رہا ہے اور ایران نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے تاریخی و مسلمہ حقوق کو ختم کرنے کی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اسی طرح امریکہ کیطرف سے پیش کردہ "صدی کی ڈیل" نامی اس سازش کا بھی فسلطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر مقابلہ کرے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اسلامی مزاحمتی تحریکوں کی حمایت پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

حوزات علمیہ کی اعلی کونسل کے اراکین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی ۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں جوان طلاب میں موجود اعلی فکری صلاحیتوں کی شناخت کے بارے میں منصوبہ بندی اور ان سے استفادہ کرنے پر تاکید کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں معاشرے میں دینی معلمین اور اساتید کی تربیت کے لئے پالیسیاں مرتب کرنے کے سلسلے میں حوزات علمیہ کی اعلی کونسل کے کردار کو بہت ہی اہم اور حیاتی قراردیا اور اعلی کونسل اور حوزات علمیہ کی مدیریت کی زحمات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: حوزہ علمیہ کی مدیریت اور اعلی کونسل کے وظائف  اور ذمہ داریوں کی حدود یعنی پالیسی بنانے اور اس کے نفاذ کی حدیں واضح تر ہونی چاہییں تاکہ اس کا فائدہ کئی گنا بڑھ سکے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا:  انقلاب اسلامی کا مقصد  اوراس تحریک کو منزل مقصود تک  پہنچانے کے سلسلے میں حضرت امام خمینی (رہ) کی فداکاریوں اور جاں فشانیوں کا اصلی ہدف  اسلامی شریعت اور شرعی احکام کا  نفاذ تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے مؤثر نقاط کو پہچاننے اور ان کے اصلی اصولوں پر چوٹ پہنچانے کے لئے دشمن کے پاس منصوبہ ہے اور اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لئے دشمن کی نظریں حوزات علمیہ پر بھی مرکوز ہیں۔ لہذاحوزات علمیہ میں انقلابی جذبہ ، جوان طلاب اورمنشورروحانیت کا تحفظ ایک ضرورت ہے اور یہ وہ چیز ہے جس کے بارے میں حضرت امام (رہ) نے بھی اپنی آخری عمر مبارک میں تاکید کی تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جوان طلاب میں مخفی صلاحیتوں اور ظرفیتوں کی شناخت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے مختلف اور گوناگوں شعبوں میں جوان عظیم ، حیرت انگیز اور خلاقیت پر مبنی کام ا نجام دے رہے ہیں اور حوزہ علمیہ کے طلاب میں بھی ایسی ہی درخشاں صلاحیتیں موجود ہیں اور ان حلقوں کو پہچاننے اور پھر ان سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور ان سے ذمہ دارانہ کام کا مطالبہ کیا جائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے مختلف شہروں میں بزرگ علماء کے حضور اور نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دینی اور تربیتی امور کو انجام دینے کے لئے طلاب کی شہروں کی طرف ہجرت اور روانگی بہت اچھا اور ضروری اقدام ہے اوراس سلسلے میں  پروگرام اس طرح مرتب کرنا چاہیے تاکہ کوئی شہر بزرگ عالم دین  سے خالی نہ رہے۔

اس ملاقات میں حوزات علمیہ کی اعلی کونسل کے سکریٹری حجۃ الاسلام والمسلمین حسینی بوشہری اور حوزات علمیہ کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین اعرافی نے اعلی کونسل اور مدیریت حوزات علمیہ کی گذشتہ 4 برسوں کے دوران فعالیت کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔

تہران میں نماز جمعہ کے عارضی خطیب نے صدی ڈیل کو ناقابل عمل ، سازشی اور فریب پر مبنی ڈیل قراردیتے ہوئے کہا ہےکہ امریکہ صدی ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کی تمنا قبر میں لے جائےگا۔ بیت المقدس کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔ خطیب جمعہ نے عشرہ فجر کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ)  کی زحمتوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے اورہم ان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی کوششوں کو زندہ رکھنا سب سے عمدہ  اور اہم تقوی ہے۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ جب امام خمینی (رہ) نے اسلامی تحریک کا آغاز کیا تو انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے اور انھوں نے استقامت اور پائداری کے ساتھ انقلاب اسلامی کو کامیابی کے ساحل سے ہمکنار کردیا ۔ آیت اللہ  موحدی کرمانی نے کہا کہ ایرانی عوام حضرت امام خمینی (رہ) اور شہداء کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونےدیں گے اور ہم ان کی راہ پر استقامت کے ساتھ گامزن رہیں گے۔

