سلیمانی

سلیمانی

بدھ کو یوم شہید کے موقع پر اپنے خطاب میں انصار اللہ کے سیکریٹری جنرل عبدالملک بدرالدین الحوثی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرکے عالمی قوانین کو پامال اور ریڈ لائن کو توڑا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل اسلام کے اصل دشمن ہیں اور وہ اپنی شیطانی چالوں کے ذریعے مسلمانوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں۔
 
انصار اللہ یمن کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خطے کی بعض حکومتیں امریکہ کی غلام ہیں اور واشنگٹن کے مفادات کو آگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنا عین جہاد ہے۔عبدالملک بدرالدین الحوثی نے واضح کیا کہ ان کی تنظیم ایران، لبنان، عراق، شام، فلسطین اور ہر اس ملک کے ساتھ ہے جسے امریکہ کی جارحیت کا سامنا ہے۔انہوں نے امریکہ کا کاسہ لیس بن جانے کے  باعث سعودی عرب پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام ایسے وقت میں امریکی صدر کی تعریفوں کے پل باندھ رہے جب خود امریکی عوام انہیں احمق قرار دیتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران اور دنیا کے گوشہ وکنار میں تیرہ جمادی الاول سے جو ایک روایت کے مطابق شہزادی کی تاریخ شہادت ہے ایام فاطمیہ کی مجالس کا آغاز ہوجاتا ہے اور تین جمادی الثانی تک جو دیگر روایتوں کے مطابق شہزادی کونین کی تاریخ شہادت ہے یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بیس جمادی الثانی بعثت کے پانچویں سال مکہ مکرمہ میں اس دنیا میں تشریف لائیں اور سرکار دوعالم کی آغوش میں پرورش پائی اور اعلی الہی تعلیمات کی حامل بنیں۔ شہزادی کونین علوم الہی کے سرچشمے سے سیراب ہوئی تھیں اور یوں آپ خداوند عالم کے مقربین میں سے تھیں۔ ایک روایت کے مطابق تیرہ جمادی الاول گیارہ ہجری قمری اور ایک روایت کے مطابق تین جمادی الثانی گیارہ ہجری قمری کو صرف اٹھارہ سال کی عمرمیں آپ شہید ہوئیں۔

ایام فاطمیہ کی مناسبت سے ایران، پاکستان، ہندوستان ،عراق و لبنان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مجالس عزا کا سلسلہ جاری ہے اور ذاکرین اہلبیت عصمت و طہارت صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے فضائل و مصائب بیان کررہے ہیں۔

پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی لخت جگر، شہزادی کونین، حضرت فاطمہ زہرا (س) کے یوم شہادت کی مناسبت سے سحر عالمی نیٹ ورک، اہلبیت اطہار علیہم السلام کے تمام چاہنے والوں کی خدمت میں بادل مغموم تعزیت پیش کرتا ہے۔

Thursday, 09 January 2020 08:31

ٹرمپ کی پریس کانفرنس

ٹرمپ کی پریس کانفرنس۔

ماضی میں جس طرح اعتماد کے ساتھ اِترا اِترا کر ایکشن کے ساتھ پریس سے خطاب کیا کرتا تھا ، آج مختلف نظر آیا۔۔۔۔۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی باڈی لینگویج بالکل مختلف نظر آئی، زبان ساتھ نہیں دے رہی تھی، سانس پھول رہا تھا اور قدم لڑکھڑا رہے تھے۔
ٹرمپ کانفرنس میں آدھا گھنٹہ لیٹ آیا اور ڈائس پر لکھی ھوئی تقریر پڑھی ۔ جسے اختتام پر وائٹ ہاوس کا ایک بندہ آکر واپس لے گیا۔ عرصہ بعد کسی وائٹ ہاؤس اہلکار کے کتاب میں ذکر آئیگا کہ ٹرمپ کیا کہنا چاہتے تھے جسے اسے منع کیاگیا۔
ٹرمپ نے ایران کے خلاف جاریحانہ رویہ نہیں اپنایا اور بظاہر ایران کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ یہ بھی اعلان شکست کے مترادف ھے کہ امریکا جواب میں کوئی فوجی کاروائی نہیں کرے گا بلکہ مزید سخت Sanctions لگائے گا ۔ یاد رھے کہ ٹرمپ نے عراق میں جنرل قاسم پر اپنے حملے کے بعد کہا تھا کہ ھماری طاقتور ترین فوج ھے ، ھم ایران کے 52 جگہوں کو نشانہ بنائیں گے ،اور ایران کو بھر پور جواب دیں گے ۔۔۔۔۔
تو آج جوابی حملہ نہ کرنے کا اعلان شکست نہیں تو کیا ھے۔

اسے کہتے ھیں ایران کو خدائی مدد ۔۔۔۔۔
جو لوگ خدا کی مدد کرتے ھیں خدا ان کی مدد کرتا ھے اور ثابت قدم رکھتا ھے

