پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اور کوئٹہ کے حالات بگاڑنے میں خفیہ ہاتھہ کارفرما ہیں اور ان شہروں میں دانستہ طور پر بدامنی پھیلائی گئی ہے تاکہ نواسۂ رسول حضرت امام حسین (ع) کی شہادت کی عزاداری منائے جانے میں مسائل پیدا کئے جاسکیں ۔ انھوں نے اسلام آباد میں علمائے کرام سے ملاقات میں ان سے اپیل کی ہے کہ وہ محرم الحرام میں امن کی برقراری میں اپنا کردار ادا کریں ۔ پاکستان کی وزارت داخلہ نے ایک لائحہ عمل تیار کیا ہے کہ جس کی رو سے علمائے کرام کو اس بات کا پابند قرار دیا گیا ہے کہ وہ نماز جمعہ کے خطبوں میں اشتعال انگیز تقریریں نہیں کریں گے اور ایام عزا کے دوران مساجد کے لاؤڈاسپیکرز بھی اس طرح سے چلائے جائیں گے کہ ان کی آواز مساجد سے باہر نہ جاسکے ۔ علماء کیلئے ایک خصوصی کمیشن بھی قائم کیا جارہا ہے تاکہ وہ اس کمیشن کے ذریعے وزارت داخلہ تک اپنا احتجاج یا اعتراض پہنچاسکیں ۔ پاکستان کی وزارت داخلہ کے اس لائحہ عمل میں مسلح افراد کو دشمن اسلام ۔ دشمن انسانیت اور دشمن پاکستان اور اسی طرح ان مسلح افراد و گروہوں کے ساتھہ کسی بھی عالم دین کے تعاون کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے ۔ پاکستان میں مختلف دہشتگرد گروہ منجملہ کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکرجھنگوی سرگرم عمل ہیں جو محرم الحرام میں حسینی عزاداروں کو اپنے دہشتگردانہ حملوں کا نشانہ بناتے ہیں اور ان گروہوں نے حال ہی میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف اپنے جارحانہ حملے مزید تیز بھی کردیئے ہیں جن میں درجنوں شیعہ مسلمان شہیدوزخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیر کے روز تازہ جارحیت میں جو شہر کوئٹہ سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع مچھہ شہر میں انجام پائی چار شیعہ مسلمان شہید ہوئے ہیں ۔ اس سلسلے میں مقامی پولیس کے ایک عہدیدار شیراحمد کا کہنا ہے کہ مسلح افراد، موٹر سائیکل پر سوار تھے جنھوں نے ہزارہ شیعہ مسلمانوں کی کئی دوکانوں پر اندھادھند فائرنگ کی اور چار افراد کو شہید اور ایک شخص کو زخمی کردیا ۔ اسی طرح سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں نے اتوار کے روز کراچی میں چار شیعہ مسلمانوں کو شہید کیا ۔ اس قسم کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہزارہ ڈیموکرٹک پارٹی نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مجرموں کی فوری گرفتاری کا طالبہ کیا ہے ۔ مظاہرے کے شرکاء نے کوئٹہ سمیت صوبے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ہزارہ شیعہ مسلمانوں کے، کئے جانے والے قتل عام پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور الزام لگایا کہ وہ اس قسم کے جارحانہ حملے روکنے میں ناکام رہی ہے ۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ سرحدی چوکیوں کے پاس کوئٹہ-چمن روڈ پر انجام پانے والے اس قسم کے حملوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سیکیورٹی فورسیز کو اس طرح کی جارحیت کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ انھوں نے سیکیورٹی فورسیز پر تعصب برتنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت بھی ہزارہ شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ مظاہرین نے فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے والے مذہبی گروہوں کی تحلیل کا بھی مطالبہ کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ماہ محرم الحرام اور عزداری کے مراسم کے انعقاد کے دوران امن کی برقراری اور دہشتگرد گروہوں کے اقدامات کا مقابلہ اور اسی طرح ان گروہوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے سیکیورٹی فورسیز کی جانب سے پورے پاکستان میں سخت حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں ۔