آیت اللہ موحدی کرمانی نے عین الاسد میں امریکی ايئر بیس پر ایرانی سپاہ کے دفاعی میزائل حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ اسلام نے امریکہ کے غرور اور تکبر کو توڑدیا ہےاور ایرانی میزائلوں نے امریکی غرور کو خاک کے ساتھ یکساں کردیا ہے۔

خطیب جمعہ نے فلسطین کے بارے میں  امریکہ کے یکطرفہ سازشی معاملے کو مردود قراردیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا تعلق فلسطینی عوام سے ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے سازشی اور مکر و فریب پر مبنی معاملہ مردہ پیدا ہوا ہے اور اس کی ناکامی یقینی ہے۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ فلسطینیوں نے امریکی صدر کے معاملے کو باہمی اتحاد کے ساتھ مسترد کردیا ہے اور دنیائے اسلام نے بھی صدی معاملے کو مردود قراردیدیا ہے بعض عرب ممالک کے خائن عرب حکمرانوں نے امریکی صدر کے سازشی معاملے کی حمایت کی ہے جس کے بعد دنیائے اسلام اور امت مسلمہ کے سامنے ان کا منافقانہ اور ظالمانہ چہرہ مزید نمایاں ہوگيا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے مشیر برائے بین الاقوامی امور اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے خبرنگاروں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے "صدی کی ڈیل" نامی متنازعہ امریکی امن منصوبے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ آج عالم اسلام ایک اہم مسئلے سے دوچار ہے، کیونکہ جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے والے امریکی صدر نے بھٹکتے پھرتے صیہونیوں کی مدد سے صیہونی و صلیبی مقاصد کی خاطر اسلامی سرزمینوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے بیچ ڈالنے کا خواب دیکھ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر مسلط کردہ صلیبی جنگیں 180 سال طولانی تھیں، جبکہ بالآخر یہ مسلمان ہی تھے، جو فتحیاب ہوئے۔

ایرانی سپریم لیڈر کے بین الاقوامی امور کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ جب پہلی جنگ عظیم کے بعد برطانوی فوجی بیت المقدس میں داخل ہوئے تھے تو انہوں نے صلیبی جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، لیکن بش جونیئر نے صلیبی جنگ کے دوبارہ سے شروع کرنے کا اعلان کیا جبکہ یہ "صیہونی"، "جدید دور کے صلیبی جنگجوؤں" کے کٹھ پتلی ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکی و صیہونی منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا، کیا انہوں نے یہ سوچ رکھا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اب اسلامی مزاحمتی محاذ کمزور پڑ گیا ہے؟ لیکن وہ نہیں جانتے کہ ہمارے مکتب میں شہادت، تحریک کو زندہ کرنے کا باعث ہے۔

ایران کے سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی نے شام میں عوامی مزاحمتی فورسز اور مسلح افواج کے ذریعے ادلب کی آزادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں اسلامی مزاحمتی محاذ کی کامیابیاں یونہی جاری رہیں گی، جبکہ آج فلسطین کے اندر حاصل ہونے والا مسلم اتحاد بےمثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا آخری حل یہ ہے کہ وہاں فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق ان کا سیاسی نظام تشکیل پائے اور بےگھر فلسطینی اپنے گھروں میں واپس پلٹ جائیں۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ آج امریکہ اپنے زوال کی منزلیں تیزی کیساتھ طے کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکی اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسے بےبنیاد اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس حوالے سے خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرے گا اور باقی اسلامی ممالک کو بھی اپنے تعاون اور مشوروں کے ذریعے غفلت سے باہر نکالے گا جبکہ یہ امریکہ ہی ہوگا، جو آخرکار خطے کے ممالک کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوگا۔