ڈونلڈ ٹرمپ نے جن کے چہرے پر شکست کے آثار نمایاں تھے ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کی تکرار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران کو ایٹمی ہتھیار نہیں بنانے دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدہ ایک احمقانہ معاہدہ تھا۔ انھوں نے یہ گھسا پٹا دعوی ایک ایسے وقت کیا ہے جب آئی اے ای اے نے اپنی پندرہ سے زیادہ رپورٹوں میں اس بات کی تائید کی ہےکہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے۔
 
ٹرمپ نے دہشت گرد امریکی فوج کی عین الاسد چھاؤنی پر ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کامیاب حملے کو، جس میں کم سے کم اسّی امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں کم اہمیت ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے دعوی کیا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ فوجی چھاؤنی کو نقصان پہنچا ہے۔ کوئی فوجی نقصان نہ ہونے کا دعوی ٹرمپ نے ایک ایسے وقت کیا ہے جب ایران سے فائر کئے گئے سبھی میزائل عین الاسد فوجی چھاؤنی پر جاکر لگے ہیں اور پوری فوجی چھاؤنی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے۔

دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے والے امریکا کے صدر ٹرمپ نے ایران کے خلاف ایک بار پھر دہشت گردی کی حمایت کا الزام دوہرایا۔ انھوں نے ایران کے خلاف اس الزام کا اعادہ ایسی حالت میں کیا ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے خود اس بات کا اعلان کیا تھا کہ دہشت گرد گروہ داعش کو امریکا نے ہی بنایا ہے۔ ٹرمپ نے انتہائی بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تازہ دہشت گردانہ اقدام کا اعتراف کیا اور کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کو میرے حکم پر قتل کیا گیا ہے کیونکہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ جیسے کئی گروہوں کو ٹریننگ دی تھی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق میں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کو شہید کرنے کے امریکا کے دہشت گردانہ اقدام کی عراق اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔
 
ٹرمپ نے انتہائی بے بسی اور ساتھ ہی بےشرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران سے کہا کہ داعش ہم دونوں کا دشمن ہے اس لئے ہم دونوں کو اس کے خلاف مل کر لڑنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے ایران کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ کی یہ پریس کانفرنس، وائٹ ہاؤس کے ذریعے ایک وسیع پروپیگنڈے کے بعد انجام پائی ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ امریکی صدر ایک اہم پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔

 ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرامریکہ نے دوبارہ کوئی حماقت کی تو مزید سخت جواب دیا جائےگا ۔ عراق میں امریکی میزائل حملے میں شہید ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کے بعد ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ اگر امریکہ نے کسی اور حماقت کا ارتکاب کیا تو اسے منہ توڑ جوابد یا جائےگا۔ میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پرحملہ ایرانی فورسز کی صلاحیتوں کا بہت چھوٹا سا مظاہرہ تھا۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے عراق میں امریکہ کے دو  فوجی اڈوں عین الاسد اور اربیل پر میزائل حملوں کے نتیجے  میں 80 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی ساز و سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے ہلاکتوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔

رھبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای  نے بدھ کے روز قم سے آئے ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب کیا ۔ یہ خطاب نو جنوری انیس و چپھن میں شہر قم میں ہونے والے عوامی قیام کی سالگرہ کی آمد پر انجام پایا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نےشجاعت، بصیرت اور راہ خدا میں اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی ممتاز خصوصیات میں شمار کیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی خصوصیات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ ان کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ وہ شجاع بھی تھے اور صاحب بصیرت و تدبیر بھی ۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بعض لوگوں میں شجاعت ہوتی ہے لیکن ان میں صحیح تدبیر اور سوجھ بوجھ کے ساتھ کام کرنے کی توانائی نہیں پائی جاتی۔آپ نے فرمایا کہ اسی طرح بعض لوگوں میں بصیرت اور سوجھ بوجھ ہوتی ہے لیکن ان کے اندر میدان عمل میں قدم رکھنے کی جرائت اور شجاعت نہیں ہوتی۔ لیکن شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اندر بصیرت، سوجھ بوجھ  اور تدبیر بھی پائی جاتی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ خطرات میں کود پڑنے کی شجاعت بھی موجود تھی ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اخلاص کو شہید جنرل قاسم سلیمانی کی سب سے بڑی خصوصیت قرار دیا اور فرمایا کہ وہ اپنی سوجھ بوجھ، بصیرت و تدبیر اور شجاعت کو راہ خدا میں استعمال کرتے تھے ۔

آپ نے جنرل قاسم سلیمانی کے رفیق اور انکے ساتھ شہید ہونے والے عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر شہید ابو مہدی المہندس کی محبوب شخصیت کی جانب اشارہ کیا اورانہیں استقامتی محاذ کا ایک نورانی اور مؤثر چہرہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ عراق میں امریکا کے عین الاسد فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کی جانب ایک مختصر اشارہ کیا اور فرمایا کہ گزشتہ شب دشمن کے منھ پر ایک طمانچہ رسید کیا گیا، یہ ٹھیک ہے ، لیکن فوجی نقطہ نگاہ سے یہ کافی نہیں ہے ۔

