سفارتی جنگ میں ایران نے دشمنوں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ہے

Rate this item
(0 votes)

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےخبرگان کونسل کےسربراہ اور ارکان کے ساتھ ملاقات میں ملک کے مجموعی شرائط کو پیشرفت و ترقی کی سمت مطلوب اور پسندیدہ قدم قرار دیا اور تہران میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے سولہویں سربراہی اجلاس کو اسلامی نظام کی عظمت ، شکوہ اور اقتدار کا باعث قراردیتےہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے دشمنوں نےاپنی حماقت و نادانی کی وجہ سے اس اجلاس کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سفارتی جنگ میں تبدیل کیاجس کے نتیجےمیں انھیں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی مجموعی صورتحال کی منطقی اور صحیح جمع بندی کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا:مختلف جہات سے مسائل کا جائزہ ، اسلام کی عظمت کو ظاہر کرنے کے لئے ملک کے اچھے اور مناسب شرائط کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تہران میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس کی کامیابی، فکری نظام کے آمادہ اور مہیا شرائط کا ایک واضح نمونہ ہے جسے اسلامی جمہوریہ ایران نے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران میں ناوابستہ ممالک کے سربراہی اجلاس کو ہر لحاظ سے ایران کی عظمت، شکوہ اور اقتدار کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا:اس عظمت وشکوہ کاسرچشمہ وہی فکر و شعور ہے جسے حضرت امام (رہ) نے اسلام کی بنیاد پر ملک میں رائج کیا اور اسے رشد و نمو عطا کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تہران میں ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس دنیا کے دیگر اجلاسوں کی طرح معمولی صورت میں منعقد ہوسکتا تھا لیکن دنیا کے سیاسی شرائط اور اجلاس منعقد کرنے کے زمان اور مکان اور اسی طرح ایرانی قوم کےدشمنوں نے جو حماقت اور نادانی کی جس کی وجہ سے یہ اجلاس پوری دنیا کی نظر میں اہم ، حساس ،مؤثراور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سفارتی جنگ میں تبدیل ہوگیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: دشمنوں نے بہت کوشش کی تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران اس اجلاس میں اسرائيل کے خلاف اپنا مؤقف ظاہر نہ کرسکے لیکن اجلاس بہت ہی با عظمت اور مؤثر منعقد ہوا اوردشمن کی اس سلسلے میں کوششیں بھی ناکام ہوگئیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہران اجلاس میں دنیا کے دو تہائی ممالک کی شرکت اور بین الاقوامی اجلاسوں میں جو مؤقف بیان نہیں ہوتا اس کےبیان کی راہ ہموار کرنے کو ناوابستہ ممالک کے سولہویں سربراہی اجلاس کے ممتاز اور برجستہ نقاط قراردیتے ہوئے فرمایا:تہران اجلاس میں بعض ممالک کے صدور اور وفود نے اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کی ترکیب اور دنیا پر مسلط ڈکٹیٹری کے بارے میں اپنے مؤقف کو کھل کر بیان کیا جس کی اس جیسے دیگر بین الاقوامی اجلاسوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران میں ناوابستہ ممالک کے سربراہی اجلاس کو ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کے بارے میں دشمن کی سازشوں اور پروپیگنڈوں کی ناکامی کا شاندار مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: تہران میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس میں شریک صدور اور اعلی سفارتکاروں نے ایران کے دارالحکومت اور دیگر شہروں میں معمول کے مطابق عوام کی زندگی کو قریب سے مشاہدہ کیااور اجلاس کے ضمن میں ایرانی حکام کے ساتھ مختلف معاہدوں کے بارے میں بات چیت اور تبادلہ خیال کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے ساتھ دشمنوں کی سفارتی جنگ کو ان کی ذلت آمیز شکست قراردیتے ہوئے فرمایا: تہران اجلاس کی عظمت و شان و شوکت کچھ ایسی تھی جس کےحقائق کا اسلامی نظام کے دشمن اور ان کے ذرائع ابلاغ اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے " ایران کا مخالفین کے منہ پر طمانچہ " اور " ایران کی طرف سے دشمنوں کی گوشمالی " جیسے مغربی ممالک کے ذرائع ابلاغ کے جملات ،عناوین اور تعبیروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: قرآن مجید کے قاعدہ کے مطابق جو کام دشمن کےغصہ اور قہر کا سبب بنے وہ ایک نیک اور صالح عمل ہے لہذا تہران میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس کی کامیابی نیک اور صالح عمل تھا۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مختلف اندرونی مسائل میں ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ مغالطہ کہیں ہمیں غلط تجزيہ و تحلیل میں مبتلا نہ کردے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ملک کے شرائط کے بارے میں میرا تجزیہ یہ ہے کہ ملک مجموعی طورپر پیشرفت اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ممکن ہے بعض اجرائی اور فکری مسائل میں کمزوری اور ضعف موجود ہولیکن ملک کے تمام شرائط کا قوی اور ترقیاتی امور کو مد نظر رکھتے ہوئے جائزہ لینا چاہیے۔

اس ملاقات میں خبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے خبرگان کونسل کے بارہویں اجلاس میں بیان شدہ موضوعات کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے کہا: خبرگان کونسل کے اجلاس میں بیان ہونے والے مطالب بہت ہی اہم ہیں اور اس کونسل میں ملک کے ممتاز اور نام آور علماء موجود ہیں جو مختلف سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور بین الاقوامی مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں۔

خبرگان کونسل کے نائب سربراہ آیت اللہ یزدی نےبھی اجلاس میں بیان ہونے والے موضوعات کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا : اجلاس میں ناوابستہ تحریک کے رکن ممالک کے اجلاس کو کامیاب منعقدکرنے پر شکریہ ادا کیا گيا اور ملک کے سیاسی، سماجی ، اقتصادی مسائل اور شام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا.

Read 1353 times