سپریم لیڈر کیلئے بین الاقوامی امور کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے امریکہ کی طرف سے صدی کی ڈیل کو منظر عام پر لانے کیلئے منعقد کی جانیوالی تقریب میں بعض عرب ممالک کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شرمناک تقریب میں شریک بعض عرب ممالک اس منصوبے کے عملدرآمد کی ضمانت نہیں لے سکتے، کیونکہ یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ اس طرح کا بےبنیاد منصوبہ امریکہ کیطرف سے پیش کیا گیا ہو بلکہ امریکہ کیطرف سے کیمپ ڈیوڈ اور میڈرڈ معاہدوں سمیت متعدد بےبنیاد منصوبے پیش کئے گئے ہیں، جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور نہ کبھی نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج فلسطینی عوام بیدار اور فرنٹ لائن پر موجود ہیں، جبکہ متعدد دوسرے ممالک بھی ان کے حامی ہیں۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ اس (صدی کی ڈیل کے) حوالے سے کھیلا جانیوالا کھیل درحقیقت ایک "میڈیا شو" ہے، جو اس خطے سمیت پوری دنیا میں ہونیوالی کھلی امریکی شکست کو چھپانے کیلئے رچایا جا رہا ہے تاہم امریکہ ایک طرف سے عراق میں جبکہ دوسری طرف سے شام میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور اب اُسے خطے سے باہر نکلنا ہے۔ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے کہا کہ امریکہ عراق میں باقی رہنے کیلئے ناکام کوششیں کر رہا ہے، کیونکہ عراقی پارلیمنٹ نے امریکی انخلاء کا حکم صادر کر دیا ہے، جس پر عراقی عوام نے بھی کثیر تعداد میں سڑکوں پر آکر اپنی مُہر ثبت کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اختیار کردہ موقف منطقی اصولوں پر استوار ہے، جو ہر آزاد انسان کو قبول ہے جبکہ ہمارا ایمان ہے کہ فلسطینی عوام اپنے گھروں کو واپس جائیں اور ریفرنڈم کے ذریعے اپنے لئے اپنی مرضی کا حکومتی نظام منتخب کریں۔

 افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے  کہا ہے کہ طالبان کا افغانستان میں امریکی فوج کے خلاف  آپریشن جاری رہےگا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم امریکہ طیارے کو گرانے کے حوالے سے دقیق اطلاعات کسی کو فراہم نہیں کریں گے اور امریکہ کے خلاف مستقبل میں ایسے حملے جاری رہیں گے۔طالبان کا افغانستان میں امریکی فوج کے خلاف  آپریشن جاری رہےگا طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ہم افغانستان میں امریکی فوج کے خلاف آپریشن جاری رکھیں گے اور امریکی فوج کو افغانتسان سے نکلنے پر مجبور کریں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکی فوجی طیارے میں 80 سے زائد امریکی اعلی فوجی افسر ہلاک ہوئے ہیں جن میں سی آئی اے کے اعلی اہلکار بھی شامل ہیں ۔ ہلاک ہونے والے امریکی افسروں میں شہید عماد مغنیہ اور شہید قاسم سلیمانی کو شہید کرنے والا ماسٹر مائند کمانڈر مائیک اندوریا بھی شامل ہے۔ لیکن امریکی حکومت نے ابھی تک اس کی ہلاکت کے بارے میں خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے اب عراق میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے میں 50 امریکی فوجی اہلکاروں کے زخمی ہونے اور دماغ فعل ہونے کا اعتراف کیا، اور ان میں سے اکثر تاحال زیر علاج ہیں۔ امریکی وزارت دفاع  کے صدر دفتر پینٹاگون کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل تھامس کیمپبیل نے اپنے حالیہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ عراق میں عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملوں سے متاثر ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ان اہلکاروں کو شدید دماغی چوٹیں آئی ہیں اور وہ  سر درد، چکر آنا، متلی ہونا اور روشنی سے حساسیت کا شکار ہوگئے ہیں۔ جن میں سے اکثر زیرعلاج ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ 15 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ لیفٹیننٹ کرنل تھامس کیمپبیل نے بتایا کہ 18 امریکی فوجیوں کو علاج کے لیے جرمنی اور ایک کو کویت بھی بھیجا گیا جب کہ 31 اہلکاروں کا علاج عراق میں ہوا اور وہ ڈیوٹی پر واپس آگئے ہیں۔واضح رہے کہ 8 جنوری کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حملے پر پالیسی بیان میں امریکی فوجیوں کے زخمی یا ہلاک ہونے کی تردید کی تھی تاہم بعد میں پینٹاگون نے 31 اہلکاروں کے زخمی ہونے کا اعتراف کرلیا تھا۔

 ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعوی کیا کہ آج مشرق وسطی میں امن کی جانب ایک بڑا قدم اٹھایا گیا۔ انہوں نے اسی طرح دعوی کیا کہ صیہونی حکومت امن کے درپے ہے۔

امریکی صدر نے سینچری ڈیل کے نام سے مشہور امریکی- صیہونی نام نہاد منصوبے کے بارے میں کہا کہ لینڈن جانسن کے دور حکومت کے زمانے سے اب تک اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے لئے متعدد کوششیں ہوئی ہیں لیکن کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن جو منصوبہ میں نے تیار کیا ہے وہ امن کا بہت ہی تفصیلی منصوبہ ہے جو 80 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں بہت زیادہ تفصیلات شامل ہیں۔

امریکی صدر نے دعوی کیا کہ امریکی-صیہونی امن منصوبے کی بنیاد پر امریکا، بیت المقدس کے تمام علاقوں کو اسرائیل کا حصہ سمجھے گا اور مقبوضہ جولان پر اس حکومت کے قبضے کو بھی باضابطہ قبول کرتا ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ہماری تجویز، دونوں فریق کی جیت جیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی دونوں ہی امن کے خواہشمند ہیں۔ میں وزیر اعظم نتن یاہو کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جرآتمندانہ طریقے سے یہ قدم اٹھایا۔

امریکی صدر نے دہشت گردانہ واقعے میں شہید قاسم سلیمانی اور ابومھدی کو مارنے کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اچھے کام نہیں کرتے تھے وہ اسرائیل سے نفرت کرتے اور آزادی قدس کے لییے جنگ کے خواہشمند تھے۔/

حضرت فاطمہ زھرا(س) جود و سخا اور اعلیٰ افکارمیں اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ کی والا صفات کا واضح نمونہ اور ملکوتی صفات و اخلاق میں اپنے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آئینہ دار تھیں۔ آپ کا نام فاطمہ اور مشہور لقب زہرا ، سیدۃ النساء العالمین ، راضیۃ ، مرضیۃ ، شافعۃ، صدیقہ ، طاھرہ ، ذکیہ،خیر النساء اور بتول ہیں۔ آپ کی مشہور کنیت ام الآئمۃ ، ام الحسنین، ام السبطین اور امِ ابیہا ہے۔ ان تمام کنیتوں میں سب سے زیادہ حیرت انگیز ام ابیھا ہے، یعنی اپنے باپ کی ماں ، یہ لقب اس بات کا مظہرہے کہ آپ اپنے والد بزرگوار کو بے حد چاہتی تھیں اور کمسنی کے باوجود اپنے بابا کی روحی اور معنوی پناہ گاہ تھیں ۔پیغمبر اسلام (ص) نے آپ کو ام ابیھا کا لقب اس لئے دیا ۔ کیونکہ عربی میں اس لفظ کے معنی، ماں کے علاوہ اصل اور مبداء کے بھی ہیں لہذااس لقب( ام ابیھا) کا ایک مطلب نبوت اور ولایت کی بنیاد اور مبدابھی ہے۔ کیونکر یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ ٴ امامت اور ولایت نے  رشد  پایا ، جس نے نبوت کو نابودی اور نبی خدا کو ابتریت کے طعنہ سے نجات دلائی۔

 پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آۂہ وسلم نے فرمایا: جس سے فاطمہ (س)راضی ہوں اس سے اللہ تعالی راضي ہوتا ہے اور جس سے فاطمہ ناراض  ہوں اس سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہےسیدہ فاطمہ زہرا (س)کی فضیلت میں پیغمبر اسلام کی بیشمار حدیثیں وارد ہوئی ہیں ان میں سے اکثر حدیثیں علماء اسلام کے نزدیک متفقہ ہیں . جیسے "فاطمہ (س)بہشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں .ْ

فاطمہ ایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں  "  فاطمہ تما م جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں " . " فاطمہ(س) کی رضا سے الله راضی ہوتا ہے اور فاطمہ (س)کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے " جس نے فاطمہ کو اذیت پہنچائی اس نے رسول  (ص)کو اذیت پہنچائی.,جس نے رسول خدا کو اذیت پہنچائی اس نے خدا کو اذیت پہنچائی اور خدا کو اذیت پہنچانے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔

فاطمہ زہرا (س) پر پڑنے والی مصیبتیں

 افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول اسلام (ص)کھڑے ہوجاتے تھے اور رسول اسلام کی وفات کے بعد اہل زمانہ نے اپنارخ ان کی طرف سے پھیر لیااور ان پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈذانے لگے حضرت علی علیہ السّلام سے خلافت چھین لی گئ۔پھر  آپ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا  نہیں بلکہ  جبروتشدّد سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ عالم کے گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانے لگی . اس وقت آپ کو وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں  اور وہی آپ کی وفات کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ عالم  کی زبان پر جاری ہونے والے ان کلمات سے لگایا جا سکتا ہے کہ

صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا  صبّت علی الایّام صرن لیالیا

یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات  میں تبدیل ہو جاتے۔

حضرت زہرا سلام اللہ علیھا   کو جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک،  فدک کی جائداد کا چھن جانا بھی ہے جو رسول اسلام (ص) نے بی بی دوعالم کو مرحمت فرمائی تھی۔ جائیداد کا چلاجانا سیدہ کے لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ اپ کو حکومت کی طرف سے آپ کے دعوے  کو جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ کے دل میں مرتے دم تک باقی رہا اور آپ نے اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کے ساتھ مرتے دم تک کلام نہیں کیا اور نہ ہی انھیں اپنے جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت دی۔

 فلسطینی صدر محمود عباس  نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدی معاملے کو فلسطینیوں کے ساتھ بہت بڑی خیانت قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے پیش کردہ امن منصوبے " صدی معاملے " کے رد عمل میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی، یہ ڈیل سازش ہے جو کامیاب نہیں ہو گی اور ہم اس ڈیل کو ایک ہزار بار مسترد کرتے ہیں۔

فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اگر مقبوضہ بیت المقدس فلسطینی ریاست کا دارالحکومت نہیں تو ہم اسے کیسے قبول کریں گے، امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم سے کہتا ہوں مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینوں کے حقوق برائے فروخت نہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی اس منصوبے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

 واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں فلسطین اور اسرائیل امن منصوبے کا اعلان کیا جسے "  ڈیل آف دی سینچری"  کا نام دیا گیا اور اس میں ٹرمپ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا اٹوٹ دارالحکومت ہی رہے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے صدی معاملے کو اس صدی کی سب سے بڑی خیانت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صدی معاملے میں فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز اور اسرائیل کے حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے  ترجمان نے کہا کہ فلسطینی سرزمین فلسطینیوں کی ہے اور دنیائے اسلام فلسطینی سرزمین کے بارے میں کسی بھی معاملے کو قبول نہیں کرےگی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غاصب حکومت ہے اورغاصب حکومت کا خاتمہ کئۓ بغیر مسئلہ فلسطین کا حل ممکن نہیں ہے  مسئلہ فلسطین کا بہترین  راہ حل جمہوری ہےاور فلسطین کے اصلی باشندے ہی اسے حل کرسکتے ہیں۔ سید عباس موسوی نے صدی معاملے میں بعض اسلامی ممالک کی طرف سے امریکہ کی حمایت کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض عرب اور اسلامی ممالک فلسطین اور بیت المقدس کا سودا کرکے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ آشکارا خیانت کررہے ہیں جنھیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرےگی۔