آپ نے فرمایا کہ اس علاقے میں امریکا کی فتنہ انگیز موجودگی ختم ہونا چاہئے ۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی اس خطے میں جنگ لائے ، اختلاف و فتنہ اور تباہی لائے اور انہوں نے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا ۔

آپ نے فرمایا کہ امریکی جہاں بھی گئے یہی کیا لیکن ہم فی الحال اپنے علاقے کی بات کررہے ہیں ۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی ایران میں بھی وہی کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے مذاکرات پر اصرار بھی  کررہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کہ امریکیوں سے مذاکرات ان کی مداخلت کا پیش خیمہ ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک بار پھر خطے  میں امریکا کی موجودگی ختم ہونے پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس خطے کی اقوام کو امریکا کی موجودگی برداشت نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دشمن شناسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ دشمن سے مراد امریکا اور صیہونی حکومت ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ سامراجی نظام سے ہماری مراد صرف حکومتیں نہیں ہیں بلکہ اس نظام میں سامراجی حکومتوں کے ساتھ ساتھ  وہ کمپنیاں ، لٹیرے اور ظالم بھی شامل ہیں جو ہر اس مرکز کے مخالف ہیں جو ظلم و غارتگری کا مخالف ہو۔

 

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بیان کے مطابق سچا وعدہ پورا کرنے کا وقت پہنچ گیا ہے اور اللہ تعالی کی مدد سے شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے شہید ساتھیوں  پر امریکہ کے مجرمانہ اور بزدلانہ حملے کے جواب میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس نے عراق میں قائم امریکہ کی دہشت گرد فوج کے ایئر بیس عین الاسد پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے درجنوں بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

1 ۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی سفاک ، ظالم اور بے رحم حکومت کی کسی بھی شرارت کا منہ توڑ جواب دیا جائےگا۔

2 ۔ امریکہ کی دہشت گرد فوج کو فوجی اڈے فراہم کرنے والے امریکی اتحادی ممالک کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ جس ملک سے امریکہ نے کارروائی کی ایران بھی امریکہ کی اسی جگہ کو نشانہ بنائےگا۔

3 ۔ ایران امریکہ کے سنگین جرائم میں اسرائیل کو شریک جرم سمجھتا ہے۔

4 ۔ امریکی عوام کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ خطے سے امریکی فوجیوں کو فوری طور پرنکال لیں ، اور امریکی حکومت کو مزید امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا موقع فراہم نہ کریں۔

و ما النّصر الّا من عند اللّه العزیز الحکیم

سپاہ ایران

٭ امریکی وزارت دفاع نے ایران کے جوابی حملے کی تائيد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے امریکی صدرٹرمپ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ امریکی ذرائع کے مطابق امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس نے امریکی کانگریس کی سربراہ نینسی پلوسی کو ایرانی میزائل حملوں سے آگاہ کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 19 دیماہ کی مناسبت سے قم کے عوام کے مختلف طبقات کے  ایک عظيم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:عالمی منہ زور طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایرانی عوام کے ہاتھ پر ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: 19 دیماہ کی تقریب گذشتہ 40 برسوں  سے ہر سال شان و شوکت کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ اور قمی عوام کا قیام ایک عظيم قیام کا پیش خیمہ بن گيا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید میجر جنرل سلیمانی کی شجاعت اور دلیرانہ اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید قاسم سلیمانی شجاع بھی تھے اور حکمت عملی بھی جانتے تھے، بعض لوگ شجاع ہوتے ہیں لیکن ان کے پاس حکمت عملی نہیں ہوتی۔ بعض حکمت جانتے ہیں لیکن شجاع نہیں ہوتے اور وہ اپنی حکمت عملی کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے ۔  شہید سلیمانی نے دفاع مقدس سے لیکر آج تک بڑے سنگین خطرات کا سامنا کیا ۔ شہید سلیمانی صرف فوجی میدان کے ماہر نہیں تھے وہ سیاسی میدان کے بھی بہترین ماہر تھے۔  شہید قاسم سلیمانی کے کام منطق اور اخلاص پر استوار  تھے۔ اللہ تعالی نے انھیں شہادت کے بہترین تحفہ سے نواز کر زندہ جاوید بنا دیا ہے۔

ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد ایئربیس پر راکٹ حملے کیے گئے، حملہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کیا گیا۔ پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ دشمن کے فوجی اڈے تباہ کرنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں۔ کارروائی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں کی گئی۔ حملے کے بعد امریکا کو تباہ کن ردعمل کی دھمکی بھی دی گئی۔ پینٹاگان نے عراق میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے کی تصدیق کر دی اور کہا کہ ایئربیس پر راکٹ حملے ایرانی علاقے سے کیے گئے۔ امریکی حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروز یا بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عین الاسد ایئر بیس پر ہونے والے حملوں سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد صدر ٹرمپ صورتحال کا جائزہ اور نیشنل سکیورٹی ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