شورای اسلامی جمہوری اسلامی ایران کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ نے کہا: ایران سے "اسلامی اتحاد کی ڈپلومیسی"کی پرزور آواز بلند ہونے کا سعودی عرب کی طرف سے اسلامی مسلکوں کے درمیان گفتگو کے ساتھ استقبالانہ اعلان،ایک عمدہ تبدیلی اور عالم اسلامی کیلئے بہترین موقعہ قرار دیا۔
شورای اسلامی جمہوری اسلامی ایران کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین "احمد مبلغی" نے دنیا بھر کے مختلف دینی تعلیمی اداروں کے ممتاز محققوں اور استادوں کے مجموعے کے ساتھ ملاقات کے دوران اسلامی اتحاد کی ڈپلومیسی کے حوالے سے دینی تعلیمی اداروں کی زمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دینی تعلیمی اداروں کو چاہئے کہ امت اسلام میں اتحاد پیدا کرنے کیلئے عالم اسلام کے حساس مراکز کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔
شورای اسلامی کے تحقیقاتی مرکز کے سربراہ نے اس بات پر زور دے کرکہا:اس وقت اسلامی اتحاد کیلئے حوزہ علمیہ قم ، حوزہ علمیہ نجف اور دیگر عالم اسلام کےحساس دینی تعلیمی مراکز کے درمیان مذاکرات کی میز قائم ہونی چاہئے۔
انہوں نے مذید کہا:ضروت اس بات کی ہے کہ شیعہ دینی تعلیمی مراکز اسلامی اصول کے تقاضوں کے تحت اور حساسیت پیدا کرنے والے مسائل سے پرہیز کرتے ہوئے پوری شفافیت کے ساتھ سنی دینی تعلیمی مراکز کے ساتھ مذاکرات شروع کریں تاکہ تفرقہ بازی کے خاتمے اور اتحاد کو یقینی بنانے کا طریقہ کار سامنے آسکے۔
حجت الاسلام ولمسلمین مبلغی نے مذید کہا:افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ ہم کبھی تو بعض حالات کی حساسیت اور نزاکت کو تو سمجھتے ہیں لیکن ان سے نپٹنے کیلئے متحرک نہیں ہوتے جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ حالات چلینج میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا:شیعہ دینی تعلیمی اداروں کے پاس عظیم علمی اور ایک زمانے میں علامہ "کاشف الغطاء" نے وہابیت کے سربراہ کے نام خط لکھ کر انہیں اسلامی مذاہب (مسالک) کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے کیلئے گفتگو کی دعوت دی تھی لیکن اسکا کوئی جواب نہ ملا لیکن آج اسی انداز اور ادبیات کے ساتھ سعودی عرب سے نعرہ بلند ہوا ہے،کیا یہ تبدیلی نہیں ہے؟
فکری سرمایہ ہوتے ہوئے اسلامی اتحاد قائم کرنے کیلئے مذاکرات اور گفتگو کرنے میں پہل نہیں کرتے ہیں جس کے نتیجے میں تفرقہ کا کیڑا پھلتا پھولتا رہتا ہے۔ ایک ایسا کیڑا جسے اپنے حال پر چھوڑنے سے عالم اسلام میں ہمدلی کی فضا پیدا مخدوش کرنے میں یہ کیڑا زیادہ خطرناک اورغیر قابل علاج بن جاتا ہے۔
انہوں نے مذید کہا: اگر آج آيت اللہ بروجردی شیعہ تعلیمی ادارے (حوزہ علمیہ ) میں ہوتے تو حوزہ علمیہ کی تمام تر صلاحیتوں کو اہلسنت تعلیمی اداروں(دارالعلوم) کے ساتھ ہمدلی پیدا کرنے کیلئے پیشقدمی کرتے۔